• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی سی بی نے کھلاڑیوں کے لیے این اوسی پالیسی جاری کردی

پاکستان کرکٹ بورڈ نے سینٹرل اور ڈومیسٹک کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کے لیے نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) پالیسی جاری کردی ہے۔

بورڈ آف گورنرز کے 57ویں اجلاس میں جائزہ لینے کے بعد اس پالیسی کی منظوری دی گئی۔

پالیسی کے تحت تمام سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کو پاکستان سپر لیگ سمیت زیادہ سے زیادہ 4 لیگز میں شرکت کی اجازت ہوگی۔

پالیسی کے تحت کھلاڑی کی جانب سے این او سی کی درخواست پر ابتدائی کارروائی شعبہ انٹرنیشنل کرکٹ آپریشنز اور قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ/ٹیم منیجمنٹ کو کرنا ہوگی، جو کھلاڑی کے ورک لوڈ اور انٹرنیشنل مصروفیات کو پیش نظر رکھ کر درخواست کا جائزہ لیں گے۔ درخواست کی حتمی منظوری دینے کا اختیار دنیا بھر کے بورڈز کی طرح چیف ایگزیکٹو کے پاس ہوگا۔

کرکٹ ایسوسی ایشنز سے منسلک ڈومیسٹک کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑی این او سی کی منظوری کے لیے براہ راست اپنی ایسوسی ایشن سے رابطہ کریں گے۔ ایسی کوئی بھی درخواست ایسوسی ایشن کی سفارش کے بعد شعبہ کرکٹ آپریشنز کے پاس جائے گی جس کے بعد حتمی منظوری کے لیے چیف ایگزیکٹو کو بھجوائی جائے گی۔

وہ ڈومیسٹک کرکٹرز جو طویل طرز کی کرکٹ نہیں کھیلتے بلکہ صرف وائٹ بال کرکٹ کھیلتے ہیں، انہیں این او سی کے حصول کے لیے قومی ٹی ٹونٹی اور پچاس اوورز پر مشتمل ٹورنامنٹ میں شرکت کے لیے دستیابی ظاہر کرنا لازمی ہوگا۔

آئی سی سی قوانین کے تحت غیرسرگرم ا ور ریٹائرڈ، دونوں کھلاڑیوں کو آئی سی سی سے منظور شدہ ایونٹس میں شرکت کے لیے پی سی بی سے این او سی درکار ہوگا تاہم پی سی بی ایسے کسی بھی کھلاڑی کو این اوسی جاری کرے گا جو 24 ماہ یا اس سے زائد عرصہ سے ریٹائر ہو۔ اگر ناگزیر وجوہات پر کسی ایسے این او سی کو روکا جاتا ہے تو پی سی بی کو اس کی تحریری وضاحت دینا ہوگی۔

چیف ایگزیکٹو پی سی بی وسیم خان کا کہنا ہے کہ ان کے خیال سے یہ ایک متوازی اور جامع پالیسی ہے جس میں تمام ممکنہ منظرناموں کا ازالہ کیا گیا ہے۔

چیف ایگزیکٹو پی سی بی نے کہا کہ ہم نے کھلاڑیوں کے ورک لوڈ سمیت ان کی قومی اور بین الاقومی مصروفیات کو ترجیح دی مگر اس کے ساتھ ساتھ کھلاڑیوں کو اضافی کمائی کرنے اور دنیا بھر میں اپنی صلاحیتیں دکھانے کا موقع بھی دیا گیا ہے۔

وسیم خان نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ اب این او سی کے اجراء کا یہ عمل تمام اسٹیک ہولڈرز کو واضح ہوچکا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے بورڈز کے ساتھ اپنے تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے ہمیں ایک بار منظور کیے گئے این او سی کو صرف کھلاڑی کو چوٹ لگنے کے خدشے یا اس کی قومی اور بین الاقوامی مصروفیات کو پورا کرنے کے لیے منسوخ کرنے کا اختیار ہوگا۔

تازہ ترین