• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تنازعات کا شکار زیادہ تر خواتین بنتی ہیں، عالمی یکجہتی فورم

                              
تنازعات کا شکار زیادہ تر خواتین بنتی ہیں، عالمی یکجہتی فورم

ورلڈ سولیڈیریٹی فورم (WSF) کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی کانفرنس کے مقررین نے کہا ہے کہ تنازع عسکری ہو یا سماجی، دونوں صورتوں میں خواتین ہی ظلم کا شکار ہوتی ہیں۔

ان خیالات کا اظہار ڈبلیو ایس ایف کے زیر اہتمام "صنفی بنیاد پر تشدد کاخاتمہ، بین لاقوامی اشتراک اور چیلنجز" کے عنوان سے برسلز پریس کلب میں منعقدہ مباحثے میں کیا گیا۔

جس کے مقررین میں کیتھولک یونیورسٹی کی پوسٹ ڈاکٹرل ریسرچر جیاکوموآرسینی، سمپر نامی این جی او کے فاؤنڈر تھمارا کروز اور کشمیر کونسل ای یو کے چئیر مین علی رضا سید شامل تھے جبکہ ماڈریٹر کے فرائض فاطلوم گاشی نے انجام دیئے۔

مباحثے کے پہلے حصے میں تنازعات کے باعث ترک وطن کرنے والی خواتین کے مسائل پر گفتگو کی گئی۔

اس موقع پر مقرر تھمارا کروز نے کہا کہ یورپ میں آنے والی خواتین تارکین وطن دہرے تشدد کا شکار ہو رہی ہیں۔

جیا کومو ارسینی نے نشاندہی کی کہ تارکین وطن خواتین دراصل گھریلو تشدد کے بارے میں اپنے حقوق ہی سے ناواقف ہیں۔ جبکہ علی رضا سید نے شرکائے مباحثہ کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں صنفی تشدد کی انتہا کردی ہے۔

مباحثے کے مقررین میں اس بات پر اتفاق پایا گیا کہ عسکری اور سماجی تنازعات میں خواتین اس کا سب سے زیادہ شکار بنتی ہیں، صنفی امتیاز کی بنیاد پر تشدد کی جڑیں دراصل صنفی عدم مساوات میں پوشیدہ ہیں جو ساری دنیا میں موجود انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں ہی کی ایک شکل ہے۔

تازہ ترین