• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کروناوائرس، چین میں مزید 242 افراد ہلاک، 28 ملکوں میں متاثرین کی تعداد 60 ہزار سے متجاوز

بیجنگ، لندن واشنگٹن (جنگ نیوزخبر ایجنسیاں) کرونا وائرس کی تباہ کاریاں جاری ہیں چین میں ایک ہی دن میں مزید 242افرادہلاک ہوگئے، جس کے بعد مرنے والوں کی تعداد ایک ہزار 355تک پہنچ گئی ہے۔ د نیا کے 28 ممالک میں متاثرین کی تعداد60ہزار سے متجاوز کرگئی ہے۔جاپان میں لنگر انداز جہاز کےعملے سمیت 219افراد میں وائرس کی تشخیص، بارسلونا میں موبائل ورلڈ کانگریس کا ایونٹ منسوخ کردیا گیا ہے، چین سے ہیتھرو ایئر پورٹ پہنچنے والے 80افراد کو گھر جانے کی اجازت دیدی گئی ہے، آئی ایم ایف کی جانب سے بیجنگ کے اقدامات کی تعریف کی گئی ہے،چین نے صوبہ ہبئی میں وائرس سے نمٹنے کے ناقص انتظامات پر کیمونسٹ پارٹی کے سیکرٹری ژیانگ چاؤلنگ کو عہدے سے بر طرف کر دیا۔ ادھر وائرس کے کرنسی کے ذریعے پھیلنے کی بھی وارننگ جاری کی گئی ہے، دوسری جانب دنیا بھر میں 28ملکوں میں کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 60ہزار سے زائد ہوگئی ہے،جاپان کی بندرگاہ پر لنگر انداز ’ڈائمنڈ پرنسز‘ نامی بحری جہاز میں اب تک عملے سمیت 219 مسافروں میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوگئی ہے۔ ادھرآئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹالینا جورجیوا نے واشنگٹن میں ایک انٹرویو میں کہا کہ وباءکے متاثرہ علاقے میں لوگ مشکلات اور آزمائش سے گزررہے ہیں، اس وقت وباءکی روک تھام اور کنٹرول کو ترجیح دینا بالکل درست فیصلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ چینی حکومت وباءسے شدید متاثرہ علاقوں میں جامع اقدامات اختیار کررہی ہے اور عالمی ادارہ صحت اور عالمی برادری کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کررہی ہے۔آئی ایم ایف چین کی ان کوششوں کو سراہاتا ہے۔چین کی مرکزی ملٹری کمیشن کے حکم پر پیپلز لیبریشن آرمی (پی ایل اے)فضائیہ نے جمعرات کے کو 11ٹرانسپورٹ طیاروں کے ذریعے طبی اشیا اور عملہ متاثرہ ووہان شہر پہنچائیں۔ لندن سے ایک رپورٹ کے این ایچ ایس نے متنبہ کیا ہے کہ برطانیہ میں کرونا وائرس کوپھیلنے سے روکنے کیلئے مزید بہت سے لوگوں کو خود کو الگ تھلگ رہنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔ این ایچ ایس انگلینڈ کے سربراہ سر سائمن اسٹیونز نے بتایا کہ گزشتہ روز چین سے ہیتھرو پہنچنے والے 80 افراد کو قرنطینہ سے گھر جانے کی اجازت دے کی ایک مثال قائم کی گئی ہے۔ دوسری جانب ڈیلی ایکسپریس کی ایک خبر کے مطابق رقم کی لین دین کرنے والوں کے ذریعے بھی بڑے پیمانے پر ہلاکت خیز کرونا وائس پھیل سکتا ہے۔ لیسٹر یونیورسٹی کے انفیکشن کے ذریعے پھیلنے والی بیماریوں سے متعلق کنسلٹنٹ ڈاکٹر مارٹن ویسلکا کے مطابق رقم کا لین دین کرنے والوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ لین دین کے بعد اپنے ہاتھ الکوحل والے سینی ٹائزر سے صاف کریں، کیونکہ اس بات کا خطرہ ہے کہ کرنسی اور سکوں پر موجود کرونا وائرس کے جرثومے دوسروں کو لگ سکتے ہیں۔

تازہ ترین