وہ وقت دور نہیں جب روبوٹ انسانوں کے ساتھ شانہ بشانہ ہر کام کر یں گے۔سمندروں میں بے شمار راز پوشیدہ ہوتے ہیں اور ان کو منظر عام پر پیش کرنے کے لیے پچھلے کئی صدیوں سے ماہرین اس کوشش میں لگے ہوئے ہیں ۔حال ہی میں سائنس دانوں نے سمندروں میں چھپے رازوں پر سے پردہ اُٹھانے کے لیے روبوٹ تیار کیے ہیں ۔
سمندر میں خزانوں کی تلاش کے لیے تیار کیے گئے روبوٹ کا نام ’’اوشن ون‘‘(ocean one ) رکھا گیا ہے ۔اس روبوٹ کو اسٹینفورڈیونیورسٹی نے تیار کیا ہے ۔اس کی مدد سے چند روز قبل کنگ لوئس چودہ لالونے La Lune کا 350 سال پرانا سمندر بردہونے والے خزانے کو تلاش کیا گیا ہے ۔ماہرین کے مطابق اس خزانے کو شمالی فرانس کے علاقے ٹولن ( Toulon) سے در یافت کیا گیا ہے ۔یہ خزانہ 1664ء میں سمندر برد ہوا تھا ۔
اوشن ون روبوٹ کے دو ہاتھ ،منہ اور ایک پائوں ہے ،جس کے ساتھ روبوٹ کو پانی میں آگے دھکیلنے والے پنکھے نصب کیے گئے ہیں ۔یہ روبوٹ مکمل طور پر واٹر پروف ہے اور پانی میں آگے دھکیلنے والے پنکھے موٹر آئزڈ ہیں ۔اس کو ریموٹ کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے ۔کنٹرول روم میں اس روبوٹ کا کنٹرولنگ یونٹ جوائے اسٹکس کی مدد سےاس کو کنٹرول کرتا ہے ۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ روبوٹ خود کار انداز میں بھی کام کر سکتا ہے اور اپنے راستے میں آنے والی رکاوٹوں کو دور کر سکتا ہے ۔یہ گہرے پانی میں باآسانی جاسکتا ہے اور حساس کیمروں کی مدد سے زیر سمندر مناظر کی فلم کشی کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے ۔خزانے تلاش کرنے کے علاوہ سمندر میں موجود تیل کے کنوئوں کی مرمت ،گہرے پانیوں میں موجود آنٹر نیٹ کیبل کی مرمت وغیرہ جیسے دیگر مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔