زیادہ پھل و سبزیاں کھانا اور مناسب مقدار میں پروٹین حاصل کرنے کو ہم میں زیادہ تر لوگ ایک صحت مند اور متوازن غذا سمجھتے ہیں لیکن حفظان صحت کے ماہرین اس سے متفق دکھائی نہیں دیتے۔
برٹش ایسوسی ایشن فار پرینٹیرل اینڈ انٹیرل نیوٹریشن (باپن) کہتا ہے کہ اس طرح کی رہنمائی ان اہم عوامل کو نظر انداز کردیتا ہے جو ہماری عمر کے مطابق صحت مند غذا سے متعلق ہیں۔
برطانیہ میں ہونے والی اس تحقیق کے مطابق 65 سال سے زائد عمر کے افراد اپنی عمر کے اعتبار سے انتہائی خطرناک غذا لیتے ہیں جس کا شائد انہیں علم نہ ہو۔
باپن کے عہدیدار ڈاکٹر ٹریور سمتھ کہتے ہیں کہ جسے ہم بہترین غذا کا توازن کہتے ہیں وہ عمر بدلنے کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوتا رہے گا اور حفظان صحت کی نصیحت عمر کے ساتھ تبدیل ہوتی رہتی ہے۔
کس عمر میں غذا لینی چاہیے اس کے بارے میں ہر عمر کے افراد کو جاننا ضروری ہے۔
اپنے اندر سے کابوہائیڈریٹس کو ختم کرنا ہمیشہ اچھا انتخاب نہیں ہوتا، کیونکہ اپنی جوانی کے دنوں میں بالخصوص زمانہ طالب علمی میں کاربوہائیڈریٹس کی اشد ضرورت ہوتی ہے جو انسانی جسم میں شوگر لیول برابر رکھنے، آمیزہ اور فائبر پیدا کرتے ہیں جو توانائی حاصل کرنے کے لیے بہت اہم ہے۔
عمر کے اس حصے میں کاربوہائیڈریٹس کے لیے انسان کے کھانے کی بہترین غذاؤں میں جو، بریڈ اور شکرقندی شامل ہے۔
اس وقت ماحول کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اکثر افراد ڈیری غذاؤں کا استعمال کم کر دیتے ہیں، تاہم اس کی کمی کی وجہ سے مستقبل میں ہڈیوں کی کمزوری کے مرض لاحق ہوسکتے ہیں۔
دودھ، پنیر اور دہی وہ ڈیری مصنوعات ہیں جو جسم کو بڑی مقدار میں کیلشیم فراہم کرتا ہے جو ہڈیوں کو کسی بھی نقصان سے بچاتی ہے۔
اسی وجہ سے لڑکپن کی عمر میں کے افراد کے لیے یہ تجویز ہے کہ وہ دیگر لوگوں سے 100 ملی گرام زائد کیلشیم لیں۔
اگر لڑکپن اور 20 سے 29 سال کی عمر کے درمیان ہڈیوں میں کیلشیم کی کمی ہوئی تو پھر اس کے بعد وہ اپنی مکمل مضبوطی تک نہیں پہنچ سکتی جس کی وجہ سے جوانی کے دوران ہی ہڈیوں کی کمزوری کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
حال ہی میں بڑے جانور کے گوشت کی زیادتی کو کینسر کا باعث قرار دیا جا رہا ہے، لیکن نوجوان بالخصوص خواتین کے لیے یہ انتہائی مفید ہے جو ان کے دماغ، خون اور پٹھوں کو مضبوط بناتا ہے۔
گوشت کے ذریعے بڑی مقدار میں منرل آئرن حاصل ہوتا ہے جو جسم میں آکسیجم پھیلانے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
انسانی عمر کے درمیانی وقت کے دوران میٹابولزم کا کام کرنا کم ہوجاتا ہے اور حفظان صحت کے اصول ہمارے ہی خلاف ہوجاتے ہیں۔
ایک ماہر غذائت دان چیری ہیگر کا کہنا تھا کہ حالیہ تحقیق کے مطابق انسان کا جسم کا وزن 45 سے 60 سال کی عمر کے دوران بڑھتا ہے، لیکن اس کا ہرگز مطلب نہیں ہے کہ انسان اپنے جسم میں فیٹ کی مقدار کو ہی کم کردے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان غذاؤں میں کیلوریز بڑی مقدار میں ہوتی ہے، لہٰذا انہیں اپنی غذا سے مکمل طور پر ختم نہیں کرنا چاہیے۔
ماہر غذائت کہتے ہیں کہ کچھ مقالوں کے مطابق ایسے فیٹس بھی موجود ہیں جو انسان کو امراض قلب سے محفوظ رکھتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس عمر میں فیٹس کے لیے کھانے میں ہفتے میں کچھ مرتبہ سولومون مچھلی، مٹھی بھر میوہ جات اور زیتون کا تیل اچھا انتخاب ہوسکتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ دنیا بھر میں سالانہ 42 ہزار افراد کو آنتوں کا سرطان لاحق ہوجاتا ہے تاہم زیادہ سے زیادہ آلو کھانے کی وجہ سے اس بیماری کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔
آلو میں دیگر معدنیات کے ساتھ ساتھ فائبر بھی بڑی مقدارمیں موجود ہوتا ہے، اس کی زیادہ سے زیادہ مقدار کو کھانے کی وجہ سے خون میں شوگر کی سطح برقرار رہتی ہے۔
اس کے علاوہ موٹاپے اور ذیابیطس جیسی بیماریوں کے خطرات بھی کم ہوجاتے ہیں۔
انڈوں، میوہ جات اور بڑیڈ میں سیلینئم موجود ہے، جو درمیانی عمر میں صحت کے لیے بہت مفید ہے جبکہ ماہرہین کا ماننا ہے کہ یہ ہارمون کے کام کے لیے بہت اہم ہے۔
چیری ہیگر کہتے ہیں کہ کچھ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ سیلینئم کا رویے سے تعلق ہوتا ہے اور اگر اسے بڑی مقدار میں لیا جائے تو یہ مردوں میں ہونے والے کینسر کی عام قسم سے نجات سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔
اس کے ساتھ سیلینئم کی وجہ سے انسان کے عنصر اور ٹشو کو نقصان سے بچاتی ہے جبکہ اس ہی کی وجہ سے ہی پروسٹیٹ کینسر پیدا ہونے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔
تحقیق دانوں کی جانب سے تجویز دی جاتی ہے کہ مردوں کو 75 مائیکروگرام اور خواتین کو 60 مائیکرو گرام یومیہ سیلینئم لینا ضروری ہے۔
جب کچھ تحقیق سامنے آئیں کہ پنیر کے استعمال سے پروسٹیٹ کینسر کا خطرہ 72 فیصد زائد ہوجاتا ہے اور اسی وجہ سے لوگوں نے پنیر کا استعمال کم کردیا ہے لیکن ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ مقالہ قابل یقین نہیں ہے۔
چیری ہیگر کا کہنا ہے کہ ایسی ڈیری مصنوعات جس میں دودھ اور پنیر شامل ہیں جو اس عمر میں انسانی ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے انتہائی اہم ہے۔
پروٹین لینا صرف جم میں محنت کے لیے نہیں ہے، تاہم عمر کے اس حصے کے لوگ اپنے پٹھوں اور ہڈیوں کو مظبوط رکھنے کے لیے پروٹین لینا ضروری ہے۔
اس کے لیے زیادہ سے زیادہ گوشت، مچھلی اور دالوں میں پروٹین کی مقدار بہت زیادہ ہے۔
یورپ کے ایسے باسی جن کی عمریں 75 سال سے زائد ہے ان میں وٹامن ڈی کی کمی بتائی جاتی ہے جو مدافعتی نظام اور دماغی تال میل کے لیے اہم ہے اور ہڈیوں کو کیلشیم جذب کرنے میں بھی کافی حد تک مدد دیتا ہے۔
وٹامن ڈی سورج کی روشنی سے بھی حاصل ہوتا ہے، تاہم عمر رسیدہ افراد دھوپ میں زیادہ دیر نہیں رہتے جس کی وجہ سے ان میں وٹامن ڈی کی کمی کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
تاہم 65 سال سے زائد عمر ایک ہفتے کے دوران کھانے میں مچھلی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔
60 سال سے زائد عمر کے افراد میں وٹامن بی 12 کی کمی کا سامنا رہتا ہے جو بلڈ سیلز کی کمی کو پورا کرتے ہیں۔
عمر کے اس حصے میں خون معدنیات کو جذب کرنے کے زیادہ قابل نہیں ہوتا جو قلیجی، دودھ اور پنیر سے حاصل ہوتی ہے۔
اس کمی کو پورا کرنے کے لیے انسان کو روزانہ کم از کم ایک انڈا، پنیر اور قیمہ کھانا ضروری ہے۔
نوٹ: یہ تحقیقاتی رپورٹ سے اخذ کردہ تحریر ہے، اپنی بہتر غذا کے لیے معالج سے رابطہ کریں۔