ایران کے سرکاری میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کے عراق میں امریکی اڈوں پر حملے میں 80 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق ایرانی حملوں میں امریکی ہیلی کاپٹرز اور فوجی ساز و سامان کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
ایران کے سرکاری میڈیا نے دعویٰ کیا کہ امریکی صدر کا ’’سب ٹھیک ہے‘‘ کا بیان نقصان کو چھپانے کی کوشش ہے۔
ڈنمارک اور ناروے نے عراق میں تعینات اپنے فوجیوں کے محفوظ ہونے کی تصدیق کر دی۔ دونوں ممالک کی طرف سے کہا گیا ہے کہ عراق میں ایرانی حملوں میں ان کے عملے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
واضح رہے کہ ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کے جواب میں ایران کے عراق میں امریکیوں کےزیر استعمال فوجی اڈوں پر میزائل حملے کیے ہیں، جس میں زمین سے زمین پر مار کرنے والے درجنوں میزائل داغے گئے ۔
ایرانی میزائل حملے میں عراقی فوجی اڈوں عین الاسد، اربیل کو نشانہ بنایا گیا جہاں امریکی اور دیگر اتحادی ملکوں کے فوجی تعینات ہیں۔
میزائل حملے کے بعد ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ایران کی جانب سےمتناسب جواب مکمل ہوگیا ۔
جواد ظریف نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع میں کارروائی کی اور اُسی فوجی اڈے کو نشانہ بنایا جہاں سے ایرانی جنرل سلیمانی کو ہدف بنایا گیا تھا،ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم جنگ بڑھانا نہیں چاہتے لیکن جارحیت کا مقابلہ کریں گے۔
دوسری جانب ایران کے پاسداران انقلاب نے خبردار کیا ہے کہ جو زمین ایران کے خلاف جارحیت کے لیے استعمال ہوئی، اسے ہدف بنائیں گے۔
پاسداران انقلاب نے امریکا کے علاقائی اتحادیوں کو ایران مخالف جارحیت کاحصہ بننے سے بھی خبردار کیا گیا اور کہا کہ ایرانی سرزمین پرحملہ ہوا تو اسرائیل کا شہر حیفہ تیسرا نشانہ ہوگا۔