مقبوضہ کشمیر میں بھارتی لاک ڈاؤن جاری ہے، کرفیو 62 دن بھی نافذ ہے جس کے دوران کاروبارِ زندگی اور مواصلاتی نظام معطل ہے، کشمیریوں کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں کم عمر بچوں کی جبری حراست، نئی دہلی مخالف احتجاج، مظاہرین پر بدترین تشدد، کاروبار کی بندش، مواصلات کی معطلی سمیت دیگر شعبہ ہائے زندگی کو مفلوج ہوئے 2 ماہ گزر گئے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارت کی قابض فوج نے شہریوں کو مسلسل نویں جمعے کو بھی نماز کی ادائیگی سے روک دیا۔
سرینگر، بڈگام، گاندربل، اسلام آباد، پلوامہ، کلگام، شوپیاں، بانڈی پورہ، بارہ مولا اور کپواڑہ میں عوام سڑکوں پر نکل آئے اور نوجوانوں کی بڑی تعداد نے سخت سیکیورٹی کے باوجود احتجاج کیا۔
احتجاج کے باعث بھارتی قابض فوج بے بس ہو کر رہ گئی، نوجوانوں کی بڑی تعداد احتجاج کے دوران بھارت مخالف اور آزادی کے حق میں نعرے لگاتی رہی۔
اس دوران قابض فوج نے مظاہرین پر پیلٹ گنز اور آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا جس کی وجہ سے متعدد نوجوان زخمی بھی ہوئے۔
دوسری طرف مقبوضہ وادی کے لوگ دو ماہ سے زائد عرصے گزر جانے کے باوجود محصور ہیں، پابندیوں کا تسلسل جاری ہے، موبائل فون، انٹر نیٹ، لینڈ لائن سمیت دیگر زندگی کی سہولتوں پر پابندی ہے۔
بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں کی تعداد میں اضافی فوجی بھیج کر، کرفیو اور لاک ڈاؤن نافذ کرنے کے ساتھ خطے کی اہم سیاسی شخصیات کو قید کرنے کے بعد 5 اگست کو وادی کی خصوصی حیثیت ختم کرکے اسے 2 اکائیوں میں تقسیم کر دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیئے: پاکستان اور بھارت مذاکرات کریں، انٹونیو گوٹیریس
واضح رہے کہ 1989ء میں کشمیر پر بھارتی قبضے کے خلاف پاکستان سے الحاق یا آزادی کے حامی حریت پسندوں کی بغاوت کے بعد سے اب تک ہزاروں افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تعداد شہریوں کی ہے۔
زمینی حقائق کے مطابق عوام بھارتی حکومت کے اس اقدام سے برہم ہیں جس کے باعث روزانہ احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، تاجر اپنے کاروبار کھولنے سے گریزاں جبکہ بچے اسکول جانے سے محروم ہیں۔
بھارتی فورسز فائرنگ کے واقعات میں متعدد کشمیریوں کو شہید کرچکی ہیں، 5 اگست کے بعد سے 4 ہزار افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جن میں 144 کم عمر لڑکے بھی شامل ہیں جبکہ ایک ہزار افراد اب بھی زیرِ حراست ہیں جں میں سے کچھ کو اس قانون کے تحت رکھا گیا ہے جو مشتبہ شخص کو بغیر کسی الزام کے 2 ماہ قید رکھنے کی اجازت دیتا ہے۔
حکام کے مطابق 2 ماہ کے عرصے میں جھڑپوں کے نتیجے میں تقریباً 100 شہری جبکہ بھارتی سیکیورٹی فورسز کے 400 اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔