• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یوم تکبیرکے موقعےپر مجلس محصورین پاکستان کے اراکین نے کہا ہے کہ جوہری طاقت اور جوہری کلب کا رکن بننا صرف پاکستان ہی کے لیے نہیں بلکہ پورے عالم اسلام کے لیے باعث فخرہے اور اس حوالے سے ڈاکٹر عبدالقدیر خان سمیت تمام سرکردہ سائنسدانوں اور حکمرانوں کی کاوشیں قابل ستائش ہیں۔ پی آر سی کے یوم تکبیر کی 21 ویں سالگرہ کے موقعے پر بیان میں کہا کہ پاکستان نے ایٹمی ٹیکنالوجی سے اپنے دفاع کو ناقابل تسخیر بنا لیا مگر گزشتہ 20 برس میں عوامی مفاد اور پرامن مقاصد مثلاً بجلی کی پیداوار، زراعت، پانی اور طب کے میدان میں کوئی کام نہ ہونا باعث افسوس ہے جبکہ دنیا کی دیگر اقوام ترقی کے لیے ایٹمی ٹیکنالوجی کا کئی شعبوں میں بھرپور استعمال کررہی ہیں۔

مجلس محصورین کے اراکین نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ مہذب اور باوقار اقوام اپنے شہریوں کو نظر انداز نہیں کرتیں، لہٰذا پاکستان کا فرض ہے کہ ڈھائی لاکھ محب وطن پاکستانیوں کو پاسپورٹ جاری کرے اور انہیں بنگلادیشی کیمپوں سے جلد از جلد منتقل کرکے پاکستان میں آباد کیا جائے۔ اس حوالے سے پی آر سی کی تجاویز بھی معاون ہو سکتی ہیں۔ ڈپٹی کنوینیر حامد الاسلام خان نے پی آر سی کے اغراض و مقاصد، محصورین کی واپسی اور الحاق کشمیر کے بغیر پاکستان نا مکمل ہے کے عزائم کااعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایٹمی دھماکا وقت کی ضرورت تھی، تاہم اس کے بعد ٹیکنالوجی سے استفادہ نہ کرنے کی وجہ سے ہماری صنعتیں ڈوب رہی ہیں۔ بجلی ،پانی جیسے وسائل کی کمی کو ایٹمی ٹیکنالوجی کے ذریعے پورا کیا جاسکتا تھا جوترقی یافتہ قوموں کی ترقی کا باعث ہے۔

پی آر سی کے تحت یوم تکبیر منایا گیا
      حامد الاسلام خان                                   سید احسان الحق                              شمس الدین الطاف

معروف سماجی رہنما شمس الدین الطاف نے کہا کہ اگر 1998ء میں ایٹمی دھماکا نہ کیا جاتا تو بھارت کا مقابلہ نہیں کرسکتے تھے۔ البتہ ایٹمی ٹیکنالوجی کا ضروریات زندگی کے لیے استعمال نہ ہونا باعث فکر ہے۔ پی آر سی کے کنوینیر سید احسان الحق نے کہا 28 مئی 1998ء کو پاکستان کا ایٹمی دھماکا کرنا بھارت کے سر پر سوار جنگی جنون اتارنے کے لیے ضروری تھا۔ البتہ ڈاکٹر قدیر خان جیسے سائنسدان کی موجودگی سے فائدہ نہ اٹھایا گیا جو ملک کو بجلی، پانی اور زراعت جیسے بڑے شعبوں میں موجود مسائل کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے حل کرسکتے تھے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی سربراہی میں نیوکلیئر ریسرچ یونیورسٹی قائم کی جائے، جو ہنگامی بنیاد پر ملک کو بجلی، پانی، زراعت ،طب اور دوسرے اہم شعبوں میں وسائل کی فراہمی یقینی بنائے۔ کشمیرمیں بھارتی مظالم کے خاتمے اور رائے شماری کے انعقاد کے لیے حکومت اعلیٰ سطح کا کمیشن قائم کرے جو اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں پر بھارتی مظالم کواجاگر کرے اور کشمیریوں کو ان کا حق ارادیت دلوانے کا انتظام کرے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ محصورین کو فوری پاکستانی پاسپورٹ جاری کیا جائے اور ان کی منتقلی و آباد کاری کا انتظام کیا جائے اور جب تک منتقلی کا عمل مکمل نہ ہوجائے، تب تک ڈھاکا میں پاکستانی ہائی کمیشن اُن کی خبرگیری اور ضروریات زندگی کی فراہمی اور جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائے۔

تازہ ترین