اسلام آباد ہائی کورٹ نے جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے خلاف کارروائی کی درخواست مسترد کر دی۔
عدالتِ عالیہ نے مولانا فضل الرحمٰن کے خلاف دائر کی گئی درخواست ناقابلِ سماعت قرار دے کر خارج کی۔
درخواست گزار نے استدعا کی تھی کہ مولانا فضل الرحمٰن پر اداروں کے خلاف تقریر کی وجہ سے پابندی لگائی جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دیے کہ ایسی باتوں سے کسی کو کیسے فرق پڑسکتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے بارے میں بھی بہت کچھ کہا جاتا ہے، درخواست گزار بتائیں کہ عدالت کو کسی کو کیوں روکنا چاہیے؟
یہ بھی پڑھیئے: فضل الرحمٰن کا دھرنا ایک وزارت کی مار ہے، گورنر سندھ
انہوں نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے اسلام پڑھا ہے؟ امام ابوحنیفہ ؒ اپنے شاگردوں سے اظہارِ اختلاف کرتے تھے۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے مزید کہا کہ ملک میں اظہارِ رائے کی آزادی ہونی چاہیے، آج گلوبل ورلڈ ہے، سوشل میڈیا کا دور ہے آپ کس کس کو روکیں گے؟
انہوں نے اپنے ریمارکس میں یہ بھی کہا کہ ہمارے اپنے کردار ایسے ہونے چاہئیں کہ کوئی ہمارے بارے میں ایسی بات نہ کرے۔
عدالتِ عالیہ نے یہ ریمارکس دینے کے بعد مولانا فضل الرحمٰن کے خلاف دائر کی گئی درخواست ناقابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کر دی۔