لیم ہال (Lymm Hall)برطانیہ کا لسٹڈ گریڈ IIثقافتی ورثہ ہے۔ یہ شمال مغربی انگلینڈ میںچیشائر کاؤنٹی کے علاقےوارنگٹن میں ’ریکٹری لین‘ پر واقع ہے۔ انگلینڈ کا تاریخی اور ثقافتی ورثہ قرار دی گئی یہ آرکیٹیکچرل شاہکار عمارت 14ویں صدی میں تعمیر کی گئی تھی۔14ویں صدی میں جس وقت اسے تعمیر کیا گیا، تو وہاں ڈی لیم فیملی رہائش پذیر تھی اور اس وقت انگلینڈ پر کنگ ایڈورڈ IIIکی حکمرانی تھی۔ کنگ ایڈورڈ نے انگلینڈ پر1327ء سے1377ء تک بادشاہت کی تھی۔ ڈی لیم فیملی اس عمارت میں 1342ء تک رہائش پذیر رہی۔ یہ وہ دور تھا، جب اس علاقے کی زیادہ تر جائیداد، جو سیکڑوں ایکڑ پر پھیلی ہوئی تھیں، لیم خاندان کی ملکیت تھیں۔
1342 میں لیم فیملی نے یہ جائیداد ’ڈومویل فیملی‘ کو منتقل کیں۔ اگلے 500سال تک یہ وسیع و عریض جائیداد ڈومویل فیملی کی ملکیت رہی۔ 14ویں صدی کے آخر یا غالباً 15ویں صدی میں اس عمارت میں اس وقت کے لارڈ مینور رہائش پذیر رہے۔ یہ جگہ جب ان کے رہنے کے لیے کم پڑنے لگی تو انھوں نے اس کے ساتھ ایک نیا ہال تعمیر کروایا۔ نئے ہال کی تعمیر میں وہی مٹیریل اور اسٹائل اپنایا گیا، جو پہلے سے تعمیر شدہ عمارت کا خاصا تھا۔ اس نئی تعمیر ہونے والی عمارت کو Moat Houseکا نام دیا گیا۔ Moatکے لفظی معنی کھائی یا خندق ہوتا ہے اور اسے موٹ ہاؤس کا نام اس لیے دیا گیا، کیونکہ اس جائیداد کے مرکزی داخلہ گیٹ سے موٹ ہاؤس تک پہنچنے کے راستے میں ایک کھائی آتی تھی، یہی وجہ تھی کہ کھائی پر ایک پُل بھی تعمیر کیا گیا۔ پانچ بیڈ روم پر مشتمل’موٹ ہاؤس‘ اب بھی اس یادگار جائیداد کا حصہ ہے۔ تاہم اس عمارت اور گھر کی توسیع کا وہ آخری مرحلہ نہیں تھا، بعد میں بھی اس کی توسیع کا کام جاری رہا۔ 18ویں اور 19ویں صدی میں اس میں سروس ونگز کا اضافہ کیا گیا۔ ملکہ ایلزبتھ کے دور میں، اس عمارت کے ساتھ ایک اور نیا گھر تعمیر کیا گیا۔ ہرچند کہ، بعد میں بھی اس عمارت میں کچھ تبدیلیاں کی گئیں، تاہم موجودہ ’لیِم ہاؤس‘ کا مرکزی حصہ یہی گھر بناتا ہے، جو ایلزبتھ دور میں تعمیر ہوا۔
1697ء میں اس عمارت کو ولیم ڈومویل نے اپنے بھانجے ولیم ماسکائی کو فروخت کردیا تھا، جس نے بعد میں یہ بلڈنگ اپنی بہن این ٹیلر کے نام کی تھی۔ یہ 1846ء کا دور تھا، جب یہ جائیداد مجموعی طور پر 564ایکڑ تک پھیل چکی تھی۔ اس میں مرکزی ہال،18کاٹیجز، دو پبلک ہاؤس، چار فارم، ایک کارن مل، ایک مذبح خانہ اور کچھ دکانیں شامل تھیں۔ تاہم اسی سال ماسکائی ڈومویل ٹیلر کی موت کے بعد یہ جائیداد ٹکڑوں میں بٹتی چلی گئی۔ اب مرکزی ہال اور موٹ ہاؤس بشمول ملحقہ عمارات، 19ویں صدی سے کوٹریل فیملی کی ملکیت ہیں۔ یہ اس وقت نجی ملکیت میں ہے اور ثقافتی ورثہ قرار دیے جانے کے باوجود عوام کی یہاں تک رسائی نہیں ہے۔
اس طرح یہ تاریخی عمارت اس وقت ’لیم ہال‘ (جوکہ مرکزی عمارت کا ویسٹ وِنگ ہے)، ایسٹ وِنگ میں تین اپارٹمنٹس، ’موٹ ہاؤس‘، ’کوچ ہاؤس‘ اور دیگر بیرونی عمارتوں پر مشتمل ہے۔ اس جائیداد کا بیرونی حصہ نو ایکڑ زمین پر مشتمل ہے، جس کی دو ایکڑ زمین پر مزید پانچ گھر تعمیر کیے جاسکتے ہیں۔
انگلینڈکی یہ چھ سو سال قدیم تاریخی عمارت اب ایک سو سال بعد دوبارہ فروخت کے لیے پیش کردی گئی ہے۔ فروخت کے لیے اس کی قیمت 37لاکھ برطانوی پاؤنڈ یا تقریباً 50لاکھ امریکی ڈالر مقرر کی گئی ہے۔
لیم آفس کے مینجر بابی شاہلاوی کہتے ہیں، ’لیم ہال ایک مشہور و معروف تاریخی عمارت ہے، جسے انگلینڈ کی حکومت تاریخی ورثہ قرار دے چکی ہے۔ یہ ایک نجی ملکیت ہے، جس کی تاریخی اور ثقافتی اہمیت تسلیم شدہ ہے‘۔ وہ مزید کہتے ہیں، ’یہ اس پورے علاقے کی ایک تاریخی عمارت اور نمایاں لینڈمارک ہے اور ہمیں خوشی ہے کہ اس کی فروخت ہمارے ذریعے ہورہی ہے۔ بلاشبہ، اس علاقے میں گزشتہ کئی برسوں میں جو جائیدادیں فروخت ہوئی ہیں، یہ ان سب میں بہترین اور نمایاں ہے۔ تاریخی اور ثقافتی ورثہ قرار دی گئی عمارتیں خریدنے میں دلچسپی رکھنے والے خریداروں اور ڈویلپرز کے لیے یہ زندگی میں ایک بار ملنے والا موقع ہے‘۔
ہال کا مرکزی شمالی حصہ اور مغربی حصہ، ترتیب شدہ پتھرکی اینٹوں سے تعمیرکردہ ہے۔ ہال کا شمالی حصہ، پتھر کے پلنتھ پر اینٹوں سے تعمیرکیا گیا ہے۔ ہال کی چھت اور چمنیوں کی تعمیر میں بھی پتھرہی استعمال کیا گیا ہے۔ مرکزی گھر دو منزلہ ہے اور اوپری منزل پر چوبارہ یا بالا خانہ بنا ہوا ہے۔ شمال فرنٹ کی ہئیت انگریزی کے لفظ ’ای‘ سے مماثلت رکھتی ہے، یہاں ’سینٹرل پورچ‘ بھی بنا ہوا ہے اور اس کے ہر طرف کھڑکیاں لگائی گئی ہیں۔ کھڑکیوں میں شیشے کا استعمال کیا گیا ہے، تاکہ قدرتی روشنی عمارت کے اندر آتی رہے۔ دوسری منزل کی چھت پر بیرونی دیواروں کو چھت کی سطح سے دو فٹ اوپر رکھا گیا ہے۔
لیم ہال تک پہنچنے کے لیے ، پُل استعمال کیا جاتا ہے، جو غالباً سترھویں صدیق میں تعمیر کیا گیا تھا۔یہ پل بھی انگلینڈ کا تاریخی ورثہ قرار دیا گیا ہے۔