ہائپر ٹینشن ہائی بلڈ پریشر کا دوسرا نام ہے۔ یہ صحت کے حوالے سے شدید پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے اور دل کی بیماری، فالج اور بعض اوقات موت کا باعث بن جاتاہے۔ بلڈ پریشر وہ دبائو ہے جو انسان کے خون کی شریانوں کے خلاف کام کرتا ہے۔ اس دباؤ کا انحصاراس بات پر ہے کہ خون کی رگیں کتنی مزاحمت کرتی ہیں اور دل اس دباؤ کو برداشت کرنے کیلئےکتنی سختی سے کام کرتا ہے۔
ہائی بلڈ پریشر دل کی بیماری کیلئے ایک بنیادی خطرہ ہے، جس کی وجہ سے فالج، دل کا دورہ، ہارٹ فیل ہونا اور شریانوں کا پھیلائو(Aneurysm) ہوسکتا ہے۔ صحت مند طرز زندگی گزارنے اور ان خطرات کو کم کرنے کے لئے بلڈپریشر کو کنٹرول میں رکھنا ناگزیر ہے۔ اس مضمون میں ہم بلڈ پریشر بڑھنے کی وجوہات پر نظر ڈالیں گے، ساتھ ہی اس کی نگرانی اور اسے معمول کی حد میں رکھنے کے طریقوں پر بھی بات کریں گے۔
انتظام اور علاج
اگر آپ زندگی میں ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھیں گے تو ہائپر ٹینشن سےبھی محفوظ رہیں گے۔ ذیل میں درج باتوں پر عمل کرکے ہائپر ٹینشن پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
باقاعدہ جسمانی ورزش
ماہرین و معالج مشورہ دیتے ہیں کہ ہائپر ٹینشن میں مبتلا افراد ہفتے میں 150منٹ پر مشتمل درمیانے درجے کی یا 75منٹ پر مشتمل محنت و مشقت والی ایروبک ورزش ضرور کریں جبکہ دیگر افراد کو بھی یہ ورزش کرنی چاہئے۔ اس ضمن میں چلنا، ٹہلنا، سائیکل چلانا یا تیراکی کرنا، ورزش کی مناسب سرگرمیوں میں شامل ہیں ۔
تناؤ میں کمی
اگر آپ کو ذہنی تناؤ یا اسٹریس سے بچنا یا اسٹریس کو مینیج کرنا آتاہے تو اس سے بلڈپریشر کو کنٹرول کرنے میں بہت مدد ملتی ہے۔ مراقبہ ، نیم گرم پانی سے غسل، یوگا اور لمبی سیر پر چلے جانا، خود کو آرام دہ حالت میں لانے کی تکنیکس ہیں جو تناؤ کو دور کرنے میں مدد فراہم کرسکتی ہیں۔ لوگوں کو تناؤ سے نمٹنے کے لئےنشہ آور اشیا، قوت بخش ادویات، تمباکو اور جنک فوڈ کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہئے کیونکہ یہ ہائی بلڈ پریشر یا ہائپر ٹینشن کی پیچیدگیوں کو بڑھاتے ہیں۔تمباکو نوشی سے بلڈ پریشر بڑھ سکتا ہے۔ ویسے بھی سگریٹ نوشی سے پرہیز ہائی بلڈ پریشر سمیت دل کی دیگر بیماریوں اور پھیپھڑوں کے کینسرسے محفوظ رکھتاہے۔
ادویات کا استعمال
ہائی بلڈ پریشر کے علاج کیلئے لوگ صرف ڈاکٹر کی تجویز کردہ مخصوص دوائیں استعمال کرسکتے ہیں۔ ڈاکٹر اکثر اوقات کم خوراک کی سفارش کرتے ہیں۔ اینٹی ہائپرٹینسیو (Antihypertensive) دوائیں عام طور پر صرف معمولی ضمنی اثرات مرتب کرتی ہیں۔ تاہم، ہائپر ٹینشن کے شکار لوگوں کو اپنے بلڈ پریشر کو سنبھالنے کے لئے دو یا دو سے زائد دوائیں ایک ساتھ کھانے کی ضرورت ہو تی ہے۔
دوا کا انتخاب انفرادی اور کسی بھی بنیادی طبی حالت پر منحصر ہوتا ہے،تاہم یہ دوائیں بھی انہیں ڈاکٹر ہی تجویز کرتاہے۔ مریض کو کسی بھی صورت ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ان دواؤں کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ اینٹی ہائپرٹینسیو دوائیں لینے والے ہر شخص کو احتیاط کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی بھی میڈیکل اسٹور سے ادویات کی خریداری کے وقت اس کا لیبل پڑھنا چاہیے۔ دوا کے استعمال سے پہلے خاص طور پر اس کی مدت میعاد ضرور دیکھ لینی چاہیے۔
نمک کی مقدار کم کرنا
دنیا کے بیشتر ممالک میں لوگ اوسطاً 9سے12گرام نمک کھاتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) سفارش کرتا ہے کہ ہائپر ٹینشن اوراس سے متعلقہ صحت کی دیگرپریشانیوں کے خطرے کو کم کرنے کیلئے روزانہ 5گرام سے کم نمک استعمال کیا جائے ۔
پھل سبزیاں زیادہ، چکنائی کم
جن لوگوں کو ہائی بلڈ پریشر ہویا ہائی بلڈ پریشرہونے کا زیادہ خطرہ ہو تو ان کے لیے ماہرین درج ذیل ہدایات دیتے ہیں:
٭■ثابت اناج، ہائی فائبر والی غذائیں کھائیں
٭■مختلف اقسام کے پھل اور سبزیاں لیں
٭■پھلیاں ، دالیں اور گری دار میوے اپنی خوراک میں شامل کریں
٭■ہفتے میں دو بارا ومیگا 3 والی مچھلی کھائیں
٭■ٹھنڈی تاثیر والے تیل مثال کے طور پر زیتون کا تیل استعمال کریں
٭■بغیرکھال کے مرغی اور مچھلی کھائیں
٭■کم چکنائی والی ڈیری مصنوعات استعمال کریں
٭اس کے علاوہ ٹرانس فیٹ ، ہائیڈروجنیٹڈ ویجیٹیبل آئلزاور جانوروں کی چربی سے بنے آئلز سے اجتناب کریں۔
وزن او ر خوراک کا خیال
زائدجسمانی وزن ہائپر ٹینش میں اضافے کا سبب بن سکتاہے۔ وزن میں کمی آنے سے بلڈ پریشر بھی نارمل سطح پر رہتا ہے کیونکہ دل کو جسم کے اندر خون پمپ کرنے کے لئے اتنی محنت نہیں کرنی پڑتی۔ کیلوریز کی مناسب مقدار، متوازن غذا، فرد کا حجم، صنف اور دیگر سرگرمیاں ہائپر ٹینشن پر اثر اندا زہوتی ہیں۔