• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

بہ رضاورغبت اپنے حصے کی قیمت وصول کرنے کے بعد دوبارہ مطالبہ کیا درست ہے؟

تفہیم المسائل

سوال: ہمارے والدین کا انتقال ہوچکا ہے ،ان کا ایک پلاٹ تھا ،بڑے بھائی نے اس پلاٹ میں اپنا حصہ مانگا ،جو مارکیٹ ویلیو کے مطابق ان کو دے دیاگیا،پلاٹ کی ویلیو بھی بڑے بھائی نے خود ہی معلوم کی تھی ۔حصہ لے کر بھائی نے کہا کہ اب میرا کوئی تعلق نہیں، یہ تقریباً بارہ سال پرانی بات ہے۔ اب ہم بھائی بہنوں نے اس پلاٹ کو فروخت کیاہے ،تو بڑے بھائی جو اپنا حصہ لے چکے ہیں،کہہ رہے ہیں کہ اب پلاٹ مہنگا فروخت ہوا ہے او رتم لوگوں کا حصہ زیادہ بناہے،لہٰذا مجھے جو فرق نکلتاہے دیا جائے ،اس بارے میں شرعی حکم بیان فرمائیں۔ (عبداللہ ،لاہور )

جواب: آپ کے بیان کے مطابق مذکورہ پلاٹ کی تقسیم باہمی رضامندی سے ہوئی تھی، اِس لئے اب آپ کے بڑے بھائی کا مزید حصے کا مُطالبہ درست نہیں ہے۔ جو تقسیم باہمی رضامندی سے ہوچکی ہے ،وہ شرعاً مؤثر اور نافذ ہے اورمذکورہ پلاٹ سے آپ کے بھائی کو مزید کوئی حصہ نہیں ملے گا۔ علامہ برہان الدین علی بن ابوبکر الفرغانی حنفیؒ لکھتے ہیں :ترجمہ:’’ اگر دونوں(شریک) قیمت لگانے میں اختلاف کریں ،تو اس کی جانب التفات نہیں کیاجائے گا ، اِس لئے کہ یہ غبن کا دعویٰ ہے اور اس کا بیع میں اعتبار نہیں کیاجاتا ، اسی طرح باہمی رضامندی سے جو تقسیم ہوجائے،اس میں بھی غبن کا اعتبار نہیں ہوگا،مگر اُس صورت میں جب قاضی کے فیصلے کے تحت تقسیم ہوئی ہو اور غبن فاحش ہو(یعنی دونوں حصوں کی طے کردہ قیمت میں نمایاں فرق ہو اورایسا لگے کہ ایک فریق کے ساتھ کھلا دھوکا ہواہے)،تو پھر اس تنازعے پر توجہ دینا ہوگی ،کیونکہ قاضی کے تصرُّف کے لئے عدل کی قید ہے ‘‘۔مزید لکھتے ہیں :ترجمہ:’’اور جب زمین اورعمارت پر مشتمل جائیداد (کی تقسیم )ہو ،تو امام ابو یوسف رحمہ اللہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ ہرایک کو قیمت کے اعتبار سے تقسیم کیاجائے گا ، اس لئے کہ (حصوں کے) برابربرابر ہونے کا اعتبار قیمت لگانے سے ہی ممکن ہے اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ سے منقول ہے کہ زمین کو پیمائش کرکے تقسیم کیا جائے گا ، اِس لئے کہ قابلِ پیمائش اشیاء میں یہی اصل ہے، پھر جس کے حصے میں عمارت واقع ہوئی ہو یا جس کا حصہ عمدہ ہو ،وہ دوسرے کو کچھ نقد رقم دے، یہاں تک کہ وہ اس کے برابر ہوجائے ،تو ضرورت کی بنا پردراہم (یعنی نقد رقم) تقسیم میں داخل ہوں گے ،جیسے بھائی کو اپنی چھوٹی بہن کے مال میں تصرُّف کا اختیار نہیں ہے ، لیکن نکاح کی ضرورت کی بناء پر اُسے مہر مُقرّر کرنے کا اختیار ہے ،(ہدایہ ، جلد7،ص: 78-87 ) ‘‘ ۔

تازہ ترین
تازہ ترین