نوجوان طلبات بالخصوص جامعات میں زیر تعلیم طالب علموں کی اکثریت امتحانات سے فارغ ہو کر آج کل امتحانات کی تھکن دور کر رہے ہیں۔ سیمسٹر آف کا دورانیہ بھلے مختصر عرصے کا ہوتا ہے لیکن اس دوران طلبات کی یہ ہی کوشش رہنی چاہئے کہ یہ وقت ضائع نہ ہو، اب سوال یہ ہے کہ اس فارغ وقت کو کس طرح استعمال کیا جائے کہ آپ کو خود بھی فائدہ پہنچے اور آپ کی ذات سے دوسروں کو بھی فائدہ اٹھانے کا موقع ملے، کیوں کہ عموماً یہی دیکھنے میں آتا ہے کہ ہمارے نوجوانوں کی اکثریت کا یہی حال ہے کہ، فیس بک استعمال کررہے ہیں، تو کبھی پوسٹ شئیر کررہے ہیں، کبھی اسٹیٹس لگائے جارہے ہیں، کبھی ٹِک ٹاک پہ ویڈیوز اپ لوڈ کی جارہی ہیں۔ چلیں یہ تو آج کے دور کا تقاضا ہے ہم یہ نہیں کہتے کہ آپ ان چیزوں کو بالکل بھی استعمال نہ کریں، لیکن اس کا ہزگز مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ اپنا قیمتی وقت اسی میں ضائع کر دیں بلکہ اس دنیا سے باہر نکل کر دیکھیں، اپنے وقت کا کار آمد بنانے کے لیے تڈابیر کریں، سوچے کہ آُ ایسا کیا کرسکتے ہیں کہ اپ کی چھٹیاں فضول کاموں میں صرف ہونے کی بجائے تعمیراتی کاموں میں صرف ہو، اپنی صلاحیتوں پر غور کریں، ان کا جائزہ لیں اور سوچیں کہ اپنی صلاحیتوں کو مزید کس طرح اجاگر کرسکتے ہیں کیونکہ موجودہ دور صرف علم کا نہیں بلکہ علم وہنر کا دور ہے۔ صرف تعلیم حاصل کرکے آپ دورِ حاضر میں اتنے کامیاب نہیں ہوسکتے جتنی ضرورت ہے، اس کے لیے آپ کا ہنر مند ہونا بھی ضروری ہے۔ ہوسکتا ہے یہ باتیں آپ کو غیر ضروری لگیں، آپ کی نظر میں ان کی کوئی اہمیت بھی نہ ہو، لیکن اگر آپ غور کریں تو آپ اندازہ کریں گے کہ آج کے دور میں کھانا پکانا باقاعدہ ایک صنعت بن چکی ہے دراصل یہ صنعت تو ماضی میں بھی تھی لیکن ہمارے معاشرے کے کچھ خاص تصورات نے اس پیشے کو شرفا کے لئے شجرِ ممنوعہ بنا رکھا تھا ورنہ مغل دور کے کھانوں کی اور کھانا پکانے والوں کی داستانیں ہماری تاریخ کا حصہ ہیں۔ صد شکر کہ دورِ حاضر میں ہم بہت حد تک ان فضول خیالات سے باہر نکل چکے ہیں، اب کھانا پکانا ہو یا کپڑوں کی ڈیزائننگ ہو، یہ کام لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کے لئے یکساں مفید ہیں۔ اس وقت ہمارے ارد گرد ایسے بہت سے نجی اور سرکاری ادارے ہیں جو مختلف شعبہ جات میں وکیشنل ٹریننگ کی بہترین سہولت نہایت کم وقت اور نرخ میں مہیا کررہے ہیں۔ اکثر سرکاری اداروں میں تو ان کورسز کی کوئی فیس بھی نہیں ہے۔ مثلاً بیوٹیشن، فیشن ڈیزائننگ، مصوری وغیرہ اب یہ آپ کی مرضی ہے، آپ کی جس چیز میں زیادہ دلچسپی ہو اسی میں مہارت حاصل کریں۔ یہ وقت کی بہترین مصروفیت ہے، یوں آپ مختصر مدت میں اپنے اندر چھپے ہوئے ہنر مندی کو اجاگر کرسکتے ہیں اور معاشی طور پر بھی فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔ عزیز نوجوانوں یاد رکھئے موجودہ دور تصورات اور خیالات کا دور نہیں ہے آج کا دور تو آپ سے عمل کا متقاضی ہے
جو بڑھ کر خود اٹھالے ہاتھ میں مینا اسی کاہے
یہ ضروری نہیں کہ سیمسٹر آف کے دوران صرف سیلف گرومنگ پر توجہ دیں بلکہ آپ اپنی ذات سے دوسروں کو بھی مستفید ہونے کا موقع فراہم کرسکتے ہیں۔ کیوں کہ ہمارے ارد گرد ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو ہماری توجہ اور مدد کے طلب گار ہیں، مثلاً آپ فارغ وقت میں ایسے بچوں کو پڑھا سکتے ہیں، جن کے والدین انہیں اسکول بھیجنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ یہ کام کچھ نوجوان دوست مل کر گروپ کی صورت میں بھی کرسکتے ہیں۔ یہ فارغ وقت کا ایک ایسا مشغلہ ثابت ہوسکتا ہے جو آپ کو ذہنی اور روھانی سکون عطا کرے گا ۔ یہ صدقہ جاریہ بھی ہے۔ اس سے نہ صرف ان غریب بچوں کا بھلا ہوگا بلکہ انہیں پڑھا کر آپ کے اندر بھی اعتماد بھال ہوگا۔ ساتھ ہی ممکن ہے کہ یہ بچے آگے چل کر ملک کے کار آمد شہری بن کر اُبھریں۔ اس طرح آپ ملک و قوم کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ اسپتالوں میں موجود مریض بھی آپ کی توجہ کے طلبگار ہیں، اپنے فارغ وقت میں سے کچھ حصہ ان کے لئے بھی نکال سکتے ہیں۔ دنیا بھر میں ہونے والی تبدیلیاں ہمارے سماج پر بھی تیزی سے اثر انداز ہورہی ہیں، یوں ہمارے ہاں ضعیف العمر افراد کا ایک ایسا طبقہ بھی وجود میں آچکا ہے، جو معاشی طور خوشحال ہیں، متمول ہیں، لیکن تنہائی کا شکار ہیں۔ ایسے لوگ بھی آپ کی ہمدردی اورتوجہ کے مستحق ہیں۔ یہ ضروری نہیں کہ آپ اس کام کے لیے اولڈ ہومز کا رُخ کریں، اگر آپ کے اپنے گھر میں کوئی بزرگ مثلاً دادا، دادی یا نانا، نانی وغیرہ ساتھ رہتے ہوں تو اپنے فارغ وقت کا کچھ حصہ ان کے ساتھ ضرور گزارئیے ان کی گفتگو سے آپ کی معلومات میں اضافہ ہوگا اور ان کے تجربوں سے آپ کو یقینی طورپر فائدہ ہوگا اور ان کی دعائیں بھی شاملِ حال ہوں گی۔
اپنی گلی محلے کی صفائی پر نظر رکھنا بھی فارغ وقت کا ایک اچھا مشغلہ ہے، آپ اپنے محلے پڑوس کے کچھ اور نوجوانوں کو ساتھ لے کر خود ہی اپنی گلی کی صفائی کا آغاز کرسکتے ہیں۔ ضروری نہیں ہے کہ ہم ہر مسئلے کے حل کے لئے حکومتی اقدامات کا انتطار کرتے رہیں، بلکہ تھوڑی سی کوشش، محنت اور توجہ سے اپنے ارد گرد کے ماحول کو صاف رکھنے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
عزیز نوجوانو! آپ کے ا رد گرد سینکڑوں کام کرنے کے لیے ہیں، سوشل میڈیا کی محدود دنیا، جسے آپ لامحدود سمجھے بیٹھے ہیں، اس سے نکل کر عملی دنیا میں آئیے کہ شاعر مشرق علامہ اقبال نے آپ کے لئے ہی تو کہا ہے
کھول آنکھ زمیں دیکھ فلک دیکھ فضا دیکھ
مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ