• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عوام کے بعض مسائل ایسے بھی ہیں جنہیں اگر ماضی میں حل کرنے کی کوشش کی جاتی تو اُن کی مشکلات میں اضافہ نہ ہوتا۔ اُن میں سے ایک اہم مسئلہ یہ ہے کہ آبادی بڑھنے کی وجہ سے گاڑیوں، بسوں اور رکشوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ اور قوانین پر عمل نہ کرنے کے باعث ٹریفک حادثات پہلے کی نسبت زیادہ ہو رہے ہیں۔ گزشتہ روز ایسے ہی ٹریفک حادثات میں 15افراد اپنی جان کی بازی ہار گئے۔ بدین میں تیز رفتاری کے سبب ایک کار کھائی میں جاگری اور اس میں سوار 6افراد جاں بحق ہو گئے۔ ایبٹ آباد میں حویلیاں کے قریب رائیونڈ اجتماع سے واپس آنے والے افراد کی گاڑی کو حادثہ پیش آگیا جس میں 3افراد جان سے گزرگئے۔ شیخوپورہ میں بھی3افراد ٹریفک حادثات کی نذر ہوئے۔ قصور میں ٹریفک حادثات میں 2افرادکی جان گئی۔عالمی ادارئہ صحت کے مطابق گزشتہ سال پاکستان میں 36ہزار سے زائد افراد ٹریفک حادثات کی نذر ہوئے۔ گزشتہ پانچ سال میں ٹریفک حادثات میں زندگی سے محروم ہونے والے افراد کی تعداد دہشت گردی کا ہدف بننے والے افراد سے کئی گنا زیادہ ہے۔ ٹریفک حادثات کی بنیادی وجہ ٹریفک قوانین کی کھلے عام خلاف ورزی ہے۔ بوسیدہ گاڑیوں پر اوور لوڈنگ کے بعد جب حدِ رفتار کی خلاف ورزی کی جاتی ہے تو اکثر ایسے ناخوشگوار حادثات پیش آتے ہیں۔ ایسی گاڑیوں کیلئے وہیکل انسپکشن اینڈ سرٹیفیکیشن سسٹم کے نام سے ادارہ موجود ہے جو گاڑی کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد اُسے روڈ پر لانے یا نہ لانے کی اجازدت دیتا ہے۔ لین اور لائن کی پابندی نہ کرنے کی وجہ سے بھی اکثر لوگ اپنی اور دوسروں کی زندگی کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔ ضرورت اِس امر کی ہے کہ حکومت ٹریفک قوانین پر سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنائے تاکہ ایسے ناخوشگوار حادثات سے بچا جا سکے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین