پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کو سکھر منتقل کرنے اور رکھنے کے لیے نیب کی جانب سے تمام تر تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں، نیب آفس سکھر میں علیٰحدہ سیل بھی تیار کرلیا گیا۔
نیب ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ اسلام آباد سے پی آئی اے کی پرواز پی کے 631 کے ذریعے 9 بج کر 20 منٹ پر سکھر پہنچیں گے۔
نیب آفس سکھر میں خورشید شاہ کے لیے علیٰحدہ سیل تیار کرلیا گیا ہے، انہیں سیل میں اٹیچ باتھ اور ایئرکنڈیشنڈ کی سہولت بھی دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق سیل میں خورشید شاہ کو طبی سہولت کے لیے ڈاکٹر کو 24 گھنٹے نیب آفس میں الرٹ رکھا جائے گا، جبکہ ان کی صحت کو دیکھتے ہوئے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم کو آن کال بھی رکھا گیا ہے۔
نیب ذرائع کے مطابق خورشید شاہ سے تفتیش کے لیے نیب سکھر کے سینئر افسران کی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ خورشید شاہ کو آج رات اسلام آباد سے سکھر پہنچایا جائے گا۔
خورشید شاہ پر الزامات کیا ہیں ؟
قومی احتساب بیورو نے پیپلزپارٹی کے ایک نہایت اہم رہنما سید خورشید شاہ کو کیوں گرفتار کیا ؟ ان پر معلوم ذرائع آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کا الزام ہے جن کی مالیت تقریباً 70، کروڑ روپے ہے جو مختلف فرنٹ مین کے ناموں پر ہے۔
یہ اثاثے مبینہ طور پر ناجائز آمدن سے بنائے گئے، تفتیش میں شامل اعلیٰ نیب حکام کا دعویٰ ہے کہ انہوں نےسکھر کی ضلعی انتظامیہ سے اہم ریکارڈ اور فائلیں حاصل کرلیں ہیں۔
ریونیو افسران نے اہم تفصیلات بتائیں جو بالآخر بدھ کو اسلام آباد سے خورشید شاہ کی گرفتاری کا سبب بنیں۔
نیب کے ایک سینئر افسر نے اس نمائندے کو بتایا کہ خورشید شاہ، ان کے خاندان اور فرنٹ مین کے ناموں پراثاثوں اور جائیدادوں کی تفصیلات حاصل کرلی گئی ہیں۔ جس میں نیو تاج ہوٹل شکارپور روڈ سکھر مالیت 25، کروڑ روپے، اس میں بے نام دار فرنٹ مین اعجاز بلوچ ہے۔
روہڑی روڈ پر فرنٹ مین قاسم شاہ کے نام سے 9، کروڑ روپے مالیت کا پٹرول پمپ ہے۔ خورشید شاہ کی جانب سے مبینہ طور پر کک بیکس کے ذریعہ سرکاری اراضی پر فرنٹ مین پپو مہر کے نام سے بنگلہ ہے۔
نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ایک نیب افسر نے بتایا کہ روہڑی میں بے نامی گلف ہوٹل ہے جو مقامی ٹھیکیداروں کی جانب سے کک بیکس کی آمدنی پر تعمیر کیا گیا۔
خورشید شاہ پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اندرون سندھ عمر جان اینڈ کمپنی، نواب اینڈ کمپنی وغیرہ کے لئے بھاری ٹھیکے حاصل کیے جس میں کروڑوں روپےخوردبرد کیے گئے۔
نیب سکھر میں خورشید شاہ کی ملکیت میں املاک کی بھی تحقیقات کررہا ہے جو سکھر، روہڑی اور کراچی میں موجود ہیں۔ مکیش فلور ملز، گلیمر بنگلہ، جونیجو فلور ملز اور 83، دیگر املاک خورشید شاہ کے فرنٹ مین پہلاج رائے کے نام پر رجسٹرڈ ہیں جبکہ 11، املاک لڈو مال اور 10، املاک حسین سومرو کےنام سے ہیں۔
حکام کا دعویٰ ہے کہ اس کیس سے متعلق سندھ میں مزید اہم گرفتاریاں متوقع ہیں۔