• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سسٹمز انجینئرنگ ایک ایسی فیلڈ ہے جو انجینئرنگ اور انجینئرنگ مینجمنٹ کے شعبوں  پرمشتمل ہے اور پیچیدہ سسٹمز کو ان کے لائف سائیکل کے حوالے سے ڈیزائن اور منظم کرنے پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔ دراصل، سسٹمز انجینئرنگ کسی بھی سسٹم کے اندر کی معلومات کو منظم کرنے کیلئے ’’سسٹمز تھنکنگ ‘‘ اصولوں کو استعمال کرتی ہے۔ اس قسم کی کوششوں سے جو نتیجہ نکلتا ہے، وہ انجینئرڈ سسٹم کہلاتاہے۔ اسے یوں بیان کیا جاسکتاہے کہ یہ مختلف اجزائے ترکیبی کا امتزاج ہے جو ایک کارآمد کام کو انجام دینے کیلئے ایک ردھم باہم مربوط ہوکر چلتا ہے۔

جیسا کہ بیان کیا گیا کہ سسٹمز انجینئرنگ، سسٹمز تھنکنگ پر وسیس کرتی ہے، جبکہ سسٹمز تھنکنگ حقیقت میں ایک منفرد تناظر ہوتاہے، ایک ایسا تناظر جو ہماری آگاہی یا وجدان کو تیز کرتا ہے اور ہمیں بتاتاہے کہ مختلف پرزوں کو کیسے باہم جوڑا جاتاہے اور ایک سسٹم کی تشکیل کی جاتی ہے۔ سسٹمز تھنکنگ ہی پورے سسٹم کی برتری اور یہ ہر سسٹم کے پرزوں یا حصوں کی ایک دوسرے پر تعلق کی برتری کو تسلیم کرتی ہے۔ سسٹمز تھنکنگ دریافت کرنے، سیکھنے اور تشخیص کرنے سے آتی ہے اور وہ مباحثے جو حقیقی زندگی کےسسٹمز کو بہتر طور پر سمجھنے، بیان کرنے اورکام کرنے کیلئے ہوں، وہ اس کے فہم، ماڈلنگ اوربات کرنے سے سامنے آتے ہیں۔ سسٹمز کو سوچنے والا ایک فرد جانتا ہے کہ روزمرہ زندگی میں سسٹمز کیسے کام کرتے ہیں، ان کا روّیہ کیسا ہوتاہے اور انہیں کیسے منظم کیا جاتا ہے۔

سسٹم کسے کہتے ہیں؟

ایک سسٹم مختلف عناصر کے مجموعے کی بناوٹ کو کہتے ہیں،جو باہم مل کر فائدہ مند نتائج دیتے ہیں۔ سسٹم کے عناصر اس کے پرزے، حصے ، افراد ، ہارڈ ویئر، سوفٹ ویئر ، فیسیلیٹیز، پالیسیز اور دستاویزات ہو سکتی ہیں ، جو باہم مل کر مطلوبہ نتیجہ فراہم کرتے ہیں۔ ان کے نتائج میں سسٹم کی سطح کا معیار، خصوصیات، اختصاص، افعال، روّیے اور کارکردگی شامل ہے۔

سسٹمز انجینئرنگ کیا ہے؟

آسان لفظوں میں سسٹمز انجینئرنگ کی تعریف کچھ یوں بنتی ہے، ’’ سسٹمز انجینئرنگ ایک بین الکلیاتی اپروچ ہے اورکامیاب سسٹمز کو حقیقی طور پرعمل پذیربنانے کے قابل بناتی ہے ‘‘۔ یہ آغاز سے ہی ڈویلپمنٹ سائیکل، دستاویزات کی شرائط میں بیان کردہ صارفین کی ضروریات اور درکار فعالیت پر توجہ مرکوز رکھتی ہے، پھرڈیزائن کو تیار کرتے ہوئے اس کےمسائل کو حل کرتی ہے۔

پاکستان میں سسٹمز انجینئرنگ کی تعلیم

پاکستان میں چار سے پانچ ادارے ہیں جو اس مضمون میں چار سالہ بیچلر آف انجینئرنگ یاانرجی سسٹمز انجینئرنگ میں چار سالہ بی ایس سی پروگرام کرواتے ہیں۔ اگر ہم نسٹ کی بات کریں تو ایم ایس کرنے لیے طلبہ کو انٹرمیڈیٹ کے بعد چار سالہ ڈگری، کم سے کم 50 فیصد مارکس کے ساتھ این ٹی ایس سرٹیفکیٹ پیش کرنا پڑتاہے۔

پڑھائے جانے والے مضامین یا کورسز

٭ سسٹمز انجینئرنگ کے بنیادی مضامین

٭■ سسٹمز انجینئرنگ اینڈ دی ورلڈ آف ماڈرن سسٹمز

٭ سسٹمز انجینئرنگ لینڈ اسکیپ

٭■ دی سسٹم ڈویلپمنٹ پروسیس

٭ سسٹمز انجینئرنگ مینجمنٹ

٭■کونسیپٹ ڈویلپمنٹ اسٹیج

٭■ نیڈز انالیسس

٭■ کونسیپٹ ایکسپلوریشن

٭■ کونسیپٹ ڈیفی نیشن

٭■ ڈیسیژن انالیسس اینڈ سپورٹ

٭ انجینئرنگ ڈویلپمنٹ اسٹیج

٭■ ایڈوانسڈ ڈویلپمنٹ

٭ سوفٹ ویئر سسٹمز انجینئرنگ

٭■ انجینئرنگ ڈیزائن

٭■ انٹیگریشن اینڈ ایوولوشن

٭■پوسٹ ڈویلپمنٹ اسٹیج

٭ ■ پروڈکشن

٭■ آپریشن اینڈ سپورٹ

٭■ ریٹائرمنٹ اینڈ ڈسپوزل

٭ سسٹمز انجینئر ز کی ذمہ داریاں

ان کورسز کی تکمیل کے بعد انجینئرنگ کے ایک ہی شعبہ کاپس منظر رکھنے والے طلبا سسٹمز انجینئرز کی ذمہ داریوں اور ان کے مخصوص افعال کو سمجھنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔ سسٹمز انجینئرز کی ذمہ داریوں میں نصب شدہ سسٹمز کی نگرانی اور ان کو قابل استعمال حالت میں رکھنا، آپریٹنگ سسٹمز کی انسٹالیشن، کنفیگریشن، ٹیسٹنگ اور انھیں مینٹین رکھنے کے ساتھ سسٹمز کی اعلیٰ کارکردگی کو یقینی بنانا شامل ہے۔ 

تازہ ترین