میرپورخاص میں اغوا برائے تاوان سمیت مختلف واقعات میں تین افراد ہلاک ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق میرپورخاص کے قریب تعلقہ پولیس اسٹیشن میرپورخاص کی حدود میں واقع گوٹھ بگھت کا رہائشی زمیندار گھرانے سے تعلق رکھنے والا نوجوان مہتاب نوندانی ایک ماہ قبل اچانک لاپتہ ہوگیا تھا۔ ، جس کے بارے میں حال ہی میں پولیس کی جانب سے یہ سنسنی خیز انکشاف کیا گیا ہے کہ لاپتہ نوجوان کواغوا کے بعد اغوا کاروں نے قتل کرکے لاش دریائے سندھ میں پھینک دی ۔
پولیس کے مطابق گزشتہ ماہ نوجوان مہتاب نوندانی ولد حاجی محمد حسین نوندانی کو اغوا کاروں نے موبائل فون پر وومین اپلی کیشن کا استعمال کرتے ہوئے لڑکی کی آواز میں فون کرکے ایک مخصوص مقام پر بلایا۔ مذکورہ نوجوان جب وہاں پہنچا تواسے تعلقہ پو لیس اسٹیشن میرپورخاص کی حدود بائی پاس روڈ سے کار میں اغواء کرکے لے گئے۔ اس واقعہ کا تعلقہ پولیس اسٹیشن میرپورخاص میں دہشتگردی اور اغوا کی دفعات 365-A, 6/7A کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔
مغوی نوجوان کی بازیابی کے لیے سینئر پولیس افسران ڈی ایس پی سٹی منظور کھوسوانچارج سی آئی اے غلام حسین سدائیو،ایس ایچ او تعلقہ تھانہ محمد اسلم،ایس ایچ او محمود آباد تھانہ افتخار باجوہ اور انسپکٹر عنایت زرداری پر مشتمل ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی۔پولیس کے مطابق اغوا کاروں نے افغانستان کےموبائل نمبر سے کال کرکے مغوی کے ورثاء سے دو کروڑ روپے تاوان طلب کیا تھا۔
پولیس کی ٹیم نے حساس ادارے کے تعاون سے کراچی سے بین الصوبائی اغواٗ کار گروہ سے تعلق رکھنے والے ملزم شہزاد عرف شہزاد خان اور ملزمہ عظمیٰ کو اور میرواہ گوچانی سے واردات کے مبینہ سہولت کا ر ملزم مختار خاصخیلی کو حراست میں لے کرواردات میں استعمال ہونے والی کار برآمد کرلی۔پولیس کے مطابق تفتیش کے دوران ملزمہ نے بتایا کہ اغوا کاروں نے تاوان کی عدم ادائیگی پر مغوی نوجوان مہتاب کو قتل کرکے لاش دریائے سندھ میں پھینک دی تھی۔
مذکورہ نوجوان اغواٗ کاروں کے ہتھے کس طرح چڑھا ؟ اس حوالے سے علاقہ میں مختلف باتیں گردش کررہی ہیں ۔پولیس کی جانب سےمغوی نوجوان مہتاب کے قتل کی اطلاع جب اس کے گھر پہنچی تو گھر میں قیامت برپا ہوگئی ۔پولیس سے معلوم ہوا کہ حیدر آباد میں ائیر پورٹ تھانہ پولیس کو دریا کےکنارے سے ایک نامعلوم نوجوان کی لاش ملی تھی،جسے لاوارث قرار دے کر ضروری قانونی کارروائی کرنے کے بعد تدفین کردی گئی تھی۔،اس اطلاع پرمہتاب کے ورثاء نے میرپورخاص پولیس کے ہمراہ حیدرآباد پہنچے جنہوں نے لاش کوکپڑوں اور تعویز سے شناخت کیا۔
اس حوالے سےنمائندہ جنگ کو موصو ل ہونے وال اطلاعات کے مطابق،30 نومبر کی صبح فجر کی نماز کیلئے بھان سنگھ آباد کا رہائشی نوجوان ابراہیم عباسی اپنے گھر سے نکلا جس کے بعد وہ واپس گھر نہیں پہنچا اس کے والدین نے تلاش کے بعدناکامی پر سیٹلائٹ ٹاؤن تھانہ پولیس کو اس کی اطلاع دی ۔ تاہم پولیس نے حسب معمول اس اہم معاملہ پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔
دس روز بعد ریواچند گارڈن میں واقع پبلک ہیلتھ واٹر سپلائی اسکیم کے پانی کے ٹینک سے اٹھنے والے تعفن سے لاش کی موجودگی کا علم ہوا۔ پولیس نے پبلک ہیلتھ کے دو ملازمین کو حراست میں لے کر تحقیقات شروع کردی ہے۔
سیال کالونی میں ایک گھر سے نوجوان عورت 20سالہ شریمتی پونیاکی لاش چھت سے لٹکی پائی گئی۔ گھر کے مکینوں کی جانب سے اطلاع ملنے کے بعد پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر لاش کو اپنی تحویل میں لے کر ضروری کارروائی کے بعد لاش ورثاء کے حوالے کردی،معلوم ہوا ہے کہ مرنے والی خاتون، پونیا کی چھہ ماہ قبل ہی شادی ہوئی تھی، پونیا کی پراسرار موت کی وجہ سے اس کے شوہر نریش مالہی نے لاعلمی کااظہار کیا جبکہ پونیا کے والدین نے متوفیہ کے شوہر اور اس کی ساس پر الزام لگایا کہ انہوں نے پونیا کو قتل کرکے خودکشی کا ڈرامہ رچایا ہے۔
متوفیہ کے والدین اور دیگر اعزاء کی پانچ دن کی کوششوں کے بعد غریب آباد تھانہ پولیس نے پونیا کے باپ تارا چند کی مدعیت میں شوہر نریش کمار مالہی اور اس کی ماں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا،دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم نریش اور اس کی ماں گھر کو تالہ لگا کر کہیں فرار ہوگئے ہیں۔
میرپورخاص میں دوسگی بہنیں اور دو سگے بھائی پسند کی شادی کرنے عدالت پہنچ گئے۔پولیس نے عدالت کے باہر سے چاروں کوتحویل میں لے کر تھانے پہنچادیا۔اطلاعات کے مطابق کھپرو کے علاقے بھٹ بھائٹی کی رہائشی دونوجوان سگی بہنیں شریمتی چاندی ا اور کملی اسی علاقہ میں رہائش پذیر اپنے رشتہ دار دو سگے بھائیوں ہمیر اورمصری سے پسند کی شادی کرنے ان کے ہمراہ جوڈیشل کمپلیکس میرپورخاص پہنچ گئے۔
اس دوران لڑکیوں اور لڑکوں کے والدین نے بھی عدالت کے سامنے سڑک پر جمع ہوکر ہنگامہ آرائی شروع کردی،اطلاع ملنے پر پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی اور چاروں لڑکوں اورلڑکیوں کو اپنی تحویل میں لے کر ٹاؤن پولیس اسٹیشن اور وومن پولیس اسٹیشن منتقل کیا۔