وزیر ریلوے شیخ رشید نے جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے 15 لاکھ روپے، شدید زخمیوں کے لیے 5 لاکھ اور معمولی زخمیوں کے لیے 2 لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا ہے۔
میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے وزیر ریلوے نے اکبر ایکسپریس کو پیش آنے والے حادثے پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حادثہ انسانی غفلت کا نتیجہ ہے، اس میں کانٹے والا ملوث ہے، واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریلوے میں بہت کرپشن ہے جسے ٹھیک کرنے میں وقت لگتا ہے، حادثات کی مکمل تحقیقات ہوتی ہیں، محکمے میں باہر سے لوگ نہیں آتے۔
شیخ رشید نے کہا کہ جی ایم ریلوے اور متعلقہ حکام کو حادثے کی جگہ روانہ کر دیا گیا ہے، ریلیف اور ریسکیو کا کام ضلعی انتظامیہ کی مدد سے جاری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حادثے کا جائزہ لے رہا ہوں، ریلوے حکام کو ریلیف اور ریسکیو کا کام تیز کرنے کا حکم دیا ہے، امدادی کیمپ قائم کر دیا ہے، ریلیف ٹرین روانہ کر دی ہے، ڈی ایس ریلوے سکھر سے جائے حادثہ پر پہنچے ہیں۔
شیخ رشید نے مزید بتایا کہ حیدرآباد ٹرین حادثے پر 2 سیکشن افسران کو نوٹس جاری کیا ہے، جبکہ 2 افراد کو محکمے سے نکالا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ نیا سسٹم اور نئے لوگ لائے ہیں، نئی ٹرینیں تو شروع کی گئی ہیں لیکن نیا ٹریک نہیں ڈالا گیا، لوگ چھتوں پر چڑھ کر سفر کرتے تھے، نئی ٹرینیں شامل کر کے چھتوں پر سفر کرنے والوں کو بوگیوں میں بٹھایا۔
چیئرمین ریلوے سکندر سلطان راجہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اکبر ایکسپریس کا مال گاڑی سے ٹکرانا ریلوے سسٹم کی ناکامی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوپ لائن پر مال گاڑی کی موجودگی میں اکبر ایکسپریس کو لوپ لائن پر لینا نااہلی ہے، ابتدائی تحقیقات سے لگتا ہے کہ حادثے کا ذمہ دار ڈرائیور نہیں ریلوے آپریشن سسٹم ہے۔
چیئرمین ریلویز نے مزید کہا کہ حادثے کا حتمی ذمہ دار کون ہے، اس کا تحقیقات کے بعد ہی تعین ہو گا، ریلیف آپریشن تیز کر دیا گیا ہے، جاں بحق افراد کی لاشیں اور زخمی اسپتال پہنچائے جا چکے، اپ اور ڈاؤن ٹریک کلیئر ہیں۔
واضح رہے کہ آج علی الصبح رحیم یار خان کے قریب لاہور سے کوئٹہ جانے والی اکبر ایکسپریس ولہار اسٹیشن پر کھڑی مال گاڑی سے ٹکرا گئی۔
ڈی پی او رحیم یار خان کے مطابق حادثے میں 11 افراد جاں بحق ہو گئے، جبکہ 67 زخمی مختلف اسپتالوں میں منتقل کر دیئے گئے ہیں، حادثے میں 3 سے 4 بوگیاں الٹ گئیں۔
انہوں نے بتایا کہ 6 سے 7 بوگیاں شدید متاثر ہوئیں، ٹرین کا انجن مکمل طور پر تباہ ہو گیا، ٹرین کی بوگیاں کاٹ کر لاشوں اور زخمیوں کو نکالا گیا۔
بدقسمت ٹرین کے زیادہ تر مسافر اپنی مدد آپ کے تحت بوگیوں سے باہر نکلے، سڑکیں ٹوٹی پھوٹی ہونے کے سبب امدادی کارروائیوں میں بھی مشکلات کا سامنا ہوا۔
ذرائع کے مطابق اکبر ایکسپریس مین لائن پر جانے کے بجائے لوپ لائن پر کھڑی مال گاڑی سے جا ٹکرائی تھی۔