وزیرِ اعظم عمران خان کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے توہینِ عدالت کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے ایک بار پھر غیر مشروط معافی مانگ لی۔
عدالتِ عالیہ نے فردوس عاشق اعوان کی زبانی غیر مشروط معافی کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہں تفصیلی تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
فردوس عاشق اعوان ایک بار پھر اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوگئیں، جہاں چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ان کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا اپنے ریمارکس میں کہنا ہے کہ میرے متعلق کچھ بھی کہیں، مجھے فرق نہیں پڑتا، گزشتہ روز عدالت نے بار کے سینئر عہدے دار نیاز اللّٰہ نیازی کی درخواست پر دھرنے میں گرفتار افراد کی درخواستیں سنتے ہوئے پولیس و انتظامیہ کو دھرنے کے دوران گرفتاریوں سے روک دیا تھا۔
وزیرِ اعظم عمران خان کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے عدالتِ عالیہ کے روبرو کہا کہ میں نے دھرنے کے بعد پی ٹی آئی جوائن کی۔
جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ عدالت صرف قانون کے مطابق چلتی ہے، یہ کسی ایک فریق کی حمایت نہیں کرتی، ہر جج نے اللّٰہ کو حاضر ناظر جان کر حلف اٹھا رکھا ہے، جبکہ سنگین جرم یا دہشت گردی کے ملزم کو بھی فیئر ٹرائل کا حق ہے۔
فردوس عاشق اعوان نے سماعت کے دوران استدعا کی کہ میں ایک بار پھر عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتی ہوں۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے انہیں تاکید کی کہ اگلی سماعت پیر کو رکھ لیتے ہیں، آپ ہفتے تک تحریری جواب داخل کرا دیں۔
انہوں نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدالتوں پر دباؤ ڈالنے کے لیے وزراء نے کہا کہ ڈیل ہو گئی ہے۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ 20 سالہ کیریئر میں کبھی عدلیہ سے متعلق بات نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیئے: فردوس کی معافی قبول، نیا نوٹس جاری
وزیرِ اعظم کی معاونِ خصوصی کے وکیل نے آئندہ سماعت پر ان کی حاضری سے استثنیٰ کی استدعا کی جسے عدالتِ عالیہ کی جانب سے مسترد کر دیا گیا۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ حاضری سے استثنیٰ نہیں دے رہے، ان کے یہاں آنے کا اور بھی فائدہ ہے۔
عدالتِ عالیہ نے فردوس عاشق کی زبانی غیر مشروط معافی دینے کی استدعا مسترد کر دی، انہیں آئندہ سماعت پر تفصیلی جواب داخل کرانے کا حکم دے دیا اور کیس کی مزید سماعت آئندہ پیر تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست پر فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے عدالت پر تنقید کی تھی کہ ایک ملزم کو خصوصی رعایت دینے کے لیے شام کے وقت عدالت لگائی گئی۔
عدالتِ عالیہ نے اس بیان کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں شوکاز نوٹس جاری کیا تھا جس پر گزشتہ سماعت پر فردوس عاشق اعوان نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگی تھی، عدالت نے معافی قبول کرتے ہوئے شوکاز نوٹس واپس لے لیا تھا اور انہیں نیا نوٹس جاری کیا تھا۔