• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومتی ارکان کی ایوان میں کارروائی سے لاتعلقی دیدنی

اسلام آباد( فاروق اقدس/ نامہ نگار خصوصی) قومی اسمبلی کے اجلاسوں میں طویل وقفے، وزراء کی ایوان میں غیر حاضری اور حکومتی ارکان کی کارروائی میں عدم دلچسپی کے حوالے سے اپوزیشن الزامات عائد کرتی رہتی ہے تاہم حکومت اور قومی اسمبلی کے سپیکر کی جانب سے اکثر اسے درخور اعتنا نہیں سمجھا جاتا اور بسا اوقات محض حکومتی بنچوں کی صورتحال کے پیش نظر اپوزیشن کی اشک شوئی کیلئے رسمی انداز میں معصومانہ سی سرزنش کر دی جاتی ہے جس کے بعد چند منٹوں کیلئے صورتحال ٹھیک ہوتی ہے اورپھر وہی سب کچھ ،جمعرات کو قومی اسمبلی کے نئے اجلاس کا دوسرا روز تھا لیکن وقفہ سوالات جیسے اہم مرحلے میں ایوان میں کسی جماعت کے پارلیمانی لیڈر موجود نہیں تھے گو کہ اپوزیشن کے جماعتوں کے رہنمائوں کی بھی بیشتر نشستیں خالی تھیں لیکن حکومتی بنچوں پر بھی ایوان کی کارروائی سے لاتعلقی دیدنی تھی ،اس حوالےسےایک تصویر میں وزیر ہائوسنگ طارق بشیر چیمہ، وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری، سائنس و ٹیکنالوجی کے وزیر فواد چوہدری دیگر وزراء اور حکومتی ارکان کے ساتھ گپ شپ میں مصروف نظرآرہے ہیں پارلیمانی قواعد و ضوابط اور آداب کے مطابق کوئی رکن ایوان میں سپیکر کی جانب پشت کر کے نہیں بیٹھ سکتا لیکن وزیر ہائوسنگ ان مروجہ پارلیمانی قواعد سے بے نیاز سپیکر کی جانب پشت کر کے بیٹھے ہوئے ہیں اور ایوان کی کارروائی ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی سربراہی میں جاری ہے۔ سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور سابق وزیر خزانہ نوید قمر ایوان میں داخل ہوئے تو کچھ دیر تک ایوان میں حکومتی وزراء کے قہقہوں اور گپ شپ کے مناظر دیکھتے رہے اور پھر ایوان سے باہر چلے گئے بعد میں انہوں نے اس نمائندے کے استفسار پر ایوان سے چلے جانے کے حوالے سے بتایا کہ اپوزیشن کے دبائو اور مطالبے پر اجلاس بلایا جاتا ہے تو حکومتی ارکان اور وزراء کی دلچسپی کا اندازہ ایوان میں ان کے طرز عمل سے لگایا جاسکتا ہے درحقیقت اجلاس بلانے اورکارروائی چلانے میں حکومت قطعی سنجیدہ نہیں جو اجلاس بلایا جاتا ہے وہ بھی اپنی مرضی کی کارروائی بل کی منظوی اور اپوزیشن کو بے توقیر کر کیلئے بلایا جاتا ہے۔
تازہ ترین