ایران کے وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے یوکرین کے طیارے کے حادثے پر اپنے عوام سے افسوس کا اظہار اور معذرت کی ہے۔
ایک بیان میں جواد ظریف نے یوکرین کے مسافر طیارے کے تباہ ہونے میں بھی امریکا کو ملوث قرار دیا اور کہا ہے کہ بدقسمتی سے امریکا کے ایڈونچر ازم کے باعث پیدا بحران اس تباہی کا باعث بنا۔
انہوں نے میں کہا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق یوکرین کا مسافر طیارہ انسانی غلطی کے باعث تباہ ہوا۔
جواد ظریف نے مزید کہا کہ یہ افسوس ناک دن ہے، ایران کی مسلح افواج کی ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ یوکرین کا طیارہ انسانی غلطی سے تباہ ہوا۔
ایرانی وزیرِ خارجہ نے بیان میں اپنے عوام سے افسوس کا اظہار اور معذرت کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے اظہارِ تعزیت بھی کیا ہے۔
واضح رہے کہ ایک امریکی خبر ایجنسی نے آج دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے بالآخر اعتراف کر لیا ہے کہ ایران میں گرنے والا یوکرین کا مسافر طیارہ ایرانی میزائل کا نشانہ بن کر تباہ ہوا، ایران کی فوج نے غلطی سے یوکرین کے مسافر طیارے کو نشانہ بنایا، ایران نے مسافر طیارے کے حادثے کو انسانی غلطی قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ بدھ 8 جنوری کو یوکرین کا بوئنگ 737 طیارہ تہران کے قریب گر کر تباہ ہو ا تھا، جس میں سوار تمام 176 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیے:کیا ایران امریکا کے سامنے کھڑا رہ سکتا ہے؟
بدنصیب طیارے میں 167 مسافر اور عملے کے 9 افراد سوار تھے، جو تہران کے امام خمینی انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے ٹیک آف کے کچھ دیر بعد گر کر تباہ ہو گیا تھا۔
مسافر طیارہ تہران سے یوکرین کے دارالحکومت کیف جا رہا تھا، جس میں سوئیڈن اور یوکرین کے علاوہ 82 ایرانی اور 63 کینیڈین شہری بھی سوار تھے۔
اس سے قبل امریکا، کینیڈا اور دیگر ملکوں نے یوکرین کے طیارے کو میزائل سے نشانہ بنائے جانے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
نیٹو سربراہ جینز اسٹولٹن برگ Jens Stoltenberg نے امکان ظاہر کیا تھا کہ یوکرین کا مسافر بردار طیارہ ایرانی ایئر ڈیفنس سسٹم کا نشانہ بنا ہے۔
ڈچ وزیرِ خارجہ اسٹیف بلک Stef Blok نے بھی شبہ ظاہر کیا کہ طیارہ یرانی میزائل لگنے سے گر کر تباہ ہوا۔
برسلز میں متعدد یورپی وزرائے خارجہ نے ایران سے طیارہ گرنے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کر دیا ہے۔
ادھر یوکرین پہلے ہی اعلان کر چکا ہے کہ ایران نے یوکرین کے ماہرین کو بلیک بکس تک رسائی دے دی ہے، یوکرائن کے وزیرِ خارجہ کہتے ہیں کہ ایران کی جانب سے مکمل تعاون کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ 3 جنوری کو عراق میں ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی سمیت 6 افراد کی امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں ہلاکت کے بعد سے ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد ایران کی جانب سے عراق میں موجود امریکیوں کے زیرِ استعمال فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔