• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ماہِ رمضان میں ملک کے کئی شہروں میں گرمی اپنے عروج پر ہے۔ شدیدگرمی کی حالت میں ہیٹ اسٹروک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ہیٹ ویو کیا ہے؟

جب کسی علاقے، شہر یا ملک میں موسمیاتی تبدیلی کے باعث اوسط یا عمومی درجہ حرارت کے مقابلے میں درجہ حرارت کہیں زیادہ ریکارڈ کیا جائے تو موسم کی اس کیفیت کو گرمی کی شدید لہر(Heat Wave)کا نام دیا جاتا ہے۔ اردو زبان میں ہم اسے ’لُو‘ بھی کہہ سکتے ہیں۔ شدید گرمی کی یہ لہرایک دن سے لے کر کئی روز اور ہفتوں تک جاری رہ سکتی ہے۔ ہیٹ ویو عموماً ان علاقوں میں زیادہ محسوس کی جاتی ہے، جن کے موسم کا دارومدار سمندری ہواؤں پر ہوتا ہے۔

اس سال ماہِ رمضان کی آمد سے قبل محکمہ موسمیات نے کراچی سمیت ملک کے دیگر حصوں میں ہیٹ ویو کی پیشگوئی کی تھی۔ خوش قسمتی سے بہتر انتظامات کی بدولت ہیٹ ویو کے باعث جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق عالمی موسمیاتی حدت (گلوبل وارمنگ) میں اضافے کی وجہ سے ہیٹ ویوز کی کیفیت مستقل، پہلے سے زیادہ شدید اور طویل ہوتی جائے گی۔ ماہرینِ موسمیات متفق ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے کراچی میں ہیٹ ویو اب ہر سال معمول کی بات بن جائے گی۔ اس صورت حال سے مطابقت پیداکرنے کے لیے حکومت اور عام افراد کو فوری طور پر طویل المدتی اقدامات کرنے ہوں گے۔

ہیٹ ویو کے صحت پر اثرات

ہیٹ ویو کے باعث ہیٹ اسٹروک اور جسم میں پانی کی کمی کی شکایت پیدا ہوسکتی ہیں۔ ایسے میں خاص طور پر ماہِ رمضان میں لوگوں کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

ہیٹ اسٹروک کی علامات

متاثرہ فرد اور ریسکیو سروسز پر مامور افراد کیلئے جانی نقصان سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ وہ ہیٹ اسٹروک کی علامات سے باخبر ہوں۔ ہیٹ اسٹروک کی علامات کچھ اس طرح کی ہوتی ہیں:

٭سانس لینے میں دقت محسوس کرنا

٭دل کی دھڑکن اور سانس کا بڑھ جانا

٭پسینہ آنا بند ہوجانا

٭متلی محسوس ہونا /قے کرنا

٭بے ہوشی کے دورے پڑنا

٭سر میں شدید درد محسوس ہونا

٭جسم میں پانی کی کمی ہوجانا

٭جِلد کا گرم اور لال ہوجانا

احتیاطی تدابیر

٭پانی کا استعمال بڑھادیں، جسم میں نمکیات کی کمی کو پورا کرنے کے لیے لیموں اور نمکیات والا پانی پئیں۔ پانی آپ کے جسم کے درجہ حرارت کو معمول پر رکھتا ہے، چنانچہ گرمی کے دنوں میں زیادہ سے زیادہ پانی پئیں۔ دن بھر میں6سے7لیٹر پانی پینا چاہیے جبکہ صبح 11بجے سے سہ پہر4بجے تک دھوپ میں نکلنے سے گریز کریں۔ اگر کسی روزے دار کو ہیٹ اسٹروک کا خدشہ ہو تواسے فوری طور پر اپنا روزہ توڑنے پر غور کرنا چاہیے۔

٭فوراً نہائیں یا پنکھے کا رُخ اپنی طرف کرلیں تاکہ آپ کے جسم کا درجہ حرارت کم ہوسکے۔

٭ انتہائی شدید درجہ حرارت(41سیلسیس سے زائد)کی صورت میں اپنی گردن، بغلوں، گھٹنوں اور پیٹھ پر برف کے ٹکڑے رکھیں۔

٭ہیٹ اسٹروک سے ہونے والا بخار دوائی سے ٹھیک نہیں ہوتا، اس لئے خود سے کوئی علاج نہ کریں۔

٭علامات دور نہ ہونے کی صورت میں فوری طور پر ہسپتال کا رُخ کریں۔

پیشگی احتیاط

بچوں کو بند کار میں نہ چھوڑیں: دن کے اوقات میں اگر باہر جانا ہو تو بند گاڑی میں کبھی بھی بچوں یا پالتو جانوروں کو نہ چھوڑیں۔ یہ عمل ان کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔

شیڈول بنائیں: شدید گرمی کے دنوں میں باہر نکلنے سے ہر ممکن پرہیز کریں۔ کوشش کریں کہ باہر نکلنے والے کام صبح سورج کی دھوپ تیز ہونے سے پہلے یا شام کے اوقات میں نمٹالیں۔ گھر سے باہر نکلتے ہوئے سن اسکرین، دھوپ کے چشمے اور کیپ کا استعمال کریں۔ سورج کی براہِ راست تپش سے جتنا زیادہ محفوظ رہیں، اتنا ہی بہتر ہے۔ باہر نکلتے وقت سر اور منہ کو گیلے کپڑے سے ڈھانپنا اچھا رہتا ہے۔

ہیٹ ویو اور کراچی

درختوں کی کٹائی، بلند و بالا عمارتوں کی تعمیر، دن بدن فیکٹریوں اور صنعتوں میں اضافے اور ان سے نکلنے والے دھویں نے ساحلی شہر ہونے کے باوجودکراچی کو گرم ترین شہر میں تبدیل کردیا ہے۔ یہ تبدیلی بہ مشکل2عشروں میں وقوع پذیر ہوئی ہے۔ وہ دن زیادہ پُرانے نہیں ہوئے، جب شہر میں ہر وقت سمندر کی ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں چلتی تھیں، موسم معتدل رہتا تھا اور ہر موسم کی بارشیں وافر مقدار میں ہوا کرتی تھیں۔

محکمہ موسمیات کے مطابق، کراچی کا ایک مسئلہ یہ ہے کہ یہاں کنکریٹ کی تعمیرات اور ہریالی کے درمیان توازن بگڑ چکا ہے۔ اس مسئلے کا حل یہ ہے کہ شہر میں زیادہ سے زیادہ شجرکاری کی جائے۔ اگر آج مناسب شجرکاری کی جائے تو پانچ سال بعد شہر میں سایہ دار درخت ٹھنڈک کا احساس دلا رہے ہوں گے۔ یہ درخت فضا سے کاربن جذب کریں گے، ماحول کو آکسیجن فراہم کریں گے اور بارشیں پھر سےواپس لوٹ آئیں گی۔ تاہم ماہرین ماحولیات نے خبردار کیا ہے کہ شجرکاری اس وقت ہی فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہے، جب مقامی طور پر اُگنے والے درخت اور پھول، پودے لگائے جائیں۔ مقامی طور پر پیدا ہونے والے ایسے سایہ دار درختوں میں نیم، پیپل، بنیان اور سرس کے درخت شامل ہیں۔ پھولوں کی خصوصیات رکھنے والے درختوں میں املتاس، گل موہرجبکہ پھل دینے والے درختوں میں بیر، سوہانجنا، چیکو، جنگل جلیبی، شریفہ اور لسوڑا وغیرہ شامل ہیں۔

ماہرین گرمی سے بچاؤ کی ایک تجویز گرین روف ٹاپ بھی دیتے ہیں، یہ طریقہ دنیا بھر میں مقبول ہے۔ گھروں کی چھتوں پر سبز گھاس، درخت اور پھول پودے لگائے جائیں، جس سے گھر قدرتی طور پر ٹھنڈے رہیں گے، پنکھوں اور اے سی کا استعمال بھی کم ہوگا۔ ایک اور طریقہ ورٹیکل یا عمودی گارڈننگ کا بھی ہے۔ اس کے ذریعہ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے دیواروں پر بیلیں اور سبزہ اُگایا جاتا ہے۔

تازہ ترین