شین۔ رے
امریکی جریدے’’ فوربز‘‘ نے2018 میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے تیس کام یاب اور بااثر ایشیائی نوجوانوں کی فہرست شائع کی ، جن میں نو پاکستانی نوجوانوں کے نام بھی شامل ہیں۔ اس فہرست کو’’ 30 انڈر30 ‘‘کا نام دیا گیا ۔اس میں ایسے نوجوانوں کو شامل کیا گیا،جو ملک میں وسائل کی کمی اور مشکل حالات کے کے باوجود محنت اور کوششوں سے مثبت تبدیلیاں لانے کے خواہش مند ہیں ۔ فہرست میں تعلیم، کھیل، فن و ثقافت، ذرائع ابلاغ، انٹر پرائز ٹیکنالوجی سمیت دس شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے 25 ممالک کے 300 باصلاحیت نوجوان شامل تھے۔رپورٹ کے مطابق’’ بین الاقوامی میڈیا کوریج میں عام طور پرپاکستان کو سردمہری کے ساتھ پیش کرتا ، سرخیوں میں پاکستان کے حوالے سے انتہاپسندی خواتین کے حقوق اور سرحدی تنازعوں کو زیادہ جگہ دی جاتی ہے ،لیکن ساؤتھ ایشیا کے اس ملک سے بہت سی مثبت کہانیاں بھی جڑی ہیں، جن کی کسی کو خبر بھی نہیں ہوتی۔ذیل میں فوربز میگزین میں درج نو ہونہار پاکستانی نوجوانوں کے بارے میں جانیے کہ انہوں نے ایسا کیا ، کیا کہ عالمی اُفق پرچھا گئے۔
سعدیہ بشیر
آج بھی ہمارے ملک کے کئی علاقوں میں لڑکیوں کا اسکول جانا معیوب سمجھا جاتا ہے۔لیکن سعدیہ بشیر نے ایک ایسے شعبے کا انتخاب کیا، جسے خالصتاً لڑکوں کی فیلڈ تصور کیا جاتا ہے، یعنی ’’ویڈیو گیم پروڈکشن ‘‘،وہ پکسل آرٹ گیمز اکیڈیمی کی شریک بانی ہیں۔ ان کی اکیڈمی گیم ڈیزائن اینڈ پروڈکشن، گیم پروگرامنگ، ڈیجیٹل آرٹ اور اینمیشن میں تربیت فراہم کرتی ہے۔ سعدیہ بشیر پاکستان میں سالانہ گیمز کانفرنس بھی کرواتی ہیں، جس میں بین الاقوامی اسپیکرز بہ ذریعہ ویڈیو کال شامل ہوتے ہیں۔وہ ہر سال سماجی معاملات سے متعلق شعور بیدار کرنے کے لیےویڈیو گیمز کا مقابلہ بھی کرواتی ہیں۔ ان کے کام کو دیکھتے ہوئے انہیں فوربز میگزین نے فہرست 2018میں شامل کیا۔
اسد رضا اور ابراہیم علی شاہ
دو پاکستا نی بھائیوں ’’محمد اسد رضا اور ابراہیم علی شاہ‘‘نے نیورواسٹک نامی ایک ادارہ قائم کیا ہے، جس کا مقصد ترقی پزیر ممالک کے لیے کم خرچ ،اعلیٰ معیار کے طبی آلات اور مصنوعی اعضا فراہم کرنا ہے۔یہ ادارہ طبی خدمات کے ساتھ ساتھ پاکستان، افغانستان، ایران اور شام کے علاقوں میں بھی خدمات انجام دیتاہے۔ابراہیم علی شاہ کے مطابق مارکیٹ میں کم قیمت پرملنے والے مصنوعی اعضا اصلی اعضا کی جگہ تو لے لیتے ہیں، لیکن یہ کام نہیں کر سکتے۔اسد اورابراہیم کی بنائی ہوئی ڈیوائس ’’نیورواسٹک‘‘ کلینکل ڈیسیشن سپورٹ،ایکٹو فٹنس ،ہیلتھ کئیر مانیٹرنگ اور ہیلتھ کیئر ایپلی کیشنز فراہم کررہا ہے۔
عدنان شفیع اور عدیل شفیع
عدنان اور عدیل بھائی ہیں، انہوں نے 2015 میں ’’پرائس اوئے‘‘ کے نام سے ایک ویب سائٹ بنائی، جو الیکٹرونکس کے شعبے میں قیمتوں کے موازنے کا پلیٹ فارم ہے۔ یہ پلیٹ فارم ڈیٹا کا موازنہ کرکے ریٹیلرز کو مارکیٹنگ کی معلومات دیتا ہے، جب کہ کنزیومرزکوبھی بہترین ڈیلز کے بارے میں آگہی فراہم کرتا ہے۔ پاکستان میں بڑے ای کامرس اسٹورز کی توجہ بڑے شہروں مثلاً کراچی ،لاہوراور اسلام آباد پر ہوتی ہے جس کی وجہ سے چھوٹے شہروں میں قیمتیں 20فی صد بڑھ جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پرائس اوئے چھوٹے شہروں پر توجہ دیتا ہے۔پاکستان کے مختلف شہروں میں پرائس اوئے کے پارٹنر اسٹورز ہیں، جہاں وہ ایسے اسٹورز کو رجسٹرڈ کرتے ہیں،جوان کے معیار پر پورا اُتریں۔ان کی ویب سائٹ اشیاء کی قیمتوں کے تقابل کے ساتھ ساتھ، رجسٹر شدہ اسٹورز کی مکمل معلومات بھی فراہم کرتی ہےاور یہ بھی بتاتی ہے کہ اس اسٹور سے مصنوعات کتنے وقت میں صارف تک پہنچا دی جائیں گی۔
شہیر نیازی
محمد شہیر نیازی کی برقی چھتوں یعنی ’’الیکٹرک ہنی کوم‘‘ پر کی گئی تحقیق پر مبنی مضمون رائل سوسائٹی اوپن سائنس جنرل میں شائع کیا گیا۔ یہ جریدہ دنیا بھر سے سائنس، ریاضی اور انجینئرنگ کے میدان میں ہونے والی تحقیقات شائع کرتا ہے۔وہ ایک سائنس دان کے طورپردنیا میں اپنی شناخت بنا چکے ہیں ،شہیر کی تحقیق جس نئے پہلو کو سامنے لائی ،وہ تیل کی سطح پر حرارت کا فرق تھا۔ انہوںنے اس عمل کی تصویر کشی بھی کی، جو اس سے پہلے کبھی نہیں ہوئی تھا، انہوں نے آئنز کی نقل وحرکت ،چارجڈ آئنز کو یکجاکرکے شہد کی مکھی کا چھتا بنانے کا کارنامہ انجام دیا ہے ،جوبائیو میڈیسنز جیسی دیگرفیلڈز میں ریسرچ کرنے والوں کے لیے معاون ثابت ہوگا۔