• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خواتین میں اموات کی دوسری سب سے بڑی وجہ چھاتی کا کینسر ہے کیونکہ ہر 9میں سے ایک خاتون کو اس جان لیوا مرض کا خطرہ ہوتا ہے۔

بریسٹ کینسر یا چھاتی کا سرطان پاکستان میں بہت عام ہے۔ ماہرینِ طب کا خیال ہے کہ پاکستان میں 40سے 50 سال کی عمر کی 30 سے 40 فیصد خواتین اس کینسر سے متاثر ہورہی ہیں۔ اس کے علاوہ، کچھ عرصہ پہلے تک یہی سمجھا جاتا تھا کہ چھاتی کا سرطان صرف پختہ عمر کی خواتین میں ہوتا ہے۔ تاہم تحقیق اور سامنے آنے والے کیسز کی روشنی میں حیران کن انکشافات ہورہے ہیں۔ اب یہ مرض 18اور 20 برس کی نوجوان لڑکیوں میں بھی رپورٹ ہورہاہے۔

ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 2018ء کے دوران6لاکھ سے زائد خواتین کا اس سرطان کے نتیجے میں زندگی کھودینے کا امکان ہے۔ جنوبی ایشیا میں، چھاتی کے سرطان کا جان لیوا مرض سب سے زیادہ پاکستان میں پایا جاتا ہے، جہاں ماہرین کا اندازہ ہے کہ ہر 9میں سے ایک خاتون، زندگی کے کسی نہ کسی مرحلے پر چھاتی کے کینسر کا شکار ہوسکتی ہے۔ چھاتی کے کینسر کی آگہی سے متعلق کام کرنے والی تنظیم ’پِنک رِبن‘ کے اکٹھے کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق، پاکستان میں اس بیماری کے باعث تقریباً 40ہزار خواتین زندگی کی بازی ہار جاتی ہیں۔

چھاتی کا سرطان، زیادہ تر کیسز میں ایک قابلِ علاج مرض ہے۔ تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ متاثرہ خواتین اور ان کا خاندان، بروقت اس بیماری کو رپورٹ کرے۔ ڈاکٹرز کے مطابق اس بیماری کے باعث پاکستان میں اس قدر اموات ہونے کی وجہ یہ ہے کہ علاج کے لیے ڈاکٹرزسے اس وقت رابطہ کیا جاتا ہے، جب یہ بیماری بہت آگے جاچکی ہوتی ہے۔ جیسا کہ درج بالا سطور میں پہلے بھی ذکر کیا گیا ہے کہ پاکستان میں ہر 9میں سے ایک خاتون کو زندگی کے کسی نہ کسی مرحلے پر چھاتی کے کینسر کا سامنا ہوسکتا ہے، ایسے میں خواتین کے لیے لازم ہو جاتا ہے کہ وہ ایسا طرز زندگی اپنائیں، جو انھیں اس مرض سے دور رکھ سکے۔ وہ کیا عادات ہیں، جنھیں اپنا کر چھاتی کے کینسر میں مبتلا ہونے کا خطرہ کم کیا جاسکتا ہے، آئیے جانتے ہیں۔

ورزش

ورزش کے متعدد فوائد ہیں، یعنی خون کی شریانوں میں روانی بہتر بنانے سے لے کر مزاج خوشگوار بنانے تک۔ مگر ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جسمانی سرگرمیوں کو اپنا معمول بنانا بریسٹ کینسر میں مبتلا ہونے کا خطرہ بھی کم کرتا ہے۔ ورزش سے جسمانی ورم کم ہوتا ہے، جسم کا دفاعی نظام بہتر جبکہ چربی کم ہوتی ہے اور یہ سب عناصر بریسٹ کینسر کا خطرہ کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ ہفتے میں 5گھنٹہ جسمانی طور پر متحرک رہنا بریسٹ کینسر کی روک تھام میں مدد دیتا ہے۔

فائبر سے بھرپور غذائیں

فائبر ایسا جزو ہے، جسے جسم جذب اور ہضم نہیں کرپاتا، مگر پھر بھی وہ نظام ہاضمہ بہتر بنانے، کولیسٹرول کنٹرول کرنے اور جسمانی وزن کم کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا ہے کہ جو خواتین فائبر سے بھرپور غذاؤں کا زیادہ استعمال کرتی ہیں، ان میں بریسٹ کینسر کا خطرہ 25 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

چربی کا کم استعمال

حالیہ طبی تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ جو خواتین کم چربی والی غذاؤں کا استعمال کرتی ہیں، ان میں بریسٹ کینسر سے موت کا خطرہ 22فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ تحقیق میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ اس قسم کی غذا کینسر کا خطرہ کیسے کم کرتی ہے تاہم محققین کا کہنا تھا کہ اس طرح کی غذا ممکنہ طور پر جسمانی وزن کم کرتی ہے، جس سے کینسر کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

تمباکو نوشی سے گریز

تمباکو نوشی کو عام طور پر پھیپھڑوں کے کینسر سے جوڑا جاتا ہے، مگر کچھ تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا ہے کہ سگریٹ نوشی، بریسٹ کینسر کا خطرہ بڑھانے کا باعث بھی بنتی ہے۔ ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بریسٹ کینسرکا خطرہ ان خواتین میں زیاد ہوتا ہے، جو کم عمری سے ہی اس عادت کی شکار ہوں، کیونکہ تمباکو نوشی ہارمونز کے نظام کو متاثر کرتی ہے۔

مناسب نیند

نیند کی کمی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے اور اس کی وجہ سے بریسٹ کینسر کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔ نیند کی کمی وزن بڑھنے اور موٹاپے کا باعث بنتی ہے۔ یہ انسان کے مدافعتی نظام کو کمزور اور نظام ہضم کو متاثر کرتی ہے، جس کے باعث کولیسٹرول لیول بڑھنے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ یہ تمام عوامل کسی بھی دیگر بیماری کی طرح چھاتی کے سرطان کا بھی باعث بن سکتے ہیں۔ان ہی وجوہات کے باعث، ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا ہے کہ نیند کی کمی خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ بڑھاتی ہے۔

تازہ ترین