• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

بھارتی بورڈ کی اچانک سری لنکا کرکٹ ٹیم کو کھیلنے کی دعوت

پاکستان کرکٹ بورڈ خواہش کے باوجود قومی کرکٹ کمیٹی سے مستعفی ہونے والے سابق کرکٹر محسن حسن خان کو تاحال ذمہ داری نہیں دے سکا، بیٹنگ کوچ کا عہدہ بھی تاحال خالی ہے جو ٹیسٹ سیریز کے آغاز سے قبل پر کردیا جائے گا،پاکستان کو آسٹریلیا کے خلاف 2میچز کی اہم سیریز کھیلنی ہے، پہلا ٹیسٹ 21 نومبر سے برسبین جبکہ دوسرا 29 نومبر سےایڈیلیڈ میں کھیلا جائے گا اس کے بعد سری لنکا سے ٹیسٹ سیریز سر پر ہوگی ،ٹیسٹ سیریز کی تیاری اور ٹیم سلیکشن میں پی سی بی کا نیا کرکٹ سسٹم اہم کردار اداکرے گا جو قائد اعظم ٹرافی کے ساتھ شروع ہوچکا ہے ،سیکنڈ الیون کارائونڈ بھی اپنی جگہ اہمیت کا حامل ہوگا اگلے چند ماہ بڑے اہم ہیں،جنوری 2019 تک یا تو مزید بہتر ہوگا یا اس میں چند تبدیلیاں رونما ہونگی جہاں تک کپتان کی بات ہے تو سرفراز احمد بطور کپتان اس دن ہی کافی محفوظ ہوگئے تھے جب ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر کے طور پر مصباح الحق کنفرم ہوگئے تھے۔ 

سری لنکا کے خلاف ون ڈے اور ٹی 20 سیریزکے لئے انہیں کپتان برقرار رکھنے کا اعلان ہوگیا ، بابر اعظم ان کے نائب کی ذمہ داریاں نبھائیں گے،نائب کپتان باقاعدہ ایک ذمہ داری ہے جس کی کمی گزشتہ چند سالوں میں زیادہ محسوس نہیں ہوئی مگر ورلڈ کپ ناکامی کے بعد معلوم ہو اکہ یہ کتنا اہم رول تھا جسے بری طرح نظر انداز کیا گیا ،ٹیسٹ ٹیم کی قیادت تبدیل ہونے جارہی ہے جلد ہی اسکا اعلان بھی ہوجائے گا۔سری لنکا کی ٹیم کو چاہے کوئی سینئر پلیئر نہ ملے مگر بورڈ کو ہر حال میں ہوم سیریز کھیلنی چاہئےہے،دوسری جانببھارتی بورڈ نے مصروف ترین شیڈول کے باوجود اچانک ہی سری لنکا کو ہوم گراؤنڈ پر 3ٹی 20 میچزکی سیریز کی دعوت دیدی ہے،جو سری لنکا نے قبول بھی کرلی،میدان جنوری 2020 میں سجے گا۔

ملک کا سب سے بڑا ڈومیسٹک ایونٹ قائد اعظم ٹرافی اس ہفتے شروع ہوگیا ہے نئے پیٹرن اور نئے نعرے کے ساتھ ملک بھر سے صرف 6 ٹیمیں کھیلیں گی ڈیپارٹمنٹل ٹیمیں ماضی کا قصہ ہوگئیں ، نئے سسٹم کے تحت ملکی ڈومیسٹک کے میگا ایونٹ میں ڈبل لیگ کی بنیاد پر 31 میچز ہونگے ، بورڈ حکام نے جس انداز میں انعامی رقم بڑھائی ہے اور پیٹرن انچیف وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے ویژن کے مطابق کوالٹی کرکٹ کے لئے ٹیمیں کم،کھلاڑی محدود اور کھیل اعلیٰ لیول پر کروانے کے دعوے کئے ہیں وہ اگر کامیاب بھی ہوگئے تو بھی اسکے حقیقی ثمرات آتے 3سے 4 سال لگیں گے وقت کی کمی اور تبدیلی کی وجہ سے بہت سے کام روٹین سے ہٹ کر ہوئے، قائداعظم ٹرافی کے میچز بگٹی اسٹیڈیم کوئٹہ میں بھی ہونگے یہاں 11 سال بعد فرسٹ کلاس کرکٹ میچ کھیلا جائے گا۔ 

ملتان کرکٹ سٹیڈیم نظر انداز کیوں ہوا اسکا جواب آنا ابھی باقی ہے،ٹیسٹ کرکٹ طرز کی کرکٹ کے لئے ملتان کی پچ بھی بہتر نتیجہ دے سکتی تھی۔ وزیر اعظم عمران خان کے انتہائی قریبی دوست عبد القادر کی نئے سسٹم کے خلاف آواز بھی ہمیشہ کے لئے خاموش ہوگئی ،ان کے تجربے سے پی سی بی اتنا استفادہ نہیں کرسکا جتنا کہ حق تھا ، پی سی بی حکام ان کی بہترین خدمات کے سلسلے میں بڑا اعلان کرے ۔

تازہ ترین
تازہ ترین