• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میرپورخاص سمیت سندھ بھر میں پیٹرول کے صارفین کوپمپ مالکان کی جانب سے سہ طرفہ لوٹ مار کا سامناہے ۔یوں لگتا ہے پیٹرولیم مصنوعات کا کاروبار’’ قانون فری‘‘ بنا ہوا ہے، ایک جانب پیٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں ہوش ربااضافہ صارفین کے لیے سوہان روح بنا ہواہے تو دوسری جانب ملاوٹ اور کم مقدار کی فراہمی ان کے لیے دوسرا عذاب بنی ہوئی ہے۔کرپشن کے حوالے سےبرسراقتدار طبقے پر تنقید اپنی جگہ لیکن تلخ حقیقت یہ بھی ہے کہ پورا معاشرہ مجموعی طور پر دھوکہ بازی ،جھوٹ ،ملاوٹ ،بے ایما نی کی پٹی باندھ کر راتوں رات امیر بننے کی تگ و دو میں لگا ہواہے۔ 

گزشتہ دنوں ضلعی انتظامیہ کی ایک ٹیم نے پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کے مقرر کردہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں سے زائد قیمتیں وصول کرنےو الے پمپس اور پٹرولیم مصنوعات کی کم مقدار میں لوگوں کو فروخت کرنے کی شکایت پرمیرپورخاص کے مختلف علاقوں میں پیٹرول پمپس پر چھاپے مارے۔ اس موقع پرحکام نے پیٹرول اور ڈیزل کے معیار اور ناپ تول کے پیمانوں کی جانچ پڑتال کے بعدناقص معیار اور مقدار میں کمی پر تین معروف پیٹرول پمپس سمیت9 پیٹرول پمپس پر، تقریبا تین لاکھ روپے جرمانہ عائد کرکے موقع پر ہی وصول کیا۔ دو پیٹرول پمپس سیل کردیئے گئے ،اوران پیٹرول پمپس کے مالک اورملازم کو حراست میں لے لیا گیا۔ 

اسسٹنٹ کمشنر نے کارروائی کی زد میں آنے والے پیٹرول پمپس کی انتظامیہ کو متنبہ کیا کہ وہ معیاری پیٹرول اور ڈیزل کی فراہمی کویقینی بنائیں اور پیمانوں کو درست رکھیں،خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کے ساتھ ساتھ پیٹرول پمپ بھی سیل کردیئے جائیں گے۔

تازہ سروے کے دوران میرپورخاص سمیت سندھ بھر میں بڑے پیمانے پر غیر معیاری اور اسمگل شدہ ایرانی تیل کا کاروبار کھلے عام چلنے کی اطلاعات ملی ہیں جبکہ اس کے علاوہ میٹر ٹیمپرنگ کے ذریعے مقررہ مقدار سے کم پٹرول دینے کی بھی شکایات عام ہیں۔دیکھا جائے تو پیٹرول میں ملاوٹ پاکستان کا ہی مسئلہ نہیں ہے بلکہ دیگر ممالک میں بھی یہی شکایات رہتی ہیں لیکن وہاں ملاوٹ مافیا اور منافع خور عناصر سے سختی سے نمٹا جاتا ہے۔

میرپورخاص سمیت ملک بھر میں پیٹرول میں ملاوٹ کی شکایت کوئی نئی بات نہیں ہے۔ اس کی متعدد مرتبہ نہ صرف نشاندہی ہوچکی ہے بلکہ اعلیٰ سطح پر اس کی روک تھام کرنے کے اقدامات بھی تجویز کیے جاچکے ہیں،لیکن اس پر سنجیدگی سے عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے صورت حال جوں کی توں ہے۔

ملاوٹ شدہ پیٹرول نہ صرف گاڑیوں کے انجن کے لیے نقصان کا سبب ہے بلکہ اس سے پیدا ہونے والے دھوئیں کو انسانی صحت، بالخصوص پھیپھڑوں کے لیے انتہائی مضر بتایا جاتا ہے،جس کی روک تھام کرنے کے لیےنہ صرف موثر قانون سازی بلکہ قوانین پر سختی سے عمل درآمد کرانے کی ضرورت ہے۔میرپورخاص سمیت سندھ بھر میںمختلف پیٹرول پمپس پر پیٹرولیم مصنوعات کے صارفین کی جیبوں پر کھلے عام ڈاکہ ڈالنے کی شکایت بھی زبان زد عام ہے۔

صارفین کے مطابق پیٹرول پمپ کے یونٹ اور میٹروں میں ہیرا پھیری کرکے ایک لیٹر میں سےایک پوائنٹ کم دیا جاتا ہے جبکہ میٹر ایک ہی لیٹر شو کرتا ہے۔اگر کوئی صارف کم مقدار کی شکایت کرتا ہے تو اس سے توہین آمیز سلوک کیا جاتا ہے۔یہ شکایت بھی عام ہے کہ میرپورخاص ایرانی اسمگلنگ شدہ تیل کے کھلے عام کاروبار کا قانون فری زون بنا ہوا ہے۔ماضی میں ایرانی تیل سے بھرے ٹینکر پکڑے بھی گئے ہیں،کہا جاتا ہے کہ اس غیرقانونی کاروبار میں بااثر مافیا ملوث ہے جو بھاری کرپشن اور اثر ورسوخ کی بنا پر قانون کی گرفت میں نہیں آتی ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین