آج کل ہر طرف کرکٹ کا شور ہے، یو اے ای میں کرکٹرز اور فن کاروں کا میلہ سج گیا، کرکٹ میں فن کاروں کی غیرمعمولی دل چسپی دیکھنے میں آ رہی ہے، درجنوں فن کار اپنی فلموں اور ڈراموں کی شوٹنگز اور ثقافتی سرگرمیاں چھوڑ کر دبئی پہنچ گئے۔ یو اے ای کے کرکٹ اسٹیڈیمز فن کاروں اور کرکٹرز سے جگمگا رہے ہیں۔ کرکٹ اور فن کاروں کا ملن کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ماضی میں بھی ایسا ہوتا رہا ہے، کبھی عالمی شہرت یافتہ کرکٹر فلمی حسینہ کا دیوانہ ہوا تو کبھی کروڑوں دلوں پر راج کرنے والی صفِ اول کی اداکارہ، کرکٹر کو دل دے بیٹھی اور بات شادی تک جا پہنچی۔ آج کل کرکٹ کا مزاج بدل رہا ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں ہمیشہ کرکٹ کا جنون رہا ہے۔ آسمان فن کے ستارے جب زمین پر اتر آئیں تو شائقین کرکٹ کا مزہ دوبالا ہو جاتا ہے۔ پاکستان اور بھارت میں سب سے زیادہ چرچے پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان محسن حسن خان اور بالی وڈ کی نامور اداکارہ رینا رائے کے ہوئے۔ ان کے بعد بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اظہرالدین اور معروف ماڈل و اداکارہ سنگیتا بجلانی کی شادی بھی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنی رہی۔ 2017ء میں بالی وڈ کی سپراسٹار انوشکا شرما اور ویرات کوہلی کے ملن کی مقبولیت نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا۔ ان دونوں شخصیات نے شہرت کی بلندیوں پر شادی کرنے کا فیصلہ کیا اور دونوں کے مداحوں نے اسے دل سے قبول کیا۔ شادی کے بعد بھی انوشکا شرما فن کی دنیا میں اپنے جلوے د کھا رہی ہیں، تو دوسری جانب کھیل کے میدانوں میں ویرات کوہلی خوب چوکے، چھکے لگا رہے ہیں۔
پاکستانی کرکٹر محسن حسن خان نے رینا رائے کے عشق میں کرکٹ کے بعد فن کے میدان میں بھی اپنی صلاحیتوں کا جادو جگایا۔ امید کی جا رہی ہے کہ ویرات کوہلی کو بھی مداح جلد فلموں میں اداکاری کرتے دیکھیں گے۔ ویسے وہ مختلف پروڈکٹس کے ٹی وی کمرشلز میں ماڈلنگ کرتے نظر آتے ہیں۔ کرکٹرز اور فن کاروں نے ہمیشہ ایک دوسرے کو قریب رکھا۔ کرکٹرز، کھیل کے میدانوں میں دُھوم مچانے کے بعد فلموں اور ٹیلی ویژن اسکرین پر جلوے بکھیرتے نظر آئے۔ نامور کرکٹرز دھونی، ٹنڈولکر، کپل دیو، وسیم اکرم، شاہد خان آفریدی، سرفراز احمد و دیگر درجنوں ٹی وی کمرشلز میں ماڈلنگ کرتے نظر آئے۔ اسی طرح فن کار بھی کرکٹ کے میدان میں اسکور کرتے دکھائی دیے۔ ایک دور میں پاکستان کے نامور اداکار محمدعلی، غلام محی الدین، ندیم، معمر رانا و دیگر نے امدادی کرکٹ میچ کھیلے۔ دوسری جانب بھارت کے کنگ خان شاہ رخ اور اداکارہ پریٹی زنٹا، کرکٹ میں غیرمعمولی دل چسپی لیتے ہوئے آئی پی ایل میں ٹیموں کے مالک بنے۔ اسی طرح اب پاکستان سپر لیگ کو شروع ہوئے چوتھا برس ہے۔ پچھلے تین برسوں میں بین الاقوامی کرکٹ کو پاکستان میں واپس لانے کے لیے فن کاروں نے اپنا کردار ادا کیا اور سرگرمی سے کرکٹ کو پروان چڑھایا۔ پاکستان اور بھارت کی فلموں میں اپنے فن کا جادو جگانے والے سپراسٹار علی ظفر نے پاکستان سپر لیگ کے لیے مسلسل تین سال تک اپنی خدمات پیش کیں۔ انہوں نے تین برس قبل پی ایس ایل کا ٹائٹل سونگ گایا۔ 2016ء سے2018ء تک علی ظفر کی آواز میں یہ نغمے کرکٹرز اور شائقین کے جوش میں اضافہ کرتے رہے۔ ’’سیٹی بجے گی، کھیل سجے گا، تالی بجے گی، اب کھیل جمے گا، لو پھر آئے جلوہ دکھانے، یہ کھیل جمے گا اور اسٹیج پھر سے سجے گا‘‘۔ 2019ء میں پی ایس ایل کا آفیشل سونگ پاکستان کے سپراسٹار فن کار فواد خان کے حصے میں آیا۔ ان کی آواز میں یہ نغمہ ’’یہ کھیل ہے دیوانوں کا‘‘ نے کئی روز سے میڈیا پر شور مچایا ہوا ہے۔ البتہ کچھ ناقدین نے ان کے گائے ہوئے نغمے پر دلی خوشی کا اظہار نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ علی ظفر نے تین برس تک جو آفیشل گیت گائے، ان کا معیار بہت اعلیٰ تھا، جب کہ فواد خان کی آواز میں علی ظفر والا جادو محسوس نہیں ہوا۔ پی ایس ایل کی دیگر ٹیموں کے ٹائٹل گیتوں میں ملتان سلطان کے کھلاڑیوں میں جوش پیدا کرنے کے لیے پاکستان کے سینئر اور منجھے ہوئے گلوکار عطااللہ عیسیٰ خیلوی نے گانا گایا۔ پشاور زلمی کے لیے گلوکارہ گل پانڑا ا ور زیک آفریدی نے گیت گایا، جب کہ کراچی کنگز کا گانا پاکستان کے جانے پہچانے گلوکار شہزاد رائے نے اپنی مدھر اور پرجوش آواز میں پیش کیا۔ ان کے گانے میں نامور کرکٹر وسیم اکرم اور معروف اداکار فیصل قریشی کو بھی دکھایا گیا۔ ان دنوں لاہور قلندر کے نغمے نے دھوم مچائی ہوئی ہے۔ آج کل جس فن کار سے رابطہ کریں، ایک ہی جواب ملتا ہے کہ پی ایس ایل کے لیے دبئی گئے ہوئے ہیں۔ موسیقی کے سلطان راحت فتح علی خان بھی یو اے ای پہنچے ہوئے ہیں۔ ان کے علاوہ گلوکار شفقت امانت علی خان، فیصل قریشی، ہمایوں سعید، فہد مصطفیٰ، ماہرہ خان، مہوش حیات، ثروت گیلانی وغیرہ بھی دبئی کے اسٹیڈیم میں کرکٹرز کو سپورٹ کرتی نظر آئیں گی۔
پاک و ہند میں کرکٹ کے موضوع پر درجنوں فلمیں بھی بنائی گئیں۔ تاہم چند ہی فلموں نے باکس آفس پر شان دار بزنس کیا۔ چند برس قبل جب فلم انڈسٹری مسائل کا شکار تھی تو معروف اداکار ہمایوں سعید نے ایک فلم ’’میں ہوں شاہد آفریدی‘‘ کے نام سے بنائی جو کام یاب ثابت ہوئی۔ اس فلم میں نعمان حبیب، جاوید شیخ، ماہ نور بلوچ، متیرا، اسماعیل تارا اور ہمایوں سعید نے عمدہ پرفارمنس کا مظاہرہ کیا تھا۔ ہمایوں سعید نے کرکٹ کوچ کے روپ میں جاندار اداکاری کی تھی، البتہ وہ شاہد آفریدی کو اسکرین پر دکھانے میں کام یاب ثابت نہیں ہوئے۔
کرکٹ ورلڈ کپ شروع ہونے میں بس کچھ ہی دن رہ گئے ہیں ۔چھکے، چوکے یا بولڈ! اب بس ہر طرف یہی آوازیں لگنے والی ہیں،جب میچز ہوتے ہیں تو گلیاں سنسان اور سینما ویران ہوجاتے ہیں۔پاک بھارت ٹاکرا تو کرکٹ کا سب سے بڑا مقابلہ ہوتا ہے اور پھر میچ اگر ورلڈ کپ کا ہو تو سارے سینما بھی یہی کوشش کرتے ہیں کہ ان کی اسکرین پر فلم نہیں میچ دکھایا جائے۔ یہ کرکٹ اسٹارز ہی تو ہیں جن دوستیاں فلمی ستاروں ہوتی ہے۔کرکٹ کے سپر اسٹارز کو میدان میں دیکھنے کے لیے فلمی ستارے بے قرار نظر آتے ہیں۔آئی پی ایل میں ٹیموں کے مالک ہونے کے باوجود فلمی ستارے ان کھلاڑیوں کے پیچھے پیچھے نظر آتے ہیں،لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ میدان کے یہ بازیگر سلور اسکرین پر کبھی مین آف دی میچ قرار نہیں پائے، چاہے وہ کھلاڑی اجے جادیجہ ہو یا پھر ونود کامبلی، ہاں کچھ کام یابی پاکستانی محسن حسن خان ملی، جو بالی وڈ میں بھی چند فلموں میں کام یاب ہوئے اور پھر دوسری اننگ میں پاکستانی فلموں میں بھی ہٹ رہے۔ ویسے کرکٹ اور بالی وڈ کی کبھی جمی نہیں، یہ میدان کرکٹ کے کھیل کے لیے کبھی ’’جنت‘‘ نہیں رہا ۔بالی وڈ میں دوسرے کھیلوں پر بنائی گئی فلمیں تو تھوڑی کام یاب ہوئیں، لیکن کرکٹ کا موضوع کبھی ’’اول نمبر‘‘ پر نہیں آیا۔ کئی فلمیں بنائی گئیں لیکن زیادہ تر باکس آفس پر اسٹمپڈ ہوگئیں،بالی وڈ میں اس کھیل کو وکٹری کبھی کبھار ہی نصیب ہوئی ہے ۔کئی فلموں پر کروڑوں روپے لگائے گئے ،کرکٹ کی دنیا سے بڑے بڑے اسٹارز لیے گئے، لیکن باکس آفس پر ان فلمیں بنانے والوں کو الٹا لگان دینا پڑگیا۔ بالی سپر اسٹارعامر خان کی ’’لگان‘‘ وہ فلم ہے، جس نے کرکٹ کے موضوع کو بالی وڈ میں پہلی بار وکٹری دلوائی۔فلم میں کرکٹ کو جس انداز میں پیش کیا گیا، وہ ایک تجربہ تھا، جو کام یاب ثابت ہوا۔ فلم نے سال کے سارے بڑے بالی وڈ ایوارڈز بھی اپنے نام کیے۔ البتہ آسکرکی دوڑ میں لگان بالکل آخری اوور میں رن آوٴٹ ہوئی، حالاں کہ اس فلم میں کوئی کرکٹ اسٹار شامل نہیں تھا۔ لگان میں تو عامر خان نے آخری بال پر چھکا لگایا، لیکن کچھ سال پہلے وہ اسی طرح کا چھکا لگانے کے باوجود فلم’’اول نمبر‘‘ میں کام یاب نہ ہو سکے۔ فلم باکس آفس کلین بولڈ ہوئی۔
اگر اس وقت تھرڈ امپائر کا زمانہ ہوتا تو یقینا عامر خان دیو آنند سے اس فلم کا ریویو مانگ لیتے۔ اب بات کچھ ایسی فلموں کی جن میں کروڑوں لگا کر کھلاڑیوں کا تڑکا لگایا گیا، لیکن یہ فلمیں باکس آفس پر کام یابی کا ذائقہ نہ چکھ پائیں۔نصیر الدین شاہ کی فلم ’’مالا مال‘‘ میں سنیل گواسکر کی بیٹنگ کام نہ آئی اور فلم بنانے والے مالامال ہونے کے بجائے کنگال ہوگئے۔ہرمن باویجہ کی ’’وکٹری‘‘ بھی باکس آفس پر ڈبہ ثابت ہوئی ۔ فلم میں اتنے کرکٹرز تھے کہ نام لینا تو دُور کی بات، ان کی گنتی بھی مشکل تھی، پھر بھی اس فلم کو باکس آفس پر گولڈن ڈک کا اعزاز حاصل ہوا۔بالی وڈ کے کھلاڑی اکشے کمار جب فلم میں کھلاڑی بنے تو دیکھنے والوں کو بالکل نہیں بھائے۔فلم ’’پٹیالہ ہاوٴس‘‘ میں بھی انٹرنیشنل کرکٹرز کی بھرمار تھی۔اس کےگانے تو مقبول ہوئے ،لیکن فلم باکس آفس پر کروڑوں کی ففٹی بھی نہ بناسکی۔ کرکٹ کی بات ہو اور میچ فکسنگ کا ذکر نہ ہو تو یہ کیسے ہوسکتا ہے، ویسے بھی کرکٹرز کے مقابلے میں سٹے باز کی کہانی نے باکس آفس پر خوب رنگ جمایا۔بالی وڈ کےعمران ہاشمی اور پاکستانی اداکار جاوید شیخ کی اس فلم نے کام یابی کا بڑاچھکا لگایا۔ چھکا تو ’’کائی پوچے‘‘ نے بھی لگایا اور نئے اسٹارز کی پہلی اننگ کے باجودفلم بڑی ہٹ ثابت ہوئی۔
نعرہ پتنگ بازی کا، لیکن کام کرکٹ میں بھی خوب آئی۔یہ فلم سشانت سنگھ راجپوت کی پہلی فلم تھی۔رانی مکھرجی کی ’’مردانی‘‘ تو سنیما گھروں میں خُوب چلی ، لیکن وہ اس سے پہلے ’’دل بولے ہڑپا‘‘ میں بھی سردار بننے کی ناکام کوشش کرچکی ہیں۔ فلم میں ان کا کردار ایسی لڑکی کا تھا ، جو لڑکا بن کر کر کٹ کھیلتی ہے اور خوب چھکے چوکے لگاتی ہے،فلم کے سائیڈ ہیرو کا کردار شاہد کپور کا تھا، جو فلم میں مسلسل دوسرے اینڈ پراپنی باری کے انتظار میں کھڑا نظر آیا۔اب بات کلاسیک فلم ’’اقبال‘‘ کرتے ہیں ، جسے کسی نے بلیک کی کاپی کہا، تو کسی نے بچوں کی فلم قرار دے کر دیکھی ہی نہیں۔اس فلم کہانی تھی گاوٴں کے غریب نوجوان اقبال کی، جو نہ سن سکتا ہے نہ بول سکتا ہے، لیکن سامنے والوں کی گلیاں اڑاناجانتا ہے ۔فلم میں شرابی کوچ کیسے اس بولرکو ٹریننگ دیتا ہے اور کیسے وہ ٹیم میں سلیکٹ ہوتا ہے، وہ حقیقت سے بہت قریب دکھایا گیا ہے۔اقبال بھی باکس آفس پر تو کام یاب نہیں ہوئی ،لیکن کریٹکس اور ایوارڈز نے اس فلم کو بہت سراہا۔ فلم میں بھارت کے سابق کپتان کپل دیو بھی تھوڑی دیر کے لیے نظر آئے۔ نامور کرکٹر ٹنڈولکر کا گھر فلم ’’ فراری‘‘ دکھایاگیا، ’’ فراری‘‘ کی سواری میں وہ آخری لمحے تک فلم میں نظر نہ آئے۔ فلم میں ہلکے پھلکے انداز میں یہ دکھایاگیا ہے کہ کس طرح مڈل کلاس سے اس کھیل کو دور رکھا جاتاہے اورامیربچوں کو کتنی زیادہ سہولتیں دی جاتی ہیں۔ فلم نے باکس آفس پر اوپنگ تو اچھی کی، لیکن بعد میں یہ فلم جلد آوٴٹ ہوگئی۔ ایسی فلمیں بھی ہیں جن کا نام بھی شاید لوگ نہیں جانتے جو فلم وکٹری کی طرح باکس آفس پر پہلی ہی بال پر کلین بولڈ ہوگئیں۔ان فلموں میں ناناپاٹیکر کی ہیٹ ٹرک،روینہ ٹنڈن کی اسٹمپڈ، راہول بوس کی چین کلی کی مین کلی،مندرا بیدی کی میرا بھائی ناٹ آوٴٹ،سنجے سوری کی سے سلام انڈیا شامل ہیں۔