سال2019ء پاکستانی فلم انڈسٹری کے لیے اچھی خبر لے کر نہیں آیا کہ 2018ء میں دو قدم آگے جانے والی انڈسٹری، آٹھ قدم پیچھےچلی گئی اور خدشہ ہے کہ کہیں2020ء،سالِ گزشتہ سے بھی بُرا ثابت نہ ہو،کیوں کہ جس طرح فلموں کے اعلانات کی بارش ہورہی ہے، اتنی ہی فلمیں رُکنے کے امکانات بھی ہیں۔ فلم انڈسٹری کے خراب حالات میں سب سے بڑا ہاتھ اگر معاشی بحران کا ہے،تو کافی حد تک اداکار، پروڈیوسرز، ڈسٹری بیوٹرز، چینلز، بلاگرز اور سینیما مالکان بھی اس کے ذمّے دار ہیں۔
علاوہ ازیں،ایک جانب فلم انڈسٹری کے مسائل کا اندازہ ہونے کے باوجود بیش تر فلمی اداکاروں کو کھانے پینے سے لے کر خصوصی وینز سمیت کئی سہولتیں چاہئیں، تودوسری جانب کئی پروڈیوسرز اور ڈائریکٹرز بھی نئے، موزوں ٹیلنٹ پر محنت کرنے کی بجائے، پُرانے تنگ کرنے والے اداکاروں ہی کو کاسٹ کرلیتے ہیں، جس کے بعد بجٹ بھی آؤٹ ہوجاتا ہے اور فلم بھی۔اس صُورتِ حال سے دوچارپروڈیوسرز کو تو پھر بھی بزنس کےاعتبار سے شیئر مل جاتا ہے، لیکن سینیما مالکان کے اخراجات پورے نہیں ہوتے۔بہرحال، ہم 2019ء کے فلمی رپورٹ کارڈ کی جانب بڑھتے ہیں۔
سالِ گزشتہ شان، ہمایوں سعید اور فہد مصطفیٰ کی کوئی فلم ریلیز نہیں ہوئی۔اداکار شان سوشل میڈیا، ہمایوں سعید ’’میرے پاس تم ہو‘‘ اور فہد مصطفیٰ ایک نجی چینل کے شو پر چھائے رہے۔ ماہرہ خان، مہوش حیات، میرا اور مایا علی چاروں بڑی ہیروئنز نے فلموں میں جلوہ دکھایا،تو مہوش حیات نے دو آئٹم سونگ بھی کیے ۔2019ء میں خاصے عرصے بعد چھوٹی عید، فلم انڈسٹری کے لیے بڑی عید سے ’’بڑی‘‘ ثابت ہوئی، جب’’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘‘کی ریلیزنگ ڈیٹ آگے بڑھ جانے کے بعد’’رانگ نمبر ٹو‘‘اور ’’چھلاوہ‘‘ نے زبردست بزنس کیا۔
بڑی عید پر ریلیز کی جانے والی فلموں ’’ہیر مان جا‘‘،’’سُپر اسٹار‘‘ اور ’’پَرے ہَٹ لَو‘‘ کا مقابلہ رہا، جس میں’’ہیر مان جا‘‘پیچھے رہ گئی۔ علاوہ ازیں، کٹاکشااور ’’تیور‘‘ نامی فلمیں بھی یکے بعد دیگرے ریلیز ہوئیں،جوچھوٹے بجٹ اور ایک ہی ڈائریکٹر علی سجاد شاہ کی تھیں۔تاہم،دونوں ہی نے مناسب بزنس کیا۔غذائی قلّت کے سنجیدہ موضوع پر ایک فیچر فلم’’تلاش‘‘بنی،جس کے خصوصی شو کا انعقاد اقوامِ متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں بھی کیا گیا، جہاں دُنیا بَھر نے ڈائریکٹر ذیشان خان کی کاوشوں کو سراہا۔
مجموعی طور پرلالی وُڈ کی2019ء کی پاکستان سمیت دُنیا بَھر میں سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلم’’پَرے ہَٹ لَو‘‘رہی، لیکن کہیں کہیں بزنس کے معاملے میں’سُپر اسٹار‘‘بھی اپنے آگے ہونے کا دعویٰ کرتی نظر آئی۔گزشتہ برس پاکستانی فلموں میں سب سے زیادہ دیکھے جانے والا ٹریلر ،ماہرہ خان کی ’’سُپر اسٹار‘‘ کا تھا،جسے یوٹیوب کے صرف ایک لنک سے30لاکھ سے زائد بار دیکھا گیا،جب کہ سب سے مقبول گانا ’’پَرے ہَٹ لَو‘‘ کا’’ہائے دِل بے چارہ‘‘ رہا، جسے شائقین نے دو لِنکس سے 1کروڑ30لاکھ سے بھی زیادہ بار دیکھا ۔ یوٹیوب پرمقبول ترین گیت بھی’’پَرے ہٹ لَو‘‘ ہی کے رہے، جنہیں 3کروڑ سے زائد بار دیکھا اور سُنا گیا۔ موسیقی کی کیٹیگری میں سالِ گزشتہ کی میوزیکل ہِٹ فلم’’پَرے ہٹ لَو‘‘تھی۔
اگرچہ موسیقار اذان سمیع خان نے’’سُپر اسٹار‘‘ کا بھی میوزک ترتیب دیا، لیکن وہ معیار اور مقبولیت پر پورا نہ اُتر سکا۔اسی لیے ہم نے انھیں بہترین موسیقار کا ایوارڈ ’’پَرے ہَٹ لَو‘‘ہی کے لیے دیتے ہیں۔بہترین گلوکار کی کیٹیگری میں علی طارق کا نام نمایاں رہا، جنہوں نے ’’پَرے ہَٹ لَو‘‘ہی کا گانا’’بہکانا‘‘گایا، جب کہ ہماری نظر میں بہترین گلوکارہ زیب بنگش پائیں، جنہوں نے’’باجی‘‘ اور ’’پَرے ہَٹ لَو‘‘ دونوں سے خود کو ایک مکمل پلے بیک سنگر ثابت کیا۔
بہترین گانے کی بات ہو،توری میک کے باوجود’’پَرے ہَٹ لَو ‘‘کے گانے’’ذی حالِ مسکیں‘‘نےاپنے اوریجنل کلاسک کا مان رکھا، تو اپنی الگ پہچان بھی بنائی۔کچھ نئے اداکاروں نے بھی فلم’’ تلاش‘‘، ’’تیور‘‘، ’’کٹاکشا‘‘، ’’ سُپر اسٹار‘‘،’’ کاف کنگنا ‘‘اور’’ چھلاوہ‘‘ سمیت چند فلموں سے انڈسٹری میں اینٹری دی، جن میں سے ابی خان نے’’کاف کنگنا‘‘ کے فلم فلاپ ہونے کے باوجود خود کو رجسٹر کروایا، تو ’’چھلاوہ‘‘ سے زارا نور عباس اور ’’سُپر اسٹار‘‘سے علیزہ شاہ خودکومنوانے میں کام یاب رہیں۔
چوں کہ فلموں کے گانوں کی طرح ٹیزرز اور ٹریلرز بھی فلم میکرز کا اہم ہتھیار ہیں، تو سالِ گزشتہ کا سب سے بہترین ٹیزر ’’باجی‘‘،جب کہ ٹریلر’’پَرے ہَٹ لَو‘‘کا رہا۔احمد علی بٹ کی فلم ہوتے ہوئے بہترین کامیڈین کوئی اور نظر آئے، نا ممکن سی بات ہے۔ احمد علی بٹ’’پَرے ہَٹ لَو‘‘ میں ایک مکمل کردار میں نظر آئے، جس میں رومانس سمیت سارے شیڈز واضح تھے،لیکن’’رانگ نمبر ٹو‘‘میں اگرچہ دانش نواز کے سین کم تھے، لیکن وہ نہ صرف اسکرین پر چھائے رہے،بلکہ شائقین کو ہنسانے میں بھی کام یاب بھی رہے۔بہترین پاپولر فلم کی بات ہو ،تو اس میں یاسر نواز اور حسن ضیاء کی’’رانگ نمبرٹو‘‘اپنے کم بجٹ اور زیادہ بزنس کی وجہ سےنمایاں رہی۔
کریٹکس چوائس میں محدود بجٹ،مگر اسٹار کاسٹ کےاعتبارسے’’لال کبوتر‘‘ موزوں چوائس قرار پاتی ہے۔ایک نئی کیٹیگری، بہترین ویژول فلم کی بھی ہونی چاہیے، تاکہ کوئی بھی ایسا محنت کش جسے، کریڈٹ نہیں ملا ہو، وہ اس کیٹیگری میں اپنا کریڈٹ تلاش کرسکے۔اس کیٹیگری میں پروڈکشن ڈیزائن، آرٹ ڈائریکشن، سینیماٹوگرافر، وارڈروب، کاسٹیوم، میک اپ، اسپاٹ بوائز، اسسٹنٹس، اینیمیشن، گرافکس، کِری ایٹو، ایڈیٹرز، کَلر کریکشن آرٹسٹ، لوکیشن، لائٹنگ اور پروڈیوسرز وغیرہ سب ہی شامل ہوسکتے ہیں۔
بہرحال، ہمارے خیال میں سالِ گزشتہ کی بہترین ویژول فلمیں’’باجی‘‘ اور’’پَرے ہَٹ لَو‘‘ رہیں۔ بہترین مکالموں کی بات ہو، تو خلیل الرحمٰن قمر کی’’کاف کنگنا‘‘کا اسکرپٹ سب سے جان دار نظر آتا ہے، جس میں کامیڈی، نفرت، رومانس، وطن، دوستی سے رشتوں تک زبردست ’’فلمی مکالمے‘‘ شامل تھے۔
ہمارے خیال میں سالِ گزشتہ کے تین بہترین ڈائریکٹرز یاسر نواز(رانگ نمبر 2)، عاصم رضا (پَرے ہَٹ لَو) اور ثاقب ملک(باجی)تھے، جب کہ بہترین معاون اداکار ایک ایسی کیٹیگری ہے، جس میںسالِ گزشتہ کئی اداکاروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ رہا، جیسے ’’پَرے ہَٹ لَو‘‘ اور ’’سُپراسٹار‘‘ کے ندیم بیگ، ’’تیور‘‘ کے اکبر سبحانی،’’رانگ نمبرٹو‘‘کے جاوید شیخ اور یاسر نواز،’’باجی‘‘ کے علی کاظمی،’’لال کبوتر‘‘ کے راشد فاروقی اور ’’پَرے ہَٹ لَو‘‘ کے احمد علی بٹ کے درمیان۔
تاہم، کون نمبر وَن ٹھہرا، اس کا فیصلہ شائقین پر چھوڑنا ہی بہتر ہے۔رہی بات بہترین معاون اداکارہ کی تو وہ ’’باجی‘‘کی آمنہ الیاس تھیں۔ بہترین سینیما ٹو گرافی میں سلیمان رزاق (جن کا کہیں کہیں نام سلمان بھی لکھ دیا جاتا ہے)، ’’پَرے ہَٹ لَو‘‘ اور ’’باجی‘‘ کی بہترین عکس بندی کے باعث آگے نظر آتے ہیں۔
چوں کہ سلیمان کی ان دونوں فلموں کے پیچھے عاصم رضا اور ثاقب ملک تھے، تو سلیمان رزاق کے ساتھ مواعظمی کا نام بھی لینا چاہیےکہ’’لال کبوتر‘‘کی ٹیم بالکل نئی تھی،مگر فلم کی لُک میں سینئر مو اعظمی نے کافی اہم کردار ادا کیا۔بہترین کوریوگرافی میںپہلے نمبر پر ’’باجی‘‘ کا گانا ’’کھلتی کلی‘‘ اور ’’پَرے ہَٹ لَو‘‘کا ’’ہائے دِل بے چارہ‘‘ نظر آتے ہیں،تو دوسرےنمبر پرچھلاوہ کا ٹائٹل سونگ رہا ۔واضح رہے کہ ’’ہائے دِل کو‘‘ نگاہ جی اور ’’کِھلتی کلی‘‘ کو وہاب شاہ نے کوریوگراف کیا۔
2019ء میں اگر کوئی جوڑی فلم اسکرین پرخُوب جچتی، تو وہ فلم’’پَرے ہَٹ لَو‘‘ کے شہریارمنوّر اور مایا علی کی تھی۔پچھلے کئی برسوں میں اتنی اچھی کیمسٹری کسی اور جوڑی میں نظر نہیں آئی۔اب بات ہو، بہترین اداکارہ کی،تو2019ء میں مہوش حیات، ماہرہ خان اور مایا علی کی فلمیںریلیز ہوئیں۔اگرچہ ماہرہ خان کو ’’سُپر اسٹار‘‘سے بہترین اداکارہ بن جانا چاہیے تھا، لیکن ان کی بدقسمتی کہ ’’باجی‘‘ میں مِیرا کی پرفارمینس بہت آگے رہی۔ وہ نہ صرف اداکاری میں، بلکہ لُکس میں بھی بہترین نظر آئیں۔بہترین اداکار میں شہریار منوّر کے پاس شیڈز، لیئرز، اسٹائل، بی رول اور مارجن بہت تھا اور انھوں نے فلم کو اپنے کندھوں پر اُٹھایا بھی۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ وہ اس فلم سے ایک’’ مکمل ہیرو‘‘ کی صُورت سامنےآئے، جو ڈانس پر بھی پورا چانس لگاتا ہے۔بلال اشرف اپنی سابقہ پرفارمینسز کی نسبت ’سُپراسٹار‘‘میں نسبتاً بہت بہتر ی لائے،تو جاوید شیخ نے ہمیشہ کی طرح’’رانگ نمبر2‘‘میں زبردست کام کیا۔
لیکن بہترین اداکار کے لیے ایک نام سب سے آگے رہا،جو ’’باجی‘‘ کے نیّر اعجاز کا تھا۔ نیّر اعجازکی اداکاری اورکردار ا’’باجی‘‘پر اتنے حاوی تھے کہ اگر اسے محدود نہ کیاجاتا، تو یہ مِیرا اور آمنہ کا کردار ہی کھا جاتا اور پھر فلم کی کچھ اور ہی شکل نکلتی،لیکن جس شکل میں بھی ’’باجی ‘‘ریلیز ہوئی، اس میں مِیرا اور آمنہ کے انتہائی مضبوط کرداروں میں بھی یہ کردار کھویا نہیں، بلکہ ان سے ٹکرا ٹکرا کر سامنے آیا۔
ہالی وُڈکا ذکر کریں، تو 2019ء کی کام یاب ترین فلم ’’ایونجرز، اینڈ گیم‘‘ تاریخ میں سب سے زیادہ بزنس کرنے والی فلم بھی بن گئی کہ اس نے 4کھرب روپےسے زیادہ بزنس کیا۔ہالی وُڈ کی آٹھ فلموں نے ایک بلین ڈالرز کلب میں جگہ بنائی۔تاہم، ان سب میںصرف ایونجرز، اینڈگیم کا بزنس 2بلین ڈالرز سے بھی زیادہ رہا۔
ہالی وُڈ میں دوسرے نمبر پر ’’دی لائن کنگ‘‘رہی جو پُرانی اینیمٹیڈ دی لائن کنگ ہی کا ری میک تھی،لیکن اس فلم نے دُنیا بَھرسے ڈھائی کھرب روپے سے زیادہ کمائی کی۔ نوجوان سُپرہیرو کی فلم’’اسپائیڈر مین ہوم کمنگ‘‘تیسرے نمبر پر رہی،جس نے ڈیڑھ کھرب روپے سے زیادہ بزنس کیا،جب کہ خاتون سُپرہیرو کی ’’کیپٹن مارول‘ اور ’’فروزن ٹو‘‘ کا نمبر بالترتیب چوتھا اور پانچواں رہا۔
2019ء کی سب سے حیران کُن کام یابی فلم ’’جوکر‘‘ کو ملی۔واضح رہے کہ اس فلم سےJoaquin Phoenix آسکرز میں بہترین اداکار کے لیے فیوریٹ رہے۔فلم ’’جوکر‘‘ تاریخ کی پہلی آر ریٹڈ(R-rated) فلم ہے، جس نے ایک بلین ڈالرز سے زیادہ بزنس کیا۔ چوں کہ اس کیٹیگیری میں بچّے فلم نہیں دیکھ سکتے،تو عموماً اس طرح کی فلموں کا بزنس ذرا کم ہی رہتا ہے، کیوں کہ بچّوں والی فیملیز ان فلموں کو دیکھنے سینیما نہیں جاتیں۔
بالی وُڈ کے لیے 2019ء بزنس کے حوالے سے خاصا سرد رہا۔سلمان خان کے علاوہ کسی اور خان کی فلم ریلیز نہیں ہوئی۔تاہم، بالی وُڈ میں ایکشن فلم ’’وار‘‘کا راج رہا۔ اس فلم نے بھارت میں 318کروڑ روپےکا بزنس کیا ،جوپاکستان کے تقریباً600کروڑ روپے بنتےہیں۔شاہد کپور کی فلم’’کبیر سنگھ‘‘گزشتہ سال کی سب سے بڑی سرپرائز ہٹ رہی،جس نے 580 کروڑ روپےکابزنس کیا۔سلمان خان کی عید کے موقعے پر ریلیز کی جانے والی فلم ’’بھارت‘‘، بھارت میں کروڑوں کی ڈبل سینچری بنانے میں کام یاب رہی اورپاکستانی 400کروڑ روپےکمائے۔
ٹاپ ٹین بالی وُڈ فلموں نے مجموعی طور پر بھارت میں 40ارب روپےکا بزنس کیا۔ اس میں اگر لالی وُڈ اور بالی وُڈ کابھی بزنس شامل کرلیا جائے، تو کُل60 ارب روپے کا بزنس بنتا ہے، جو سال کی تمام بالی وُڈ فلموں کے مجموعی بزنس سے بھی زیادہ ہے۔ ہالی وُڈ کی ٹاپ ٹین فلموں نے پاکستان سمیت دُنیا بَھر سے 12بلین ڈالرز (20کھرب روپے)کی کمائی کی۔
جس میں خود امریکا اور کینیڈا کا حصّہ صرف 6کھرب روپے تھا۔ پاکستان کی 20کے قریب فلمیں مل کر بھی 200کروڑ روپے کے کاروبار تک نہ پہنچ سکیں۔2019ء کی ہِٹ فلم ’’پَرے ہَٹ لَو‘‘ نے دُنیا بَھر سے 31کروڑروپے سے زیادہ کا بزنس کیا،تو ہالی وُڈ کی فلم ’’ایوینجرز، اینڈ گیم‘‘نے 4کھرب روپے سے زیادہ کا ، اور بالی وُڈ فلم ’’وار‘‘ نے 600کروڑ روپے سے زیادہ کا ۔یعنی بالی وُڈ، ابھی جتنا ہالی وُڈ کے بزنس سے پیچھے ہے، لالی وُڈ اور بالی وُڈ کا فرق اُتنا زیادہ نہیں۔