• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج دنیا بھر میں آرتھرائٹس کا عالمی دن منایا جارہا ہے

ہر سال 12 اکتوبر کو دنیا بھر میں ’’آرتھرائٹس (گھٹیا) کا عالمی دن‘‘ منایا جاتا ہے، تاکہ اس مرض کی علامات اور علاج معالجے کے لیے عوام،بالخصوص خواتین میں آگہی و شعور کو فروغ دیا جائے،کیوں کہ اس مرض کا زیادہ تر نشانہ خواتین بنتی ہیں۔اس مرض کےبڑھنے کی سب سے اہم وجہ لاعلمی ہوتی ہے، جو آگے چل کر شدت اختیار کر جاتی ہے۔ یہ بیماری جوڑوں کے ساتھ قوت مدافعت پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ ہاتھ، کلائی ، گھٹنوں اور پیروں کی ہڈیوں میں سوجن، درد کا باعث بنتی ہے اور بعض اوقات انھیں ٹیڑھا بھی کردیتی ہیں۔ عموماً 40سے 60سال کی عمر کی خواتین کو یہ بیماری ہوتی ہے۔ 

ماہرین کے خیال میں اومیگا تھری سپلیمنٹ کا استعمال ہڈیوں کی تکلیف اور اکڑاہٹ کو کافی حد تک کم کرسکتا ہے۔ آرتھرائٹس مرد وخواتین دونوں میں ہوتا ہے جبکہ rheumatoid arthritis عورتوں میں زیادہ ہوتا ہے اوریہ پاکستان میں زیادہ عام ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت پاکستان میں 20 لاکھ آرتھرائٹس کے مریض ہیں جبکہ صرف 35روماٹولوجسٹ ہیں، جو اس مرض کے علاج کے لیے ناکافی ہیں۔

احتیاطی تدابیر

یہاں ہم خواتین کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے لیے کچھ گُر بتا رہے ہیں تاکہ وہ معالجین کی کم یابی اور مہنگے علاج کی پریشانیوں سےنجات حاصل کرسکیں۔ یاد رکھیں ’’احتیاط علاج سے بہتر ہے‘‘۔

٭ اپنا وزن کنٹرول میں رکھیں،جس سے جوڑوں میں درد کا خطرہ بڑھ جاتا ہے،کیوں کہ ہڈیوں کے جوڑ آپ کے جسم کا بوجھ سنبھال نہیں پاتے۔ہڈیوں کو مضبوط کرنے کے لیے نشاستہ دار اورکاربو ہائیڈریٹس غذا کا استعمال کریں، جن میں اناج،پھل اور سبزیاں شامل ہیں۔

٭ اونچی ایڑی پہننے سے پرہیز کریں، آپ کا ٹخنہ زیادہ بوجھ برداشت نہیں کرسکتا۔کبھی کبھی تو یہ فیشن چل سکتا ہے لیکن ہر وقت اونچی ایڑی کا فیشن آپ کو شدید کمر درد میں مبتلا کرسکتا ہے۔

٭ بیماری سے پہلے صحت کو غنیمت جانیں اور باقاعدہ چہل قدمی اور ورزش کو عادت بنائیں۔جوڑوں کے درد کی صورت میں 90 فی صد خواتین چہل قدمی یا ورزش چھوڑ دیتی ہیں۔اگر لوہے کے دروازوں کو گریس نہ لگائی جائے تو انہیں زنگ لگ جاتا ہے اور پھر وہ نہیں کھلتے۔جوڑوںکے درد میں لاپرواہی برتیں گی تو جوڑ اکڑ جائیں گے ، بعد میں آپ کے لئے کھڑا ہوناتک مشکل ہوجائے گا۔

٭ اپنے جسم کا توازن برقرار رکھنے اور سانس کو بہتر بنانے کے لیے صبح اور شام صرف 20 منٹ یوگا کو عادت بنالیں۔ساتھ ہی وزن اٹھاتے وقت اپنا توازن سیدھا رکھیں۔ کمر سیدھی اور گردن اٹھاکر چلیں۔تھوڑے تھوڑے وقفے کے بعد منھ بند کرکے ناک سے جتنی ہوا جسم میں داخل کرسکتی ہیں،کرلیں اور سانس کو جب تک برداشت کرسکتی ہیں، روکے رکھیں۔ آہستہ آہستہ سانس کو منھ سے اس طرح باہر نکالیں کہ ذرا سی بھی ہوا اندر نہ رہے۔ پھر اتنی دیر سانس کو روکے رکھیں، جتنا قابلِ برداشت ہو۔ پھر سکون سے یہی مشق دوبارہ دہرائیں۔ سانس اندر جاتے وقت ہوا کو سینے میں روکنا ہے۔

٭ سرخ گوشت کا زیادہ استعمال بھی جوڑوں کے درد کا ایک سبب ہے، لہٰذا اس سے اجتناب کریں۔ سبزیاں زیادہ کھائیں کیونکہ آپ نے دیکھا ہوگا کہ سبزی خور بیماریوں سے دور رہتے ہیں۔

٭ احتیاط کریں کہ کوئی زخم نہ آئے جو انفیکشن کا موجب بن کر آگے وبال بن جائے، وہی کھیل کھیلیں جس میں جسم کو مناسب حرکت ملے جیسے بیڈ منٹن، رسی کودنا وغیرہ، خواتین یہ سب گھر میں ہی کرسکتی ہیں۔

٭ وٹامن ڈی کا خیال رکھیں،چاہے وہ غذاؤں سے ملے یا سپلیمنٹ سے۔اس کے لیے معالج سےمشورہ لازم ہےکیونکہ اس کی جسم میں کمی جوڑوں میں درد کا باعث بنتی ہے۔

٭ پانی زیادہ پئیں کیونکہ پانی کی کمی بھی آپ کو گٹھیا کے مرض میں مبتلا کرسکتی ہے۔جسم میں جب پانی کی کمی ہوتی ہے اور بخارات پیدا ہوتے ہیں تو اس کمی کو پورا کرنے کے لیے ہمارا مدافعتی ہڈیوں میں موجود نمی کو ختم کرکے اسے بھربھرا کر دیتا ہے۔ یہ پانی وہ کمر کی ریڑھ سے حاصل کرتا ہے۔یا درکھیے جسم کو ایک مناسب مقدار میں پانی چاہیے ہوتا ہے۔

٭ اگر آپ کی عمر زیادہ نہیں اور چھوٹے جوڑوں مثلاً ہاتھ اور پاؤں کی انگلیوں یا کلائی میں درد خواہ کم ہی کیوں نہ ہو، ایک دفعہ ڈاکٹر کے پاس ضرور جائیں۔ اگر اسے نظرانداز کیا جائے تو کچھ ایسی بیماریاں لاحق ہونے کا خدشہ ہوتا ہے، جو بتدریج بڑھتی چلی جاتی ہیں اور دیگر اعضاءکو بھی اپنی لپیٹ میں لے کر آپ کی زندگی کو متاثر کر سکتی ہیں۔

٭ اپنا لائف اسٹائل تبدیل کریں۔ ہمارے پاس دن میں24گھنٹے ہوتے ہیں لیکن ہم زیادہ تر وقت غیر منظم انداز میں صرف کرتے ہیں۔ ہمارے معمولات ہمارے مزاج اور موڈ پر منحصر ہوتے ہیں۔ لاابالی پن ہماری عادت بن چکا ہے۔اس لیے خواتین اور لڑکیوں کو صحت مند زندگی گزارنے کے لیے چاند سورج ستاروں کی مانند ٹائم مینجمنٹ کا سبق سیکھنا پڑے گا۔کام، نیند اور مصروفیات کا شیڈول بناکر کسی بھی انہونی سے حتی الامکان بچا جاسکتا ہے۔

٭ ہمارے یہاں خواتین کی اکثریت ذرا سی بات کو روگ بنانے کی عادی ہے۔ ان پر بیماری کو سوار کرنے کی بہت بری عادت ہے۔ اگر آپ بھی اس لت میں گرفتار ہیں تو پریشان ہونا چھوڑئیے،اس انداز سے جینا شروع کیجیے کہ مقدر کے ترازو میں اچھے برے نتائج کی فہرست رقم ہے۔ہم دوا نہیں کریں گے تو شفا ممکن نہیں۔ اس کے علاوہ اگر ہم بیماری کو ذہن پر طاری کرکے بیٹھ جائیں تو بیماری بڑھتی چلی جاتی ہے۔

تازہ ترین