• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا وائرس، انسانی زندگی کیلئے باجماعت نماز منسوخ کی جاسکتی ہے، جامعۃ الازہر کا فتویٰ

کورونا وائرس، انسانی زندگی کیلئے باجماعت نماز منسوخ کی جاسکتی ہے، جامعۃ الازہر کا فتویٰ


اسلام آباد (نمائندہ جنگ) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اسلام آباد میں مصر کے سفیر کے ذریعے شیخ الازہر سے کورونا وائرس کی وبا کے سلسلے میں مذہبی فرائض کی ادائیگی کے حوالے سے رہنمائی کرنے کی درخواست کی تھی۔ 

اس سلسلے میں کے علماءکی سپریم کونسل نے مصدقہ طبی معلومات اور انسانی زندگی کے تحفظ کے عظیم تر مقصد کو مدنظر رکھتے ہوئے باجماعت اور جمعہ کی نماز کی ادائیگی پر پابندی عائد کرنے کے حوالے سے باضابطہ فتویٰ جاری کر دیا ہے۔

صدر مملکت نے فتویٰ کے اجراءپر شیخ الازہر کا شکریہ بھی ادا کیا۔ فتویٰ میں قرار دیا گیا ہے کہ تمام شواہد واضح طور پر اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ عوامی اجتماعات بشمول با جماعت نماز کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا باعث بنتے ہیں۔ مسلمان ممالک میں سرکاری حکام کو باجماعت نماز و جمعہ کی نمازوں کو منسوخ کرنے کا پورا اختیار ہے۔ 

اس سلسلہ میں درپیش حالات کو مدنظر رکھا جائے، موذن حضرات کو ”صلوٰۃ فی بیوتکم“ (گھروں میں نماز ادا کریں) کے ساتھ ترمیم شدہ اذان دینی چاہئے جبکہ اہلخانہ اپنے گھروں میں باجماعت نماز کا اہتمام کر سکتے ہیں۔ 

مسلمانوں کے فرائض میں شامل ہے کہ وہ بالخصوص بحران کی صورتحال میں طبی احتیاطی تدابیر کے حوالہ سے مجاز ریاستی حکام کے احکامات کی پیروی کریں اور غیر سرکاری ذرائع سے اطلاعات اور افواہوں پر عمل سے گریز کریں۔ 

فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ کورونا وباءاور اس کے متعلق مصدقہ طبی معلومات ہیں کہ یہ وائرس بڑی آسانی اور تیزی سے پھیلتا ہے، اور یہ کہ انسانی زندگیوں کو بچانا اور انہیں تمام خطرات و نقصانات سے محفوظ رکھنا اسلامی قانون کے عظیم مقاصد میں سے ہے۔

ان مقاصد کی تکمیل کے لیے علماءسپریم کونسل یہ فتویٰ جاری کرتی ہے کہ ہر مسلمان ملک میں ریاستی عہدیداروں کو اجازت ہے کہ وہ تمام عوامی اجتماعات بشمول باجماعت نماز اور جمعہ کی نمازوں پر وائرس کے پھیلاؤ اور لوگوں کی اموات کے خدشہ کے پیش نظر قانونی طور پر پابندی لگا سکتے ہیں۔ 

مزید برآں معمر افراد اپنے گھروں پر رہیں، باجماعت اور جمعہ کی نمازوں میں شرکت نہ کریں اور رائج طبی رہنما اصولوں کی پیروی کریں کیونکہ تمام شواہد واضح طور پر اس کی نشاندہی کرتے ہیں کہ عوامی اجتماعات بشمول نمازیں اس وائرس کے پھیلاؤ کا باعث بنتے ہیں۔ 

اسلامی قانون تمام مسلمانوں کی فلاح اور حفاظت یقینی بناتا ہے جیسا کہ دو صحیحین حدیثوں میں بیان کیا گیا ہے جن میں کہا گیا ہے کہ عبداﷲ ابن عباس نے اپنے مؤذن کو ہدایت کی کہ وہ اذان میں ترمیم کریں تاکہ لوگ گھروں پر نماز ادا کر سکیں اور بارش میں مسجد جانے سے اجتناب کریں۔ 

جیسا کہ یہ وبا بارش سے زیادہ خطرناک ہے اس لئے باجماعت اور جمعہ کی نمازوں پر پابندی کی اجازت ہے۔ 

مزید برآں ابو داؤد نے ابن عباس سے روایت کیا ہے کہ پیغمبراسلام حضرت محمد ﷺ نے فرمایا کہ ”بیماری کا خوف باجماعت نماز چھوڑنے کیلئے عذر ہے“۔ 

اسی طرح عبدالرحمن بن عوف نے بیان کیا کہ پیغمبر نے ان لوگوں کو مسجد میں نماز ادا کرنے سے منع فرمایا جو دوسرے لوگوں کیلئے ناگوار بدبو کا باعث ہوں تاکہ دوسرے لوگ اس (بدبو) سے محفوظ رہ سکیں۔ 

لہٰذا ان شواہد کی بناءپر الازہر کے علماءکی سپریم کونسل نے فتویٰ دیا ہے کہ مسلمان ممالک میں سرکاری حکام کو باجماعت نماز و جمعہ کی نمازوں کو منسوخ کرنے کا پورا اختیار ہے۔ 

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اس فتویٰ کی بنیاد پر علماءکرام اور حکومت سے درخواست کی ہے کہ جلد از جلد ان ہدایات کی روشنی میں احکامات دیئے جائیں۔

تازہ ترین