• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قیامِ پاکستان کو 72برس گزر گئے اس عرصہ میں انصاف تک رسائی اور بروقت فیصلوں کے حصول میں عام آدمی کی توقعات پوری نہیں ہوئیں، حالات اس نہج پر پہنچ گئے ہیں کہ عدالتی اصلاحات کے لئے اب پارلیمان کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں قوم کو خوشخبری دی ہے کہ پی ٹی آئی کے بنیادی نظریہ اور وزیراعظم عمران خان کے مشن کے تحت سستے اور فوری انصاف کی فراہمی کا نظام جدید ٹیکنالوجی سے منسلک ہو جانے کے ساتھ ساتھ کوڈ آف سول پروسیجر کا ترمیمی بل منظور ہو جانے پر سول عدالتوں سے لیکر سپریم کورٹ تک دیوانی مقدمات کا فیصلہ دو سال کے اندر کرنا لازمی ہوگا۔ یہ وہ اقدام ہے جس کی سالہا سال سے ضرورت محسوس کی جا رہی تھی اور اس کے ساتھ ساتھ چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی طرف سے سپریم کورٹ کے زیر التوا مقدمات کی سماعت میں تیزی لانے کے لئے ای کورٹ سسٹم متعارف کرانے اور ماڈل عدالتوں کے قیام کی طرف کامیاب پیشرفت یقیناً وہ اقدامات ہیں جو عدلیہ کے پلیٹ فارم سے ہی کئے جا سکتے ہیں۔ اس وقت چھوٹی بڑی عدالتوں میں ججوں کی لاتعداد اسامیاں خالی پڑی ہیں انہیں پُر کر لیا جائے تو مقدمات نمٹائے جانے کی رفتار میں خاطر خواہ اضافہ ہو سکتا ہے۔ فردوس عاشق اعوان نے اپنے ٹویٹ میں خواتین کو حاصل وراثتی حق، معاشرتی اور قانونی پیچیدگیوں کی نذر ہو جانے کے حوالے سے یقین ظاہر کیا ہے کہ مجوزہ قانون خواتین کے جائیداد میں حصے کا حصول یقینی بنانے میں مددگار ہوگا اور لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی کے قیام سے جیلوں میں قید خواتین، بچوں اور دیگر مستحق و نادار افراد کی قانونی معاونت یقینی بنائی جا سکے گی۔ حکومت کے متذکرہ اقدامات بلاشبہ وقت کی ضرورت ہیں، تاہم 72برسوں کے دوران پیدا شدہ جملہ نقائص دور کرنے کیلئے ابھی بہت کچھ کیا جانا باقی ہے۔

تازہ ترین