• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وڈبرنرز، انگلینڈ میں زیادہ آلودگی پھیلانے والے ایندھن پر اگلے سال سے پابندی

لندن (پی اے) انگلینڈ میں زیادہ آلودگی پھیلانے والے وڈ برنرز کے استعمال پر اگلے سال سے پابندی عائد کر دی جائے گی۔ اس نئی پابندی کے تحت وڈ برنرز، سٹووز اونرز اور اوپن فائرز کیلئے کوئلے یا گیلی لکڑی کی خریداری نہیں کی جا سکے گی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ زیادہ آلودگی پھیلانے والے دو ایندھنوں کی فروخت پر انگلینڈ بھر میں مرحلہ وار ختم کر دی جائے گی تاکہ انگلینڈ بھر میں فضا میں آلودگی کی سطح کو کم کرنے میں مدد مل سکے۔ ڈی آئی وائی اسٹورز، گارڈنز سینٹرز اور پٹرول سٹیشنز پر فروخت ہونے والے بیگز آف لاگز میں اکثر گیلی لکڑی ہوتی ہے، لکڑی کی یہ قسم زیادہ آلودگی اور دھواں پیدا کرتی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ عوام کو صاف ستھرے متبادل ذرائع کی جانب پیشرفت کرنی چاہئے۔ پابندی کے ان پلانز کا پہلی بار اعلان 18 ماہ قبل کیا گیا تھا لیکن ڈپارٹمنٹ فار انوائرمنٹ فوڈ اینڈ رورل افیئرز نے اب تصدیق کی ہے کہ وہ اس پر عملدرآمد کرنے جا رہا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وڈ برننگ سٹووز اور کول فائرز فضا میں فائن پارٹیکولیٹ میٹرز (پی ایم 2.5) پیدا کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں، اس کے چھوٹے چھوٹے پارٹیکلز انسان کے جسم میں پھیپھڑوں اور خون میں شامل ہو جاتے ہیں اور یہ پارٹیکولیٹ میٹرز ان متعدد پلوٹینٹس میں سے ایک ہے، جو انڈسٹریل ڈومیسٹک اور ٹریفک ذرائع سے پیدا ہوتے ہیں۔ انوائرمنٹ سیکرٹری جارج اوسٹیس نے کہا کہ آرام دہ کھلی آگ اور لکڑی جلانے والے چولہے ملک کے اندر اور نیچے بہت سارے گھروں میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں لیکن استعمال کئے جانے والے کچھ ایندھن آلودگی پھیلانے کا سب سے موثر اور بڑا ذریعہ بھی ہیں، جن سے برطانیہ کے عوام متاثر ہو رہے ہیں۔ پانبدی کے مطابق فروری 2021 تک ٹریڈیشنل ہائوس کول کے بیگز کی فروخت مرحلہ وار ختم کر دی جائے گی جبکہ کسٹمرز کو براہ راست کھلے کوئلے کی فروخت 2023 کے آخر تک ختم کر دی جائے گی۔ سمال یونٹس (2 سے 3 ایم) میں گیلی لکڑی کی فروخت فروری 2021 تک مرحلہ وار ختم کی جائے گی۔ 2 ایم سے 3 ایم سے بڑے والیوم میں گیلی لکڑی کی فروخت اس ایڈوائس کے ساتھ فروخت کی جائے گی کہ جلانے سے پہلے اسے کس طرح خشک کیا جائے۔ سالڈ فیول میکرز کو یہ دکھانے کی ضرورت ہوگی کہ ان کے پاس بہت کم سلفرکونٹینٹس ہیں اور یہ معمولی مقدار میں دھواں خارج کرتے ہیں۔ حکومت لکڑی یا کول برننگ سٹووز کی فروخت پر پابندی عائد نہیں کر رہی ہے۔ حالیہ برسوں میں اوپن فائر اینڈ وڈ برننگ سٹووز کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے اور یہ شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں بہت سے ہائوس ہولڈز کو ہیٹنگ کی اضافی سہولت فراہم کرتے ہیں اور بعض کیلئے یہ ہیٹنگ کا واحد ذریعہ ہوتے ہیں۔ برطانیہ بھر میں 1.5 ملین ہائوس ہولڈز ایندھن کیلئے لکڑی کا استعمال کرتے ہیں۔ تاہم اوپن فائر اور سٹووز میں لکڑی اور کوئلے کا بطور ایندھن استعمال برطانیہ میں پی ایم 2.5 کے 38 فیصد اخراج کا باعث ہے جبکہ اس کے مقابلے میں انڈسٹریل کمبوشن سے 16 فیصد، روڈ ٹرانسپورٹ سے 12 فیصد اور سولوینٹس اور انڈسٹریل پراسسز کے استعمال سے 13 فیصد ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ڈیزل ٹرک کے مقابلے میں وڈ برننگ سٹووز فی گھنٹہ زیادہ پارٹیکلز خارج کرتے ہیں۔ حکومت نے اپنی 2019 کی کلین ائر سٹریٹیجی میں دیگر چار فضائی آلودگیوں کے ساتھ پی ایم 2.5 کے اخراج میں کمی لانے کا عزم کیا ہے، ان میں امونیا اور نائٹروجن آکسائیڈز بھی شامل ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ مرحلہ وار خاتمہ عوام اور سپلائرز کو وقت فراہم کرےگا کہ وہ اپنے سٹاک کو استعمال کر سکیں اور خشک لکڑی اور مینو فیکچرڈ سالڈ فیولز جیسے متبادل ذرائع کی جانب منتقل ہو سکیں۔ یہ متبادل ذرائع کم دھواں اور کم آلودگی پیدا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ متبادلات زیادہ سستے اور جلانے میں بھی آسان ہیں۔ گیلی لکڑی گرین یا غیر سیزن لکڑی کے طور پر بھی جانی جاتی ہے۔ اس میں نمی ہوتی ہے اور یہ زیادہ دھواں پیدا کرتی ہے اور یہ دھواں فضا میں نقصان دہ ذرات پیدا کرتا ہے۔ حکومت 2030 تک PM2.5 کے اخراج کو 46 فیصد کم کرنا چاہتی ہے۔ کلین ایئر سٹریٹیجی کے مطابق برطانیہ میں انسانی صحت کیلئے فضائی آلودگی ٹاپ انوائرمنٹل رسک ہے۔ ویلز میں کلین ائر پلان پر فی الوقت مشاورت جاری ہے، جس میں یہ دیکھا جائے گا کہ آیا لکڑی کی فروخت پر پابندی عائد کی جائے۔ نیشنل گرڈ الیکٹرک سٹی آپریٹرز کے مطابق گزشتہ سال برطانیہ میں 1880 کے بعد پہلا ہفتہ کوئلے سے پیدا ہونے والی بجلی کے بغیر گزارا تھا۔ حکومت کا منصوبہ ہے کہ وہ برطانیہ کے کوئلے سے چلنے والے آخری پلانٹ کو 2025 تک مرحلہ وار بند کردے گی تاکہ کاربن کے اخراج میں کمی لائی جا سکے۔

تازہ ترین