سابق چیئرمین سینیٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما میاں رضا ربانی کا کہنا ہے کہ ایسے شخص کو سراہنے کی کوشش ہو رہی ہے جس نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔
ایک بیان میں میاں رضا ربانی نے کہا کہ اس شخص کی تعریف کی جا رہی ہے جس نے آئینی عمل اور جمہوری اداروں کو پامال کیا۔
انہوں نے کہا کہ خصوصی عدالت کے فیصلے میں پیرا 66 کی حمایت نہیں کی جا سکتی، پیرا 66 کے مندرجات سے متاثر افراد کے لیے قانونی راستہ موجود ہے۔
سینیٹر رضا ربانی کہتے ہیں کہ متاثرہ شخص اس پیرا کو فیصلے سے حذف کرنے کے لیے متعلقہ عدالت سے رجوع کر سکتا ہے، متاثرہ شخص خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل بھی کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو اپنے سیاسی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے آرٹیکل 209 کا سہارا لینے کی عادت ہے، حکومت نے دھرنے کے فیصلے پر جسٹس فائر عیسیٰ کے خلاف آرٹیکل 209 کا سہارا لیا۔
رضا ربانی نے کہا کہ حکومت نے 12 مئی کیس پر جسٹس کے کے آغا کے خلاف آرٹیکل 209 کا سہارا لیا، اب جسٹس وقار احمد سیٹھ کے خلاف بھی hrd آرٹیکل کا سہارا لیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیئے: رضا ربانی کا طلبا کیخلاف مقدمہ واپس لینے کا مطالبہ
انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلے پر آرٹیکل 209 کے تحت درخواست دائر نہیں کی جا سکتی، ایسا اقدام آئین کے آرٹیکل 10 اے کی خلاف ورزی ہے۔
سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت عدلیہ کے خلاف منظم مہم چلانے سے باز آ جائے۔