پاکستان عالمی سطح پر اس بات کی کوششیں کررہا ہے کہ ملک سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کیاجائے۔ اس مقصد کے تحت پاکستان میں قائم انسداد دہشت گردی کے ادارے کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ریاض میں ہونے والے حالیہ اسلامی فوجی انسداد دہشت گردی مرکز سیمینار میں شریک سابق سفیر پاکستان خان ہشام بن صدیق، جو کہ پاکستان میں انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں قائم ادارے ’’اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ‘‘ کے سربراہ بھی ہیں، خاص طور پر اس سیمینار میں شرکت کے لیے تشریف لائے تھے۔انہوں نے اپنا مقالہ پیش کیا۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے خان ہشام نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی حکمت عملی کی نظریاتی اصلاح کے بارے میں شریک مندوبین کو پاکستان اسٹیٹ اور سیکورٹی اداروں کے طریق کار کے بارے میں بتایا۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں نیشنل ایکشن پلان پر پاکستان کے پالیسی ساز اداروں کو بھی متحرک کیا گیا ہے تاکہ ٹھوس پالیسی کے ساتھ اس پر عمل درآمد کیا جاسکے۔ اپنے مقالے میں انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی سے لڑنے کے لیے افواج پاکستان نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں، اور انہی قربانیوں کے طفیل پاکستان آج دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔
اس سلسلے میں انہوں نے پیغام پاکستان کے عنوان سے پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تقریباً پانچ ہزار مفتیان کرام اپنے فتوئوں میں دہشت گردی کو حرام قرار دیا ہے اور اس عمل کو یکسر مسترد کردیا ہے۔
پیغام پاکستان پالیسی کے تحت معاشرہ کو فعال کرنے اور بگڑے عناصر کو مرکزی دھارے میں شامل کرنے کی کوشش کی جاتی ہیں۔ انہوں نے پالیسی کی سطح پر خصوصی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ’’نیشنل ایکشن پلان‘‘ کو اپنانے اور دہشت گردی کے خلاف ریاستی اداروں کی ہدایت کی روشنی میں کارروائیاں کی گئیں اوردہشت گردی کے فتنے کو کنٹرول کرنے میں پاکستان نے کامیابی حاصل کی۔
اپنے دورے کےدوران خان ہشام بن صدیق نے جنرل (ریٹائرڈ) راحیل شریف جو کہ (آئی ایم سی ٹی سی)کے کمانڈر بھی ہیں، سے ملاقات کی اور ان کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے تعاون کا یقین دلایا۔
سیمینار کا انعقاد (آئی ایم سی ٹی سی)نے ریاض میں کیا تھا۔ سیمینار میں سولہ مختلف ممالک سے آئے ہوئے مندوبین نے شرکت کی اور اپنے مقاصد پیش کئے اور دہشت گردی کے خاتمے کے حل کے لیے اپنے تجربات پیش کئے۔