• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

اگر نمازِ وتر میں دعائے قنوت پڑھنا بھول جائے تو کیا کیا جائے؟

تفہیم المسائل

سوال: اگر نمازی وتر کی تیسری رکعت میں دعائے قنوت پڑھنا بھول گیا ،رکوع میں یاد آیا ،قیام کی طرف لوٹا اور دعائے قنوت پڑھ کر رکوع کا اعادہ کیے بغیر سجدۂ سہو کرکے سلام پھیردیا ،کیا نماز درست ہوگئی ؟ (محمد رمیز ،کراچی )

جواب: ضابطہ یہ ہے کہ اگر نمازِ وتر میں دعائے قنوت پڑھنا بھول گیا تو رکوع کی قیام کی طرف نہ لوٹے بلکہ آخر میں سجدۂ سہو کرکے سلام پھیردے ،نماز درست ہوجائے گی کہ دعائے قنوت واجب ہے اور واجب کے ترک پر سجدۂ سہو لازم ہوتا ہے ۔لیکن اگر قیام کی طرف لوٹ آیا اورقنوت پڑھا ،رکوع نہیں کیا تو نماز فاسد نہیں ہوگی ،البتہ گنہگار ہوگا ۔علامہ نظام الدین رحمہ اللہ تعالیٰ لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ اگر دعائے قنوت پڑھنا بھول گیا اور رکوع میں یاد آیا ،پس درست (عمل) یہ ہے کہ نہ رکوع میں قنوت پڑھے اور نہ ہی قیام کی طرف لوٹے ، ’’تاتارخانیہ ‘‘میں اسی طرح ہے ،پس اگر قیام کی طرف واپس آیا ،دعائے قنوت پڑھی اور رکوع کا اعادہ نہیں کیا ،تو نماز فاسد نہیں ہوگی ،’’البحرالرائق ‘‘ میں اسی طرح ہے ‘‘۔

مزید لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ امام کو نمازِ وتر کے رکوع میں یاد آیا کہ دعائے قنوت نہیں پڑھی ،تواسے قیام کی طرف واپس نہیںآناچاہیے ،اس کے باوجوداگر لوٹ آیا اور دعائے قنوت پڑھی تواسے رکوع کا اعادہ نہیں کرنا چاہیے اور اس کے باوجوداگر رکوع کا اعادہ کرلیا اور مقتدیوں نے پہلے رکوع میں امام کا ساتھ نہیں دیا تھا اور دوسرا رکوع امام کے ساتھ کیا یا پہلا رکوع امام کے ساتھ کیا اور دوسرا رکوع امام کے ساتھ نہ کیا ،دونوں صورتوں میں اُن کی نماز فاسد نہیں ہوگی ، ’’خلاصہ‘‘ میں اسی طرح ہے ،(فتاویٰ عالمگیری ، جلد 1،ص:111)‘‘۔ علامہ امجد علی اعظمی رحمہ اللہ تعالیٰ لکھتے ہیں: ’’اگر دعائے قنوت پڑھنا بھول گیا اور رکوع میں چلا گیا تو نہ قیام کی طرف لوٹے نہ رکوع میں پڑھے اور اگر قیام کی طرف لوٹ آیا اور قنوت پڑھا اور رکوع نہ کیا، تو نماز فاسد نہ ہوگی، مگر گنہگار ہو گا اور اگر صرف الحمد پڑھ کر رکوع میں چلا گیا تھا تو لوٹے اور سورت و قنوت پڑھے پھر رکوع کرے اور آخر میں سجدۂ سہو کرے۔ یوں ہی اگر الحمد بھول گیا اور سورت پڑھ لی تھی تو لوٹے اور فاتحہ و سورت و قنوت پڑھ کر پھر رکوع کرے۔امام کو رکوع میں یاد آیا کہ دعائے قنوت نہیں پڑھی تو قیام کی طرف عود نہ کرے، پھر بھی اگر کھڑا ہوگیا اور دُعا پڑھی تو رکوع کا اعادہ نہ چاہیے اور اگر اعادہ کر لیا اور مقتدیوں نے پہلے رکوع میں امام کا ساتھ نہ دیا اور دوسرا امام کے ساتھ کیایا پہلا رکوع امام کے ساتھ کیا دوسرا نہ کیا، دونوں حال میں ان کی نماز بھی فاسد نہ ہوگی،(بہارِ شریعت ،جلداول،ص:656)‘‘۔

تازہ ترین
تازہ ترین