• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مٹر بظاہر ایک عام سی پھلی یا سبزی ہے، جس میں ہرے رنگ کے چھوٹے چھوٹے گول دانے ہوتے ہیں۔ مٹر میں قدرت نے بے شمار خوبیاں اور فوائد جمع کررکھے ہیں۔ مٹر ایک مشہور ترکاری ہے، جو دنیا کے ہر خطے میں کھائی جاتی ہے۔ اس کے دانوں کو بطور سلاد بھی کھایا جاتا ہے۔ گوشت اور قیمہ کے ساتھ بھی مٹر پکائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ مٹر آلو کا سالن تقریباً ہر گھر میں ہی پکایا جاتا ہے۔ مٹر قدرت کی ایک زبردست نعمت ہے۔ یہ سستی اور بآسانی دستیاب ہونے والی سبزی ہے، تاہم اس کے شاندار فوائد کے باعث اسے ’پاور فوڈ‘ بھی کہا جاتا ہے۔ مٹر میں کئی غذائی اجزاء موجود ہوتے ہیں، جوکہ انسانی صحت اور تندرستی کے لیےبے حد ضروری ہیں۔ اس کے اجزا میں فولاد، نشاستہ، پروٹین، وٹامن اے، ایچ، بی، ای اور سی شامل ہیں۔ جدید تحقیقات کے مطابق اس میں پروٹین23فیصد، کاربوہائیڈریٹس50فیصد، جبکہ وٹامن بی کافی مقدار میں پایا جاتا ہے۔ اس میں سلفر یعنی گندھک اور فاسفورس بھی دیگر اجزا کی نسبت زیادہ ہوتے ہیں۔ مٹر طبی لحاظ سے دوسرے درجے میں گرم اور خشک ہوتے ہیں۔ اسے کسی بھی طریقہ سے پکا کر کھایا جائے، یہ جسم کو غذائیت بہم پہنچاتا ہے۔ سرد مزاج والے اشخاص کے پٹھوں اور اعصاب کو طاقت دیتا ہے۔ مٹر کے چند فوائد اور خصوصیات درج ذیل ہیں:

خون میں اضافہ

مٹر کو اپنے کھانے کا حصہ بنانے سے کئی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ مٹر کا سب سے بڑا فائدہ ان مریضوں کو ملتا ہے، جن کے جسم میں خون کی کمی ہوتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق مٹر نیا خون بنانے میں کسی بھی دوا سے زیادہ مؤثر کردار ادا کرتے ہیں۔ مٹر کھانے سے جسم میں نشاستہ کی کمی پوری ہوجاتی ہے۔ یہ جسم میں پروٹین اور فولاد کی کمی کو بھی پورا کرتے ہیں۔مٹر کھانے سے خون میں صرف اضافہ ہی نہیں ہوتا بلکہ صاف اور صالح خون پیدا ہوتا ہے۔ کمزور اور ناتواں جسم کے لیے یہ انتہائی فائدہ مند ہے، اسے کھانے سے جسم فربہ ہوتا ہے۔

بُرے کولیسٹرول کو کم کرتا ہے

مٹر میں فیٹ یا چربی بہت کم ہوتی ہے۔ ایک کپ میں 100کیلوریز ہوتی ہیں جبکہ پروٹین، فائبر اور مائیکرو نیوٹرینٹس بڑی مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔ اس کے استعمال سے وزن نہ زیادہ بڑھتا ہے نہ ہی کم ہوتا ہے، بلکہ اس میں توازن برقراررہتا ہے۔

معدے کے کینسر سے بچاتا ہے

مٹر میں کومیسٹرول نامی ایک غذائی جزو موجود ہوتا ہے، جو صحت کے لیے بے حد فائدہ مند ہے۔ میکسیکو میںہونے والی ایک تحقیق کے مطابق، اگر جسم کو 2ملی گرام کومیسٹرول حاصل ہوجائے تو معدے کے کینسر کا خطرہ کافی حد تک کم ہوجاتا ہے۔ مٹر کے ایک کپ میں 10ملی گرام کومیسٹرول پایا جاتا ہے۔

الزائمر اور گٹھیا کے مرض سے بچاتا ہے

مٹر میں اینٹی انفلیمیٹری یعنی سوزش دور کرنے والی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جو شخص مختلف سوزش کا شکار ہو، ایسے افراد کے لیے مٹر کسی نعمت سے کم نہیں۔ سوجن بڑھنے سے کینسر، امراض قلب اور بڑھتی عمر کے اثرات تیزی سے ظاہر ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، مٹر میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز، وٹامن سی اور وٹامن ای کی کثیرمقدار پائی جاتی ہے، جن سے الزائمر کے مریضوں کو بے حد فائدہ پہنچتا ہے۔ اس کے علاوہ، مٹر میں پایا جانے والا وٹامن بی، گٹھیا کے خطرات کو کم کرتا ہے۔

ذیابطیس میں فائدہ مند

مٹر میں پروٹین اور فائبر بڑی مقدار میں موجود ہوتا ہے۔ یہ پروٹین اور فائبر جب جسم میں داخل ہوتا ہے تو اس کے بعد یہ شوگر کو خون میں آسانی سے شامل نہیں ہونے دیتا۔ مٹر اینٹی اِنفلیمیٹری (سوزش کش) ہونے کے ساتھ ساتھ اینٹی آکسیڈنٹ بھی ہے، جس کے باعث ذیابطیس کے مریضوں کے لیے یہ بہترین غذا سمجھی جاتی ہے۔

ہڈیوں کی مضبوطی

مٹر کا ایک کپ کھانے سے ہماری وٹامن ’کے‘ کی روزانہ کی 44فیصد ضرورت پوری ہوجاتی ہے۔ ’کے ‘ (K)وہ وٹامن ہے، جو ہڈیوں میں کیلشیم کو اسٹور کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔جس طرح، کیلشیم اور وٹامن ڈی ہڈیوں کے لیے بہت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں، اسی طرح وٹامن ’کے‘ کو بھی ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے ایک انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے۔

ماحول دوست

ماحول دوست ہونا مٹر کی ایک اور زبردست خوبی ہے، جو اسے کئی دیگر سبزیوں سے منفرد بناتی ہے۔ مٹی میں موجود بیکٹیریا کے ساتھ مل کر مٹر ہوا میں موجود نائٹروجن کو مٹی میں جذب کرلیتے ہیں، جس سے زمین کو ایک قدرتی فرٹیلائزر حاصل ہوتا ہے اور ساتھ ہی آب و ہوا سے نائٹروجن بھی صاف ہوجاتی ہے، جوکہ انسانی صحت کے لیے مضر ہے۔

جِلد کے امراض کی اکسیر

مٹر کھانے کے علاوہ چہرے پر لگانے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے، جس کے اپنے کئی بہترین فائدے ہیں۔ مٹر کو سُکھانے کے بعد پیس کر، اس سے بنے آٹے کا اُبٹن چہرے پر لگانے سے داغ دھبے دورہوجاتے ہیں۔

جلنے پر:مٹر کو پیس کر جلنے والے حصے پر لگانے سے جلن ٹھیک ہوتی ہے۔

چہرے کے لیے:مٹر کےبُھنے دانوں اور سنگترے کے چھلکوں کو دودھ میں پیس کر چہرے پر لگانے سے جِلد کی رنگت میں نکھار آتا ہے۔

تازہ ترین