• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خطے کا سب سے بڑا مسئلہ افغانستان نہیں کشمیر ہے، حامد موسوی

اسلام آباد( اپنے نامہ نگار سے ) قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ آرٹیکل 370 و 35Aکے خاتمہ اور شہریت بل جیسے کالے قانون کی منظوری کے بعد بھارت جمہوریہ کہلانے کا حق کھو چکا ہے،امریکہ بھارت اسرائیل کی شیطانی تکون پسماندہ اور بالخصوص مسلم ممالک کو کمزور اور غیر مستحکم کرکے پوری دنیا پر اپنا راج قائم کرنی چاہتی ہے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے عشرہ عزائے فاطمیہ کی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا انڈیاکے جاری کردہ نقشہ میں آزاد کشمیر اور دیگر پاکستانی علاقوں کو بھارتی علاقہ دکھانابھارتی توسیع پسندی کا منہ بولتا ثبوت ہے اقوام متحدہ نوٹس لے،چین نے مسئلہ کشمیر کو زندہ کرکے ایک مرتبہ پھر بتادیا کہ وہ پاکستان کا سردو گرم دوست ہے جبکہ امریکہ دائمی دھوکے باز ہے،مسلم ممالک نیٹو سے سبق سیکھیں جس کے کسی رکن پر حملہ پوری تنظیم پر حملہ ہے، دنیائے شیطنت ایک جبکہ مسلم پارہ پارہ ہیں مسلمان خود ایک دوسرے کو مارنے اور مروانے میں شریک ہیں، انہوں نے کہا حکومت یاد رکھے کہ خطے کا سب سے بڑا مسئلہ افغانستان نہیں کشمیر ہے، امریکی انخلاء کیلئے استعمال ہونیوالے حکمران ہوشیار رہیں،پاکستانی عوام مشکل گھڑی میں ترک عوام کے درد میں برابر کے شریک ہیں پاکستان زلزے سے متاثرہ برادر ملک ترکی کی کھل کر امداد کرے جو اس حالت میں صبح و شام کرے اور مسلمانوں کے امور کاا ہتمام نہ کرے اسے مسلمان کہلانے کا کوئی حق نہیں، ظلم و ناانصافی کے خلاف آواز بلند کرنا اولاد رسول ؐ کا شیوہ ہے خاتون جنت ؑ کی سیرت کا ہر پہلو اسلامیان عالم بالخصوص خواتین کیلئے نمونہ عمل ہے،آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ بھارت اور اسرائیل کا جنگی جنون صرف پاکستان اور عرب ممالک ہی نہیں پوری انسانیت کیلئے خطرہ ہے، اسرائیل اور بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم کے پیچھے امریکی حوصلہ افزائی کارفرما ہے، القدس کو اسرائیلی دارالحکومت قراردلوانا اور آرٹیکل 370و35اے کا خاتمہ کرکے کشمیر کو بھارت میں مدغم کرنا ایک ہی سازش کی کڑیاں ہیں،کشمیری 174دن سے سراپا احتجاج ہیں اور شہریت بل کے نام پر ایک اور شرارت کردی گئی جس سے بھارتی نیتاؤں کے عزائم کھل کر سامنے آگئے ہیں جنہوں نے صرف 20کروڑ مسلمانوں ہی نہیں تمام اقلیتوں کا ناطقہ بند کررکھا ہے۔
تازہ ترین