سعودی عرب میں مختلف اداروں کو سسٹم میں لانے کے لیےالیکٹرانک سہولتوں سے منسلک کردیا گیا ہے، اس کے لیے ہر طرح کاتحفظ، اداروں اور ان کے قائم کئے جانے والے نظام کو مزید بہتر اور مستحکم کررہا ہے۔خادم الحرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اس اقدام کو سراہاجا رہا ہے۔ سعودی عرب میں اقامہ ہولڈر صرف وزارت داخلہ کی ویب سائٹ میں اپنا ’ابشر الیکٹرانک آن لائن اکاؤنٹ ‘کھول سکتے ہیں۔ وہاں کسی بھی ریجن میں قید پاکستانی کے ذمے واجب الادا رقم ادا کرکے کاغذی کارروائی کے بعد اگلے دو دنوں میں اس قیدی کو آزاد کرواسکتے ہیں۔سعودی حکومت نے ابشر کے ذریعے’فرجت‘ نامی سروس متعارف کروائی ہے۔ 24رمضان المبارک کو وزیر داخلہ شہزادہ عبد العزیز بن سعود بن نایف نے اس کا افتتاح کیاتھا۔ اب تک مختلف ممالک کے ہزاروں قیدیوں کو اس سہولت کے ذریعہ رہائی مل چکی ہے۔محکمہ جیل خانہ جات میں تعلقات عامہ کے سربراہ میجر بندر الخرمی نے سعودی میڈیا کو بتایا کہ سعودی مخیرشہریوں نے 61 لاکھ ریال سے زائد کے عطیات جمع کرکے قیدیوں کو رہائی دلوائی ہے۔ یہ سلسلہ جاری ہے اور آئندہ دنوں میں مزید قیدیوں کی رہائی ممکن ہوسکے گی۔ اس سروس سےمالی حقوق کی وجہ سے جیلوں میں قید یوں کو سہولت مل سکے گی۔
محکمہ جیل خانہ جات نے ان قیدیوں کو منتخب کیا ہے جو مالی حقوق کی وجہ سے قید ہیں اور جن کے واجبات ادا کردیے جائیں تو انہیں رہائی مل سکتی ہے۔ ان میں سے ہر قیدی کا بینک ادائیگی نمبر ’’سداد‘‘کے نام سےجاری کیا جاتا ہے۔’سداد‘ آن لائن ادائیگی کے سسٹم کو کہتے ہیں۔ اسی ’سداد‘ کے ذریعے لوگ موبائل، بجلی اور دوسرے بل ادا کرتے ہیں اور اسی سے آن لائن خرید وفروخت کی جاتی ہے۔ ہر بل کا ایک’سداد‘ نمبر ہے جس کے ذریعہ بل ادا ہوتا ہے۔پس مالی حقوق میں قید ہر قیدی کا ایک ’سداد‘ نمبر جاری کردیا گیا جس کے ذریعے سے اس پر واجب رقم ادا کی جاسکتی ہے۔طریقہ کار یہ ہے کہ قیدیوں کے واجبات ادا کرنے کا طریقہ کار انتہائی سادہ ، آسان اور خفیہ رکھا گیا ہے۔ عطیہ کرنے کے خواہش مند وزارت داخلہ کی ویب سائٹ میں اپنا ’ابشر‘ اکاؤنٹ کھولیں۔ وہاں ’افراد‘ یا ’Individuals‘ پر کلک کریں۔اپنا یوزر نیم اور پاس ورڈ ڈالیں۔ ’خدمات‘ یا ’مائی سروس‘ پر کلک کریں۔ اس کے بعد ’محکمہ جیل خانہ جات‘ کو سلیکٹ کریں۔ سامنے چار آپشن ہوں گے۔ اپنی پسند کا آپشن کلک کریں تو ریجن کی جیل میں قید یوں کی فہرست سامنے ہو گی۔ قیدی کا ’سداد‘ نمبر نوٹ کریں اور اپنے بینک کی ویب سائٹ میں جاکر جس طرح بل ادا کرتے ہیں اسی طرح قیدی کا ’سداد‘ نمبر لکھیں اور جتنی رقم کا عطیہ کرنا ہے وہ لکھیں۔ اس مد میں کم سے کم عطیہ ایک ریال ہے۔ آپ کی رقم قیدی کے ’سداد‘ اکاؤنٹ میں جمع ہوجائے گی۔ واضح رہے کہ اس پورے عمل میں قیدی کی شناخت اور عطیہ کرنے والےکوخفیہ رکھا گیا ہے۔ کسی طرح سے بھی قیدی کی شناخت معلوم نہیں کی جاسکتی ہے نیز قیدی کو عطیہ کرنےو الا بھی معلوم نہیں کرسکتا۔ رپورٹ کے مطابق یہ سہولت صرف سعودی قیدیوں کے لیےنہیں بلکہ اس سے غیر ملکی بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ وزارت داخلہ کی ویب سائٹ کے ذریعے’فُرِجت‘ سروس کے مطابق سعودی عرب کی جیلوں میں کل 40 پاکستانی قیدی ہیں جن کے واجبات ادا کردیے جائیں تو انہیں رہائی مل سکتی ہے۔ان میں سے سب سے زیادہ مکہ مکرمہ ریجن کی جیلوں میں قید ہیں جن کی کل تعداد 20 ہے۔ دوسرے نمبر پر مشرقی ریجن ہے جہاں 9 پاکستانی قیدی ہیں، ریاض ریجن میں ان کی تعداد6 ہے جبکہ القصیم، تبوک، جازان، نجران اور الباحہ میں ایک ایک قیدی ہے۔’فرجت‘ سروس کے مطابق پاکستانی قیدیوں کی فہرست میں ایک قیدی پر سب سے بڑی رقم 11لاکھ 97 ہزار550 ریال کی ہے۔ یہ مکہ مکرمہ کی جیل میں گذشتہ 7ماہ سے قید ہیں ۔اسی طرح زیادہ تر پاکستانی قیدیوں پر 15ہزار ریال سے کم واجبات ہیں۔ ایک پاکستانی قیدی ایسا بھی ہے جس پر16ہزار ریال سے کم رقم کے واجبات ہیں اور وہ ایک سال دو ماہ سے قید ہے۔’فرجت‘ سروس متعارف کروانے کےبعد سوشل میڈیا میں عام صارفین سمیت مشہور شخصیات اور بڑی کمپنیوں نے نہ صرف اس اقدام کو سراہا بلکہ آگے بڑھ کر اپنا حصہ بھی ڈالا۔ سعودی وزیر محنت وسماجی فروغ احمد الراجحی نے تمام بینکوں اور بڑی کمپنیوں سے اپیل کی ہے کہ اپنا معاشرتی کردار ادا کریں اور عطیات دے کر قیدیوں کو رہائی دلوائیں۔ اس پر متعدد کمپنیوں نے عطیات دیے۔ ریاض بینک نے اب تک 11افراد کے واجبات ادا کیے جبکہ سامبا بینک نے 50لاکھ ریال اس مد کے لیے مختص کیے ہیں۔ا سنیپ چیٹ، ٹوئٹر اور انسٹاگرام میں مشہور افراد نے ایک طرف اپنا حصہ ڈالا جبکہ دوسری طرف کمپنیوں کو عطیات دینے پر آمادہ کرتے ہوئے پیشکش کی جو کمپنی پانچ قیدیوں کو رہا کروانے کے لیے عطیات دے اس کی پانچ ماہ تک مفت تشہیر کی جائے گی۔