• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:۔عموماً پڑوس میں لوگ ایک دوسرے سے پیاز ٹماٹر وغیرہ قرض لیتے ہیں اور پھر بعد میں واپس کردیتے ہیں۔ دیہات میں لوگ گھی قرض لیتے ہیں، بلکہ فوری ضرورت ہوتو کوئی بھی چیز پڑوس سے منگوالیتے ہیں اور پھر مناسب موقع پر لوٹا دیتے ہیں۔ میں نے پڑھا ہے کہ جو اشیاء ناپ تول کر فروخت ہوتی ہیں ،ان میں ادھار جائز نہیں ہے تو کیا پڑوس کے یہ معاملات شریعتِ اسلامی کی رو سے ناجائز ہیں؟

جواب:۔جن چیزوں کا ادھارلین دین سود ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے، ان چیزوں کا قرض کے طور پر لینا دینا جائز ہے، جیسے روپے یا سونا قرض کے طور پر لینا جائز ہے۔ پڑوس کے یہ معاملات بھی قرض کے طور پرہوتے ہیں اس لیے جائز ہیں ۔

اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

masail@janggroup.com.pk

تازہ ترین