ماہرین اس ترقی یافتہ دور میں ہر پریشانی کا حل جدید طر یقوں سے نکالنے میں لگے ہوئے ہیں ۔پلاسٹک آلودگی جو کہ ایک اہم مسئلہ بنا ہواہے،اس کے لیے سائنس داں نے پلاسٹک کے کچرے کو راکٹ ایندھن میں بدلنے کا پہلا کام یاب تجربہ کیا ہے ۔ایڈنبرا کی کمپنی ’’اسکائی رورا‘‘ نے چھوٹے سیٹلائٹ کوزمین کےنچلے مدار میں بھیجنے کے لیے ایک راکٹ انجن کی ساکت موٹر میں پلاسٹک سے بنا ایندھن استعمال کیا ہے ۔ اس کی خاص بات یہ ہے کہ راکٹ انجن کے سارے اجزا تھری ڈی پر نٹنگ سے بنائے گئے ہیں۔
ماہرین نے پلاسٹک کے کوڑے سے بنے اس ایند ھن کو’’ایکو سینس ‘‘ کا نام دیا ہے ۔کمپنی کے مطابق راکٹوں میں استعمال ہونے والا ایندھن سستا ہونے کے ساتھ ساتھ سبز اور ماحول دوست بھی ہے ۔فی الحال اس کا ایک مرتبہ تجربہ کیا گیا ہے لیکن مستقبل میں مزید تجربات کیے جائیں گے۔ بعدازاں پلاسٹک ایندھن 22 میٹڑ بلند اسکائی روراایکس ایک خلائی سواری یاراکٹ میں استعمال کیا جائے گا۔
ماہرین کو اُمیدہے کہ یہ راکٹ 500 کلو میٹر کی بلندی تک ایک سے زائد سیٹلائٹ لے کر جائے گا ۔ اس طرح نچلے زمینی مدار میں یہ سیٹلائٹ بھیجے گا۔ اس عمل میں پلاسٹک سے بنا ایندھن مٹی کے تیل کی ایک قسم سے ملتا جلتا ہے اور اس میں روایتی کیروسین آر پی ون ایندھن بھی ڈالا جائے گا۔ اس طرح ایک ہی راکٹ میں دو اقسام کے ایندھن استعمال کرتے ہوئے ان کا باہم موازنہ کیا جاسکے گا۔
کمپنی کے مطابق 1000 کلوگرام پلاسٹک سے 600 کلوگرام ایندھن بنایا جاسکتا ہے اور یہ دوسرے ایندھن کے مقابلے میں 45 فی صد تک کم گرین ہاؤس گیسیں پیدا کرتا ہے۔ اسے محفوظ رکھنے کے لیے خاص سرد کرائیو جینک ماحول درکار نہیں ہوتا ۔ اسی وجہ سے ایک سے دوسری جگہ باآسانی منتقل کیا جاسکتا ہے۔