• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تعلیم پر کسی حکومت نے وہ توجہ نہیں دی جو دینی چاہیے تھی، مقررین

کراچی (اسٹاف رپورٹر) آرٹس کونسل میں جاری بارہویں عالمی اردو کانفرنس کے آخری روز ”تعلیمی مسائل کیا ہیں؟ حل کیا ہوں؟“ کے عنوان سے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا ہے کہ تعلیم پر کسی بھی حکومت نے وہ توجہ نہیں دی جو دینی چاہیے، گزشتہ برسوں میں دوہزار اسکول بند ہوچکے ہیں جبکہ جی ڈی پی کا 2.6 جو تعلیم پر خرچ ہورہا تھا وہ مزید کم ہوکر 1.6پر آگیا ہے جبکہ کم سے کم 4فیصد خرچ ہونا چاہیے، ہر نئی حکومت تعلیم کے لیے پالیسیاں بناتی ہے اب تک 6پالیسیاں بن چکی ہیں مگر وہ صرف سرکاری الماریوں کے شیلف میں رکھی ہوئی ہیں،طلبہ یونین طالب علموں کاحق ہے، انہوں نے کہاکہ ہار جیت کا تجربہ طلبہ یونین سے ہی ہوتا ہے ماضی میں ایک سوچی سمجھی پلاننگ کے تحت تعلیمی اداروں میں فساد کروائے گئے جس کے نتیجے میں برداشت کا مادہ ختم کردیاگیا، مقررین میں پروفیسر ڈاکٹر پیر زادہ قاسم رضا صدیقی ،زبیدہ مصطفیٰ، امینہ سید، ڈاکٹر توصیف احمد، غازی صلاح الدین اور صادقہ صلاح الدین شامل تھے ،اجلاس کی نظامت ڈاکٹر جعفر احمد نے کی ڈاکٹر پیرزادہ قاسم نے کہاکہ مشکل سے 60فیصد استاد ایسے ہیں جو اپنی پسند سے تعلیم کے شعبے میں آئے ہیں جبکہ بقیہ کا اس شعبے سے کوئی تعلق نہیں، انہوں نے کہاکہ میں نے 3سال ہائرایجوکیشن میں گزارے مگر مجھے افسوس ہے کہ کوششوں کے باوجود کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہ ہوسکی، انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنے طور پر کوششوں کو جاری رکھنا ہوگا اور حکومت کی بھی مدد کرنی ہوگی، ہم مل کر تعلیمی نظام کو بہتر بناسکتے ہیں کیونکہ آج ہم جس سوسائٹی میں زندہ ہیں اور جس ترقی یافتہ دور میں سانس لے رہے ہیں، وہاں صرف اور صرف نالج یعنی علم کی ہی کرنسی چل رہی ہے اور جس کے پاس علم کی کرنسی ہوگی وہی مالا مال کہلائے گا۔
تازہ ترین