• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خصوصی عدالت نے 1976ءایکٹ کے تحت شفافیت کے تقاضے پورے نہیں کیے

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کو پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ سنانے سے روکنے کی درخواست کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ 24 صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تحریر کیا ہے۔ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت نہیں چاہتی کہ کوئی بھی فریق ٹرائل کی شفافیت پر سوال اٹھائے، خصوصی عدالت نے 1976ءایکٹ کے تحت شفافیت کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا ، 1976ءکے ایکٹ کے تحت کیس میں وفاقی حکومت اور استغاثہ کا بنیادی کردار ہے ، فریقین نے منصفانہ ٹرائل کے حق کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا ، اگر فیصلہ ہی سنانا تھا تو استغاثہ کو شنوائی کا موقع فراہم کیا جاتا ، ڈی نوٹیفائی استغاثہ ٹیم کو عدالت میں پیش ہو کر دلائل دینے کا اختیار نہیں تھا ، استغاثہ ٹیم کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے بعد خصوصی عدالت نے سیکرٹری داخلہ کے موقف کو غیر تسلی بخش قرار دیدیا اور نئے پراسیکیوٹر کی تعیناتی کیلئے مہلت کی استدعا مسترد کرتے ہوئے 28 نومبر تک فیصلہ محفوظ کر لیا حالانکہ حکومت کو پراسیکیوٹر تعینات کرنے کا مناسب وقت ملنا چاہئے تھا۔ تحریری فیصلے میں وزارت داخلہ کی درخواست منظور کرنے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 1976ءکے ایکٹ کے تحت خصوصی عدالت فریقین کو سنے بغیر فیصلہ نہیں سنا سکتی۔ وزارت داخلہ اور ملزم کے وکیل نے خصوصی عدالت کے 19 نومبر کے فیصلے کو چیلنج کیا جس سے غیر معمولی صورتحال پیدا ہوئی، دونوں فریقین نے اپنی درخواستوں میں شفاف ٹرائل کا نکتہ اٹھایا ہے ، خصوصی عدالت نے 19 نومبر کو وفاقی حکومت کی پراسیکیوٹر تعیناتی اور وکیل دفاع کی مزید مہلت کی استدعا مسترد کی اور 28 نومبر تک کے لئے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
تازہ ترین