گزشتہ دنوںساکواہ اور سمواہ کے آٹھویں سالانہ اردو زبان و ادب کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا ،جس میں دنیابھر سے اردو زبان کے شاعروشاعرات اور دانش وروںنے شرکت کی، سیمینار کا موضوع ’گلوبلائزیشن اور برصغیر کے ادب میں مکالمہ اور چیلنجز‘‘ تھا۔ سیمینار کے شرکاء پاکستان سے وسعت اللہ خان ، عظمٰی سلیم ، شیخ عبدالرشید اور یورپ سے رضا علی عابد(برطانیہ)، عارف نقوی (جرمنی)، راجہ شفیق کیانی (اسپین)، سید ندیم حسین(ناروے)، ماہ جبین غزل انصاری (برطانیہ)، عمران ثاقب(بلجیم)، نعیم واعظ( برطانیہ)، فرزانہ فرحت (برطانیہ)، مصدف مرز( ڈنمارک )، فہمیدہ بانو واعظ(برطانیہ)، شفیق مراد (جرمنی)، عاکف غنی(فرانس)، عنم الفقیر (ڈنمارک) اس کے علاوہ برطانیہ سےدل نواز نے انسانی حقوق کے حوالے سے اپنے تجربات سے ہمیں آگاہ کیا اور مقامی شعراء و ادباء جیم فے غوری، رضا شاہ، ساجد علی، شریف چیمہ، یوسف رند، شاہد نذیر نے شرکت کی۔ سمینار میں تین عدد مشاعرے ، خواتین کے ساتھ شعری نشست ،ایک شام، کتابوں کا تعارف اور دو عدد مرکزی موضوع پر نشستیں مقالات اور گفتگو کی شکل میں منعقد کی گئیں جنیں شرکانے بہت سراہا۔ اس کے علاوہ وینس ،پیسا ٹاور، ویرونہ رومیو جولیٹ، میلان اور بریشیا شہروں کی سیر بھی تمام شرکا کو کروائی گئی۔سیمینار کے میزبان نواز گلیانہ (حلقہ ادب و ثقافت کے سرپرست) اور ساکواہ ، سمواہ کے بانی چیئرمین جیم فے غوری تھے ۔
ساکواہ کے اس سالانہ آٹھویں پانچ روزہ اردو ادبی سیمینار میں یورپین لٹریری سرکل کی صدر صدف مرزا اور سکر یٹری عمران ثاقب کے ساتھ مل کر تمام ممبران نے عملی طور پر سیمینار کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔سیمینار کا آغاز رضا علی عابدی اور عارف نقوی نے فیتہ کاٹ کر کیا۔ سیمینار کے آغاز میں جیم فے غوری نے سیمینار کے اغراض و مقاصد پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا پچھلے دس سال سے لگاتار اردو زبان و ادب پر پانچ روزہ تقریبات کروانے کا ایک ہی مقصد ہے کہ پاکستان کی قومی زبان اردو اور ثقافت کی دوسرے ممالک میں روشناس کیا جائے اور اس کی ترقی و ترویج کے لئے مل کر یورپ میں کام کیا جائے۔ یورپین لٹریری سرکل کی صدر صدف مرزا نے مہمانان گرامی کو خوش آمدید کہا اور موضوع کی وضاحت کی ۔سیمینار کے پہلے دن عالمی مشاعرے کی صدارت رضا علی عابدی اور عارف نقوی نے کی، جبکہ مہمان خصوصی وسعت اللہ خان اور عظمٰی سلیم نے کی۔ اس موقعے پر مہمان خصوصی سید ندیم حسین اور راجہ شفیق کیانی اور دیگر شعراء جن میں شیخ عبدالرشید، سید ندیم حسین، ماہ جبین غزل انصاری، عمران ثاقب، نعیم واعظ، فرزانہ فرحت اور دیگر شعراء نے کلام سنا کر داد وصول کی۔ اگلے دن وینس اور رومیو جولیٹ کی تاریخی مقامات کی سیر کے بعد اٹلی کے شہر پریشا میں مکالمے کا اہتمام کیا گیا تھا، جس کی نظامت عمران ثاقب نے کی اس مکالمے میں دانشوروں نے اپنے خیالات کا اظہارکیا اور مقالات پیش کیے ۔اس کے اگلے روز حلقہ ادب و ثقافت اٹلی کے تعاون سےعالمی مشاعرے کا اہتمام کیا گیا تھا ،جس کے مہمان خصوصی پاکستان قونصل خانہ ویلفئیر اتاشی ڈاکٹر رضوان تھے۔مشاعرے میں میں ملی نغمے اور اور گیتوں کے علاوہ شعرا ءنے اپنا کلام سنا کر خوب داد وصول کی۔
ج ۔ف۔ غوری…(اٹلی)