عوامی زندگی اور مختلف نسلوں کی تہذیب میں تخلیقی وقت اور لمحات ہمیشہ اہم رہے ہیں ، تمام مادّی اور روحانی تصوّرات اور اقدار میں تخلیقی وقت اور لمحات کو محسوس کیا جا سکتا ہے۔گزشتہ دنوں ریاض کے کنگ عبدالعزیز سینٹرمیں اپنی نوعیت کی منفرد نمائش کا انعقاد کیا گیا جس میں ساتویں صدی سے انیسویں صدی کے دور خلافت کی تاریخی اشیاءرکھیں گئیں۔
جن کو مختلف ممالک سے اکٹھی کر کے لایاگیا تھا۔ نمائش کا مقصد سعودی عرب میں سیاحت و ثقافت کے ساتھ ساتھ اسلامی اقدار کی تاریخ کو فروغ دینا ہے تاکہ سعودی نوجوان نسل کو اسلامی تاریخ اور ثقافت سے آگاہی حاصل ہوسکے۔ نمائش کی نمایاں پیشکش دو سو سال پرانا غلاف کعبہ تھا جو بھوپالی مہارانی سے خریدا گیا ہے۔نمائش میں مختلف ممالک کے ڈپلومیٹس کے علاوہ سعودی شائقین اور دیگر کمیونٹی کے لوگوں کے ساتھ انٹرنیشنل میڈیا بھی موجود تھا۔
نمائش میں ساتویں صدی سے انیسویں صدی کے اسلامی آرٹ و کرافٹ، لباس، تلواریں، بندوق کے علاوہ مختلف ادوار کے خلافت کے دور کی اشیاء رکھی گئیں جس کو دیکھنے والوں نے بے حد سراہا۔ جنگ سے بات کرتے ہوئے اسلامی آرٹ نمائش کی نمائندہ، آرگنائیز رصائمہ عزیز سمیت دیگر کمیونٹی کا کہنا تھا کہ یہ نمائش پہلی بار لگائی گئی ہے تاہم اس کا سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔
ریاض کے کنگ عبدالعزیز سینٹرفار نیشنل ڈائیلاگ میں اپنی نوعیت کی پہلی قدیم اسلامک آرٹ کی نمائش تھی، اس موقعے پر ایک فورم کا اہتمام کیا گیا جس میں سعودی عمائدین مختلف ملکوں کے سفراء اور شائقین آرٹ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔لیگیسی اسلامک آرٹ کے زیراہتمام منعقدہ نمائش کے کیوریٹر فیصل السعدوی کا کہنا تھا کہ
اس نمائندہ نمائش میں پوری دنیا سے 7ویں صدی عیسوی سے 17ویں صدی عیسوی تک کے تقریباً ~200 قیمتی نوادرات اور آرٹ کے فن پارے رکھے گئے ہیں، جن میں قدیم برتن، ملبوسات، زیورات، قدیم اسلحہ اور دیگر اہم اشیاء شامل ہیں خاص طور پر تقریباً 150برس قدیم اور انمول کسوہ، غلاف کعبہ جو کہ بھوپال کی مہارانی سے خریدا گیا ہے، اس نمائش کا حصہ ہے۔نمائش میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نمائش کی آرگنائزر صائمہ عزیز نے کہا کہ قدیم اسلامک آرٹ کے حوالے سے یہ نمائش انتہائی اہمیت کی حامل ہے جس کا مقصد صرف اور صرف اسلامک آرٹ ورک کو دنیا کے سامنے لانا ہے۔فورم میں انٹرنیشنل اسلامک آرٹ ایکسپرٹ جینیفر سکارسے، روبورٹ الگود اور جینیفر ویئرڈن نے بھی خطاب کیا۔