فارسی میں ایک مصدر ہے گُزیدن یعنی گاف پر پیش کے ساتھ۔ معنی ہیں : چُننا، منتخب کرنا، (کسی کو کسی پر)ترجیح دینا۔ اسی مفہوم میں فارسی میں برگُزیدن بھی آتا ہے۔ چنانچہ گُزیدہ اور برگُزیدہ کا مطلب ہوا: منتخب، چُنا ہوا، وہ جس کا انتخاب کیا گیا ہو۔ اردو میں عام طور پر نیک لوگوں اور بزرگان ِ دین کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ خدا کے برگُزیدہ (یعنی منتخب ) بندے ہیں۔ اسی سے برگزیدگی کا لفظ بھی بنا ہے، یعنی برگُزیدہ ہونے کی حالت یا کیفیت۔
فارسی میں ایک اور مصدر ہے گَزیدن یعنی گاف پر زبر کے ساتھ۔ اس کا مطلب ہے :ڈسنا، ڈنک مارنا ، (کسی جانور یا کیڑے یا سانپ وغیرہ کا ) کاٹنا۔ لہٰذا جو ڈسا جائے وہ گَزیدہ(گاف پر زبر) یعنی ڈسا ہوا ہے۔ اسی سے سگ گَزیدہ (جسے کُتّے نے کاٹا ہو )اور مار گَزیدہ (جسے سانپ نے ڈسا ہو )جیسے مرکبا ت بنے ہیں (فارسی میں کتے کو سگ اور سانپ کو مار کہتے ہیں )۔اسی طرح ایک ترکیب غالب نے بنائی ’’مَردُم گَزیدہ‘‘ یعنی جسے انسانوں نے ڈسا ہو، گویاوہ شخص جسے لوگوں سے بہت آزار پہنچا ہو۔غالب نے کہا کہ :
پانی سے سگ گَزیدہ ڈرے جس طرح اسدؔ
ڈرتا ہوں آئینے سے کہ مَردُم گَزیدہ ہوں
غالب کا کہنا ہے کہ میں آئینے میں اپنی شکل نظر آنے پربھی ڈر جاتاہوں کیونکہ انسانوں سے ڈر لگتا ہے۔کہا جاتا ہے کہ جسے کُتے نے کاٹ لیا ہو وہ پانی سے ڈرتا ہے ۔ انگریزی میں اس مرض کو ہائیڈروفوبیا (hydrophobia)اور فارسی میں آب ترسی کہتے ہیں (دراصل فارسی میں ترسیدن کا مطلب ہے ڈرنا اور اسی سے خدا ترس یعنی’ خدا سے ڈرنے والا‘ اور خدا ترسی یعنی’ خدا سے ڈرنے کی حالتـ‘ جیسی تراکیب بنی ہیں)۔ آب ترسی کو اردو میں ہَڑَک بھی کہا جاتا ہے۔کتے سے کاٹے جانے کی کیفیت یا حالت کو سگ گَزیدگی کہتے ہیں ۔ لیکن غالب تو انسانوں کے ڈسے ہوئے تھے لہٰذا انھوں نے خود کو مَردُ م گزیدہ کہا، مَردُم یعنی آدمی،انسان(یہ وہی مَردُم ہے جومَردُم شماری کی ترکیب میں بھی ہے )۔
٭… گُزیں یا گَزیں ؟
گُزید ن(یعنی انتخاب کرنا ) سے لاحقہ بنا گُزیں (گاف پر پیش ) جس کا مفہوم ہے : منتخب کرنے والا، وہ جو انتخاب کرے ، چُننے والا۔ اسی لاحقے سے پناہ گُزیں کی ترکیب بنی ۔ لفظی معنی ہیں جو پناہ لینے کا انتخاب کرے ،مراد ہے پناہ لینے والا، جو پناہ لے۔ یہی لاحقہ یعنی گُزیں ہمیں عزلت گُزیں اور خلوت گُزیں کی ترکیب میں نظر آتا ہے۔ عزلت کے معنی بھی وہی ہیں جو خلوت کے ہیں ،یعنی تنہائی ۔ جوگوشہ نشین ہوجائے اسے گوشہ گُزیں بھی کہتے ہیں ۔
لیکن گَزیں (گاف پر زبر) گَزیدن (یعنی ڈسنا ) سے بنا ہے اور اسٹین گاس کی لغت کے مطابق گَزیں کے معنی ہیں ڈسنے والا ،یعنی (جانور یا کیڑا ) جو ڈسے۔ ایک پودا ہوتا ہے جس کے پتے نکیلے اور خاردار ہوتے ہیں ، یہ ڈستا تو نہیں ہے مگر دانتوں جیسے پتوں کی وجہ سے اس کو فارسی میں گزیں( یعنی ڈسنے والا) کہتے ہیں ۔ فارسی میں اس کا ایک اور نام’’ گزنہ‘‘ بھی ہے۔اردو میں اس پودے کانام بچھوا ہے اور اسے بچھو ا بُوٹی بھی کہا جاتا ہے۔ اسے انگریزی میںnettle اور stinging nettle کہتے ہیں۔جو جانور یا کیڑا ڈس لے یا کاٹ لے اسے گَزِندہ(گاف پر زبر اور زے کے نیچے زیر) کہتے ہیں۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے پھاڑ کھانے والے کو دَرِندہ، چَرنے والے کو چَرِندہ اورپَر رکھنے والے کو پَرِندہ کہتے ہیں۔