• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فضل الرحمٰن تیزی سے خادم رضوی بنتے جا رہےہیں ،تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”رپور ٹ کارڈ“ میں میزبان ابصاء کومل کے سوال کہ ضمنی انتخاب، پیپلز پارٹی کوا پنے گڑھ لاڑکانہ میں ایک نشست پر مسلسل دوسرے الیکشن میں شکست، وجہ کیا ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی لاڑکانہ میں شکست کی بہت سی وجوہات ہیں،

ان میں بھٹو ازم مار دینا، بی بی مشن بھلا دینا، بے رحم لوٹ مار، سنگدل کرپشن، نیم بیہوش گورننس ، اومنی گروپس، ایان علی کلچر، فنڈز کھانے والی ڈائنیں، کچرا زدہ کراچی، سیوریج زدہ سکھر، ایڈز زدہ لاڑکانہ بڑی وجوہات ہیں، 2018ء کے الیکشن میں سب سے زیادہ دھاندلی سندھ میں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن بہت تیزی سے خادم رضوی بنتے جارہے ہیں۔حفیظ اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ لاڑکانہ 1970ء سے پیپلز پارٹی کا گڑھ ہے، کبھی کسی نشست پر شکست ہوجاتی ہے تو کوئی انہونی بات نہیں ہے،سندھ میں ایک سے تیسرے نمبر تک پیپلز پارٹی ہے وہاں ان کا کوئی مقابل نہیں ہے۔

مظہر عباس نے کہا کہ دھرنا دے کر غلط روایت قائم کی جارہی ہے جس پر سیاسی جماعتوں کو سوچنا چاہئے،ایک نشست پر شکست سے یہ نہیں کہا جاسکتا کہ پیپلز پارٹی سندھ میں بھی مقبولیت کھورہی ہے،بلاول بھٹو، آصفہ بھٹو زرداری نے لاڑکانہ کے الیکشن کو اتنی اہمیت دی کہ یہ شکست بڑی لگ رہی ہے، پیپلز پارٹی کے امیدوار جمیل سومرو بھی شکست کی بڑی وجہ ہیں کیونکہ ان کا اس انتخابی حلقہ سے مضبوط تعلق نہیں رہا ہے، 2018ء میں لیاری سے بلاول کی شکست پیپلز پارٹی کیلئے سب سے بڑاسیٹ بیک تھا۔

تازہ ترین