• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج خواتین کا عالمی دن (International Women's Day) منایا جارہا ہے۔ اس دن کے حوالے سے ایک عام خیال جو آج بھی بوسیدہ ذہنوں میں پایاجاتاہے وہ یہ کہ محض ایک دن(8مارچ) ،عورت کے حق میں اورجنسی امتیاز کے خلاف سر عام نعروں، تقاریر، ریلیوں یا پھر سیمینارز کے لیے وقف کردو اور پھر سال کے باقی دنوں میں جہاں چاہو ، جیسے چاہو عورت کا استحصال کرو۔یہی وجہ ہے کہ برسوں بعد بھی دنیا بھر میں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے واقعات عام ہیں۔ اس کے علاوہ ان کا استحصال، حقوق نہ ملنا، صنفی تفریق اور امتیاز عام بات ہے۔ ان واقعات کی بڑھتی شرح کو کم کرنے کے لیے اس دن کا درست اور واضح مقصد جاننے کی ضرورت ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز کب ،کیوں اور کس لیے کیا گیا؟ آئیے ان سب باتوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں!

1908ء میںامریکا کی گارمنٹس فیکٹری کی ہزاروں خواتین نے کم تنخواہوں، کام کے اوقات اور صنفی امتیاز کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس مظاہرہ کے دوران احتجاج میں شریک خواتین پر پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا او ر پتھر بھی برسائے گئے۔ اس سانحہ کی مذمت کے طور پر28فروری 1909ء کو سوشل پارٹی آف امریکا کی جانب سے ایک قرارداد منظور کی گئی، جس کے بعد امریکا میں پہلی مرتبہ 28فروری کو ’خواتین کا دن‘ منایا گیا۔ دوسری جانب اگلے برسوں19مارچ1911ء کو آسٹریا، ڈنمارک، سوئزرلینڈ اور جرمنی میں بھی ’خواتین کا عالمی دن‘ منایا گیا۔ اس دن لاکھوں خواتین نےملازمتوں میں عورتوں کی شمولیت، ووٹ دینے کے حق، کم اجرت اور صنفی امتیاز برتے جانے کے خلاف نکالی گئی ریلیوں میں شرکت کی۔اسی برس تاریخ میں پہلی مرتبہ مارچ کے مہینے میںعالمی یوم خواتین منانے کی مشترکہ طور پر ابتدا ہوئی۔ تاہم، دوسال بعد 1913ء میںعالمی یوم خواتین کے لیے 8مارچ کی تاریخ مخصوص کردی گئی۔ اس وقت سے لے کر اب تک 8مارچ کادن دنیا بھر کے ممالک میں خواتین کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں خواتین کی حالت زار کے پیش نظر ہرسال یہ دن مخصوص عنوان کے ساتھ منسوب کیا جاتا ہے۔ رواں سال یہ دن BalanceforBetter (بہتری کےلیے توازن) کے عنوان سے منسوب کیا گیا ہے ۔

BalanceforBetter مہم

اس دن کو منانے کا اصل مقصددنیا بھر میں خواتین پر کیے جانے والے تشدد، مظالم اور جنسی تفریق کے خاتمے سے متعلق آگاہی اور شعور بیدار کرنا ہے۔ یہ دن عورتوں کے حق میں صرف نعروں یا طویل تقاریر کا نہیں بلکہ معیشت، اقتصادیات،ثقافت اور سیاست کے شعبوں میں ان کی کامیابیاں تسلیم کرنے کا ہے۔ ان کامیابیوں کو تسلیم کرنے اور صنفی امتیاز کے خاتمے کے لیے ہر سال انٹرنیٹ پر بھی مختلف مہمات کا آغاز کیا جاتا ہے، اس حوالے سے 2019میںبرطانوی ویب سائٹ کی جانب سے ایک منفرد مہم کا آغاز کیا گیا ہے ۔جس کا عنوان بھی رواں سال عالمی یوم خواتین کی تھیم (BalanceforBetter)کو مد نظر رکھتے ہوئے ’’توازن میں بہتری، معاشرے کی بہتری‘‘ سے منسوب کیا گیا ہے۔ اس مہم کا مقصد دنیا بھر کو یہ پیغام دینا ہے کہ ایک متوازن معاشرے کا مستقبل بے حد دلچسپ ہے۔

آئیے! اس بناء پر ہم بھی ایک صنفی امتیاز سے بالاتر معاشرے کی تعمیر میں اپنا کردار نبھانے کا عہد کرتے ہیں اس بات پر اتفاق کرلیتے ہیں کہ ایک بہتر اور کامیاب معاشرے میں ہر ایک کو اپنا کردار نبھانے کا حق حاصل ہوتا ہے۔ ہم ایسے دور میں جی رہے ہیں جس میں وقت کا تقاضا بھی یہی ہے کہ مرداور عورت ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کام کریں۔ ایک کامیاب معاشرہ وہی کہلاتا ہے، جہاں مرد اور عورت گاڑی کے پہیوں کی طرح ساتھ چلیں۔ ترقی یافتہ ملکوں کی معاشی ترقی کی اصل وجہ گاڑی کے ان دو پہیوں کا ایک ساتھ اور متوازن کارکردگی دکھانا ہے۔ تو پھر آخر کیوں ہم ترقی میں عورتوں کی شرکت سےمنہ موڑے نظر آتے ہیں؟ ملک کی معاشی ترقی میں عورت کی غیر موجودگی اس کا اپنا ذاتی مسئلہ نہیں بلکہ مجموعی طور پر ایک ملک کا مسئلہ ہے۔ ترقی کی دوڑ مرد اور عورت کے درمیان نہیں بلکہ دنیا کی تمام تر حکومتوں، معاشروں، شعبوں اور ملازموں کے درمیان ہے۔ اس دوڑ میں جیت کےخواہشمند ملکوں کو خواتین کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے صنفی امتیاز سے بالاتر ہوکر وہ تمام حقوق اور مراعات دینا ہونگی، جو ان کا حق ہے۔ تمام شعبہ جات میں صنفی بنیادوں پر تقرری کرنے کے بجائے کارکردگی کی بنیاد پر کرنا ہوگی اور جنسی ہراسگی جیسے مسائل پر قابو پانا ہوگا۔ اس کے علاوہ تمام قواعد وضوابط پر کسی ایک دن عمل نہ کیا جائے بلکہ ہمیشہ کی بنیادوں پر انھیں اپنایا جائے، تب ہی ایک بہتر اور کامیاب معاشرے کی تکمیل ممکن ہے۔

تازہ ترین