پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر انجینئر رخسانہ زبیری نے کہا ہے کہ اپوزیشن سینٹ میں اکثریت کے ساتھ پہلی پوزیشن پر ہے اور سینٹ کے چیئرمین کو ہٹانے کا فیصلہ یہ ثابت کرے گا کہ سینٹ میں من مانیاں نہیں چلیں گیں بلکہ تمام کام آئینی اور عوامی مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ چیئرمین پی ٹی آئی اور پی پی پی نے مشترکہ طور پر بنایا تھا مگر اب پی پی سمجھتی ہے کہ ا ن کےخلاف عدم اعتماد ضروری ہے تا کہ اس سے عوام کو پی ٹی آئی کی شکست کا پتہ چل سکے۔ بینظیر بھٹو کی قریبی ساتھی رخسانہ زبیری جدہ میں پی پی پی کے دیرینہ کارکن انجنیئر میاں الطاف حسین کی طرف سے دئیے گئے عشائیہ میں میڈیا سے بات چیت کررہی تھیں ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے غریب اور سفید پوش عوام کی زندگی مشکل ہوگئی ہے، جو تحریک انصاف کی نہ تجربہ کاری اور ناقص کارکردگی کا واضح ثبوت ہے ۔نیز حکومت حزب اختلاف کی تجاویز اور تعاون سے بھی فائدہ نہیں اٹھانا چاہ رہی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی چھوٹی اکائیوں میں پھر احساس محرومی پیدا ہو رہا ہے جو اچھا شگون نہیں جبکہ آٹھویں ترمیم کو ختم کرنے کی باتیں بھی ہو رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے دور حکومت میں نہ صرف یہ کہ پارلیمنٹ کو مضبوط کیا بلکہ صدر آصف زرداری نے اپنے اختیارات بھی پارلیمنٹ کو دے دئیے جبکہ صوبوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کر کے وفاق کو مضبوط کیا۔ سینٹر رخسانہ زبیری نے کہا کہ اب چیئرمین بلاول بھٹو نے جمہوریت کو مضبوط بنانے کا عَلم سنبھال لیا ہے اور اپنی عوامی رابطہ مہم میں آگاہی دلا رہے ہیں کہ پاکستان جمہوری روایات سے ہی آگے بڑھے گا۔ سینٹر رخسانہ زبیری جو پاکستان میں تعلیمی شعبہ میں کار ہائے نمایاں انجام دے رہی ہیں نے صدر پاکستان اور صدر آزاد کشمیر کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے تعلیمی شعبے اور دیگر فلاحی کاموں میں ان کے ساتھ تعاون کیا ہے۔ عشائیہ میں پی پی پی کے صدر تصور چوہدری اور پی ٹی آئی کے فضل احد خان بھی موجود تھے۔