• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا کوایک مرض نے اپنی لپیٹ میں تو اب لیا ہے ، یعنی کورونا نے، لیکن عام طور پراس لفظ ’’مرض ‘‘ کا تلفظ پہلے بھی غلط کیا جاتا تھا اور اب بھی غلط کیا جارہا ہے۔

اس لفظ کو لوگ عام طور پر ’’مَرض‘‘ بولتے ہیں یعنی مِیم (م) پر زبر اوررے (ر) پر جزم کے ساتھ۔ لیکن اس کا درست تلفظ ’’مَرَض‘‘ ہے یعنی مِیم (م) اوررے (ر) دونوں پر زبر ہے۔ نہ صرف یہ کہ اردو کی مستند لغات میں اس کا تلفظ ’’رے ‘‘(ر)پر زبر کے ساتھ دیا گیا ہے یعنی ’’ مَرَ ض‘‘ بلکہ اگر اس میں حرف رے (ر) کو ساکن یعنی پڑھا جائے تو شعر کی صورت میں مصرعے کا وزن بھی گڑبڑ ہوجائے گا۔مثلاًاردو کا ایک مشہور مصرع ہے :

مَرَ ض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی

اگر اسے مَرَض (رے پر زبر )کی بجاے مَرض(رے ساکن) پڑھا جائے تو پہلے رکن کا وزن مفاعیلن نہیں رہے گا جبکہ اس کی بحر مفاعیلن مفاعیلن فعولن ہے۔

لگے ہاتھوں یہ بھی بتادیاجائے کہ اس کا پہلا مصرع عام طور پر یوں پڑھا جاتا ہے :

مریضِ عشق پر رحمت خدا کی

لیکن یہ متن درست نہیں ہے اگرچہ مشہور بہت ہے۔ شمس الحق صاحب نے اپنی کتاب ’’اردو کے ضرب المثل اشعار ‘‘ میں اس کا پہلا مصرع یوں دیا ہے :

وصال ِ یار سے دُونا ہوا عشق

اور یہی درست ہے کیونکہ انھوں نے تذکرۂ خوش معرکۂ زیباکا حوالہ دیا ہے جو سعادت علی خاں ناصر کا مولّفہ ہے اور جسے مشفق خواجہ صاحب نے مرتب کیا تھا ۔

خیر یہ کچھ اور ذکر نکل آیا۔ کہنا یہ تھا کہ درست تلفظ ’’مَرَ ض‘‘ ہے ، رے پر زبر کے ساتھ۔ اللہ کرے آپ لفظ ’’مَرَض‘‘ صحیح تلفظ کے ساتھ بولا کریں اور اللہ آپ کو ہر طرح کے اَمراض سے محفوظ رکھے(آمین)۔

تازہ ترین