سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے وکیل لطیف کھوسہ کہتے ہیں کہ آصف زرداری نے حکومت سے پہلے بھیک مانگی ہے، نہ اب مانگیں گے۔
یہ بات لطیف کھوسہ نے سابق صدر آصف علی زرداری کی صحت کی سہولتیں حاصل کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کرنے کے کیس میں اسلام آباد کی احتساب عدالت میں کہی۔
احتساب عدالت اسلام آباد کے جج اعظم خان نے آصف زرداری کی علاج کے لیے کراچی منتقلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
لطیف کھوسہ نے عدالت کے روبرو کہا کہ آصف زرداری نے حکومت سے پہلے بھیک مانگی اور نہ اب مانگیں گے، قانونی حق لینے کے لیے عدالت میں درخواست دی ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ ان کو بیڈ بھی یہ عدالت لگا کر دے، عدالت اسپتال بھجوا سکتی تھی، باقی سہولتوں کے لیے حکومت کو ہی درخواست دیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے آصف زرداری کی کراچی منتقلی کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس عدالت میں کراچی منتقلی کی درخواست قابلِ سماعت ہی نہیں، اسپتال کو سب جیل قرار دے رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے ایسی درخواست دینی ہے تو حکومت کو دیں، انہیں مکمل علاج مل رہا ہے، کسی پرائیویٹ ڈاکٹر کی معاونت چاہیے تو حکومت کو درخواست دیں، انہیں پہلے ہی جیل سے اسپتال منتقل کیا جا چکا ہے۔
آصف زردای کو کراچی منتقل کرنے کی درخواست پر لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پہلے کراچی کا کیس اسلام آباد منتقل کیا گیا، آصف زرداری کی پوری میڈیکل ہسٹری کراچی میں ہے، ان کا بہتر علاج کراچی میں ہی ممکن ہے۔
یہ بھی پڑھیئے: زرداری کے دل کا وال بند، ہاتھوں میں کپکپاہٹ
انہوں نے کہا کہ ایک مریض کو یہ باہر بھجوانے کو تیار ہیں، مگر آصف زرداری کو اپنا معالج رکھنے کی اجازت نہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ حکومت کو درخواست دینا بھیک مانگنا نہیں ہوتا، حکومت کے بنائے ہوئے میڈیکل بورڈ کی تجویز پر ہی زرداری اسپتال منتقل ہوئے۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا وہ اسپتال منتقلی بھیک مانگنے پر ہوئی؟ ایسا نہیں ہے،اب اُسی میڈیکل بورڈ اور حکومت کی رائے لینے کو یہ بھیک مانگنے سے تشبیہ دے ر ہے ہیں۔
عدالت نے آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 26 نومبر تک توسیع کرتے ہوئے ملزمان کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔